غزل

اس نے منزل کو پالیا ہوتا

کارواں دھوپ میں چلا ہوتا

معرکہ سر وہ کر گیا ہوتا

سر ہتھیلی پہ رکھ لیا ہوتا

بند کی خود کتابِ حسنِ عمل

ورنہ سب نے تجھے پڑھا ہوتا

دورِ بے چہرگیِ انساں میں

تیرا کردار آئنا ہوتا

شہر میں ہے تو آدمی ہے یہ

ورنہ جنگل میں بھیڑیا ہوتا

کچھ نکھر جاتا اور حسنِ حیات

درد جب دردِ لا دوا ہوتا

تم کہ تھے اہلِ مصلحت سائر

سوچتا میں تو سوچتا ہوتا

شیئر کیجیے
Default image
حسین سائر