پیٹ کے مسائل ساری دنیا میں بہت عام ہیں اور خصوصیت کے ساتھ خواتین ان مسئلوں کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ سینے کی جلن، تیزابیت، گیس اور بدہضمی کی شکایات رفع کرنے کے لیے ہم ہر قسم کی گولیاں، ہاضم مکسچر اور دوائیں اپنے حلق میں انڈیلتے رہتے ہیں۔ لیکن معروف معالج اور Nutrition for your body, mind and spiritکی مصنفہ ڈاکٹر سورانی اسٹیوراٹ کے بقول اس مسئلے کو اس طرح حل کرنا مناسب نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض غذائیں جب ایک دوسرے کے ساتھ ملائی جاتی ہیں تو اس غذائی ملاپ سے نظام ہضم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور پھر لوگ بیمار پڑجاتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ معلوم ہوجائے کہ کون سی غذا کو کس طرح ملانا چاہیے تو آپ السر، بدہضمی، سینے کی جلن، متلی اور اس قسم کے بے شمار عوارض پر قابو پالیں گے۔ ڈاکٹر اسٹیوارٹ نے کھانے کے پانچ قوانین وضع کیے ہیں۔ ان کا یہ دعویٰ ہے کہ اگر آپ ان پر عمل کریں تو فوری طور پر اپنی طبیعت میں بہتری محسوس کریں گے اور ان غذائی تبدیلیوں میں کسی ایک تبدیلی سے بھی آپ کی صحت بہتر ہوسکتی ہے۔
گوشت اور آلو یکجا نہ کریں
آلو گوشت اگرچہ برصغیر کے لوگوں کا بہت مرغوب سالن ہے لیکن ڈاکٹر اسٹیوراٹ مشورہ دیتی ہیں کہ حیوانی پروٹین اور اناج یا نشاستہ ایک ساتھ ملانے سے گریز کریں اس لیے کہ ہمارا جسم پروٹینز کو توڑنے کے لیے ان سے مختلف انزائز استعمال کرتا ہے جو اناج اور نشاستوں کو توڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے جب انھیں ایک ساتھ ملادیا جاتا ہے تو پیٹ بے آرامی کا شکار ہوتا ہے۔ ان کا مشورہ یہ ہے کہ گائے کے گوشت کو آلو کے ساتھ پکانے کے بجائے کسی اور سبزی کے ساتھ بیف بنائیں اور اگر آلوہی کھانا مقصود ہو تو اسے الگ سے بنائیں جس میں کوئی گوشت شامل نہ ہو۔
پھل بہترین ہیں لیکن کب؟
ڈاکٹر اسٹیوراٹ کہتی ہیں کہ پھل بہت تیزی سے ہضم ہونے والی غذا ہے لیکن اکثر ایسے مریض بھی ہوتے ہیں جو شکایت کرتے ہیں کہ انھیں بعض مخصوص پھلوں سے الرجی کی شکایت ہوتی ہے۔ میں ان سے پوچھتی ہوں کہ وہ یہ پھل کب استعمال کرتے ہیں تو وہ بتاتے ہیں کہ عام طور پر کھانے کے بعد سیب یا کیلا کھاتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پھل ان بہت سی دیگر غذاؤں کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں جو اس وقت ان کے معدے میں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان پھلوں کے ہضم ہونے کی رفتارسست ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر اسٹیوراٹ سفارش کرتی ہیں کہ کھانے سے کم از کم آدھا گھنٹہ قبل پھل کھایا جائے یا دونوں کے درمیان اسنیک کے طور پر اسے استعمال کیا جائے۔
کھانے کے درمیان پانی پینا مناسب نہیں
اگر آپ کو حقیقی معنوں میں بھوک نہ لگی ہو اور آپ کھانے سے بچنا چاہیں تو کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پانی کا ایک گلاس پی لیں۔ یہ ایک آزمودہ نسخہ ہے۔ ڈاکٹر اسٹیوراٹ اسے اس لیے بھی ضروری سمجھتی ہیں کہ وہ کھانے کے دوران پانی یا مشروف پینے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا مؤقف یہ ہے کہ جب ہم کھانا چبانا شروع کرتے ہیں تو ہمارا یہ عمل دماغ کو پیغام دیتا ہے کہ کھانا آرہا ہے لیکن جب اس کے ساتھ سیال بھی انڈیل دیا جاتا ہے تو ہمارا جسم کنفیوز ہوجاتا ہے اور اس سے پیٹ بے آرامی محسوس کرسکتا ہے۔
غذائی ماہرین کھانے سے بیس تیس منٹ پہلے پانی یا مشروب پینے کی سفارش اس لیے بھی کرتے ہیں کہ کھانے کے دوران پانی پینے سے ہضم کرنے والے انزائم دھل کر بہہ جاتے ہیں۔ اگر کھانے کے دوران مشروب پینا بہت ہی ضروری ہو تو ڈائجسٹیو انزائم سپلیمنٹ لیا جاسکتا ہے۔
ڈبل روٹی اور مکھن کے اثرات
بہت سے لوگ اناج کے ساتھ ڈیری مصنوعات سے شکم سیری حاصل کرتے ہیں۔ ڈبل روٹی اور مکھن کھانے میں تو لذیذ محسوس ہوتے ہیں اور لوگ اس کے عادی بھی ہیں لیکن ہمارا جسم اس قابل نہیں ہوتا کہ وہ ان تمام توانائی بخش غذاؤں کو بیک وقت استعمال کرسکے۔ ڈاکٹر اسٹیوراٹ نے اپنے جن مریضوں کو ڈیری مصنوعات اور اناج ایک ساتھ استعمال کرنے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا انھوں نے ۱۰ سے ۱۴ دنوں کے اندر بہت زیادہ افاقہ محسوس کیا۔ ان کے پیٹ کا درد اور بے چینی ختم ہوگئی۔ وہ خود کو زیادہ توانا محسوس کرنے لگے، نیند بہتر ہوگئی اور ان کے جوڑوں اور سر کا درد بھی غائب ہوگیا۔ بعدمیں ڈاکٹر اسٹیوراٹ نے ان مریضوں کو آہستہ آہستہ وہ غذائیں استعمال کروانی شروع کیں جو ان کے لیے زیادہ بہتر تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام غذائی گروپوں میں ہمیں سب سے زیادہ سبزیاں استعمال کرنی چاہئیں تاہم لوگوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ غذا میں اگر کوئی بڑی تبدیلی لائی جائے تو اس سے وقتی طور پر تھکاوٹ اور مزاج میں تبدیلی کا اندیشہ بھی ہوتا ہے جس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
کاربونیٹڈ مشروبات استعمال نہ کریں
ڈاکٹر اسٹیوراٹ کے بقول کاربونٹیڈ مشروبات سے پیٹ پھولتا ہے اور جسم میں گیس بھرے اجزاء کا شامل ہونا، دل، جگر اور پتے پر خراب اثرات مرتب کرتا ہے، جب کہ پیٹ میں پہنچ کر یہ جلن بھی پیدا کرتا ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ پینے کے لیے پانی کے علاوہ پانی ملے فروٹ، جوس، سبزیوں کے جوس اور ہربل چائے استعمال کریں۔
——