آم کے فوائد اور طبی استعمال

شکیل احمد

آم بہت لذیذ، شیریں اور صحت مند پھل ہے جسے پھلوں کا راجہ کہا جاتا ہے۔

پکا ہوا میٹھا آم قلمی ہو یا تخمی، اس میں غذائی مواد خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں، لہٰذا یہ خون بہ کثرت پیدا کر کے بدن کی پرورش کرتا اور طاقت بخشتا ہے اور ساتھ ہی طبیعت میں فرحت پیدا کرتا ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے بدن قوی اور فربہ ہو جاتا ہے۔ آم میں حیاتین الف (وٹامن اے) اور حیاتین ج (وٹامن سی) بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں، اس لیے یہ بچوں کی نشو ونما میں خاص طور پر مدد دیتا ہے۔

آم نہار منہ ہرگز نہ کھائیں، کھانا کھانے کے بعد کھائیں یا تیسرے پہر استعمال کریں۔ کھانے سے کچھ دیر پہلے آموں کو ٹھنڈے پانی میں ڈال دیں۔ اس کے بعد تراش کر اس کا گودا کھائیں، لیکن اگر آم تخمی ہوں تو پہلے انہیں ہاتھ سے دبا دبا کر پلپلا کریں، اس کے بعد ڈنٹھل کا حصہ الگ کر کے اس کا چیپ دور کریں۔پھر آم کو دبادبا کر اس کا رس منہ سے چوسیں۔ کاٹ کر یا رس نکال کرکھانے سے آم ثقیل ہو جاتا ہے۔ انہیں اعتدال سے کھانا ہی بہتر ہے۔ اگر زیادہ کھالیے جائیں تو بعض اوقات دست بھی آنے لگتے ہیں۔

اگر آم کھانے کے بعد چند جامنیں کھائی جائیں تو آم کی اصلاح ہوجاتی ہے اور اس سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔ آم کھانے کے بعد دودھ پینے سے اس کی غذائی طاقت بڑھ جاتی ہے، بالخصوص تیسرے پہر آم کھانے کے بعد دودھ یا اس کی لسی نمک اور برف ڈال کر پینا بہت مفید ہے۔

کچے آم کی تاثیر

کچا آم ترش اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ اسے کیری بھی کہتے ہیں۔ یہ پیٹ کو صاف کرتا ہے اور قبض کشا ہے۔ موسم گرما میں لو کا حملہ ہو تو کیری ابال کر اس کا رس نکال لیں۔ پھر اس میں نمک، کالی مرچ اور بھونا ہوا زیرہ ملا کر پئیں، یقینا فائدہ ہوگا۔ یہ رس انتہائی زود ہضم اور لذیذ ہوتا ہے۔ نیز بھوک بڑھاتا ہے۔ قے میں بھی اس کا استعمال مفید ہے۔ اگر تلی بڑھ جائے تو آم کے رس میں شہد ملا کر استعمال کریں۔ کچا آم مرض ’’سکروی‘‘ میں بھی مفید ہے کیوں کہ اس میں سِٹرک ایسڈ کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

پکے آم کے فائدے

پکا ہوا آم مزیدار، شیریں اور مقوی ہونے کے علاوہ مفرح، مولد خون ہے۔ جلد کی رنگت نکھارتا اور چہرے کی رونق بڑھاتا ہے۔ اس میں چربی، کاربوز اور پانی کے علاوہ وٹامن اے اور بی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔

اگر آم کھاکر دودھ کی لسی کے بجائے بادام پندرہ بیس دانے اور گل نیلوفر چار گرام کی سردائی رگڑ کر اور حسب ضرورت میٹھا اور برف ڈال کر پی لی جائے تو ضعف دماغ سے ہونے والا درد سر اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا آجانے کی شکایت رفع ہوجاتی ہے۔

دودھ ایک پاؤ، آم کا گودہ اور رس آدھ پاؤ، چینی یا شربت بزوری یا شربت صندل بقدر ذائقہ اور برف حسب ضرورت اچھی طرح ملا کر پینا ایک مکمل غذا کا کام دیتا ہے۔ تیسرے پہر یا شام کا کھانا کھانے کے بعد شوق سے استعمال کریں۔ دل و دماغ، گردہ و مثانی اور جگر کے لیے مقوی ہے۔ خون خوب پیدا ہوتا ہے۔ چہرے کا رنگ نکھر آتا ہے۔ اگر اس میں ادرک کا رس چمچہ بھر ملا دیا جائے تو طبی نقطہ نگاہ سے زیادہ فائدہ مند ہے۔

طبی استعمال

اس کے علاوہ آم اور اس سے متعلق چیزوں کے کئی ایک طبی استعمالات بھی ہیں جن کا ذکر مناسب ہے:

آم کا پرانا اچار تلاش کریں۔ کم از کم ایک برس پرنا تو ضرور ہو۔ اس میں سے روغن علیحدہ کرلیں اور کسی شیشی میں رکھیں۔ روزانہ سر پر اس تیل کی مالش کیا کریں۔ چند ہفتوں کے استعمال سے بال ازسرنو پیدا ہوجائیں گے۔

اگر آنکھیں دکھنے کا باعث گرمی ہو تو وہ خشک ہوں گی، ان سے پانی وغیرہ جاری نہ ہوگا،نیز جلن سی محسوس ہوگی۔ اس کے لیے آم کی کیری پیس کر دکھتی ہوئی آنکھوں پر باندھیں، آرام ہوجائے گا۔

حسب ضرورت آم کی مینگ (گٹھلی) کے سفوف کی نسوار بنا کر شیشی میں رکھ چھوڑیں، ضرورت کے وقت مریض کو سنگھائیں، نکسیر بند ہوجائے گی۔

امچور حسب ضرورت پانی میں بھگو کر خوب باریک پیس لیں اور اس کی کلیاں کیا کریں۔ مسوڑھوں کا ورم اور درد مٹ جائے گا۔

آم کی گٹھلی کی مینگ چھ گرام روزانہ نہار منہ صبح کے وقت مریض دمہ کو دیں، اس سے کچھ دنوں کے بعد دمے کا قلع قلمع ہوجائے گا۔

پختہ شیریں آموں کا رس پچاس ساٹھ گرام لے کر اس میں دس گرام شہد ملا کر روزانہ مریض کو پلائیں، کچھ عرصے کے استعمال سے تلی کا ورم دور ہوجائے گا۔

آم کا اچار تلی گھٹانے کے لیے ایک مجرب دوا ہے، لہٰذا تلی والے مریض کو روٹی کے ساتھ یہ اچار کھانا چاہیے۔

ہاضمے کی کمزوری کے لیے آم کا رس ۶۰ گرام اور سونٹھ دو گرام پیس کر ملائیں اور صبح کے وقت پلائیں۔ ہاضمہ کی کمزوری میں مفید ہے۔ (یاد رہے ایک گرام تقریبا ایک ماشے کے برابر اور ساٹھ گرام پانچ تولے جو ایک چھٹانک کے مساوی ہوتا ہے)۔

آم کی گٹھلی کی مینگ دو گرام روزانہ نہار منہ دیا کریں۔ ایک ہفتے میں آنتوں کے کیڑے مرجائیں گے۔

کچے آم کو آگ میں بھلبھلا کر اس کا رس نچوڑ لیں۔ پھر اس میں قدرے شکر سفید ملا کر برف سے ٹھنڈا کر کے پلائیں۔ لو لگنے اور اس سے غشی پیدا ہونے، زہریلی ہواؤں سے تپ میں مبتلا ہونے اور گرمی کی حدت دور کرنے، صفرا کا جوش توڑنے، تشنگی مٹانے اور تسکین بخشنے میں بہت موثر ہے۔

آم کی گٹھلی کی تھوڑی سی مینگ قدرے پانی میں بھگو کر پیس لیں۔ تھوڑی دیر کے بعد جلے ہوئے عضو پر لگائیں، فورا ٹھنڈک پڑ جائے گی۔

کمزوری کا علاج

روزانہ نہار منہ پکا ہوا اور شیریں آم چوس کر اوپر سے دودھ، جس میں سونٹھ اور چھوہارے شامل کیے گئے ہوں، پیا کریں۔ اس سے بدن میں خون پیدا ہوکر چہرے کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔ بھوک پہلے سے دگنی لگتی ہے۔ دائمی قبض دور ہو جاتا ہے، گھبراہٹ اور بے چینی دور ہوتی ہے۔

آموں کا تازہ رس جو خوب پتلا اور میٹھا ہو ۱۰۰گرام (بعد میں ۱۲۰ گرام بھی لیا جاسکتا ہے) میٹھا دہی تازہ لگ بھگ سو گرام، ادرک کا رس ایک چمچی، ان سب کو خوب اچھی طرح ملا کر پی لیا جائے۔ ایسی ایک خوراک دن میں تین بار لی جاسکتی ہے۔ پرانے دست، سنگرہنی، غذا کا خام حالت میں دست کی شکل میں نکلنا، آنتوں اور معدے کی کمزوری اور بواسیر کے لیے مفید ہے۔

آم کی گٹھلی بھون لیں۔ اس کے ساتھ ہ وزن دانہ الائچی خرد خوب باریک کر کے دو تین گرام تازہ پانی کے ساتھ دیں۔ بلغمی دستوں کی شکایت دور ہوجائے گی۔

آم کا تازہ پتلا اور میٹھا رس ساٹھ گرام، دہی میٹھا ساٹھ گرام، ادرک کا رس ایک چمچہ، تینوں اچھی طرح ملا لیں۔ صبح، دوپہر اور شام ایسی تین خوراکیں پینا معدے اور آنتوں کی کمزوری اور بواسیر کا بہترین علاج ہے۔ پرانے دستوں اور سنگرہنی کے لیے بھی مفید ہے۔

آم کے اچار کی ترکیب

عمدہ سالم بالکل کچے موٹے موٹے آم لیں اور انہیں اچھی طرح دھوکر خشک کرلیں۔ ان کا گودا چھلکے سمیت اتار لیں اور اسے ایک چکنے مٹکے میں بھر دیں۔ ایک کلو دودے میں ڈیڑھسو گرام نمک ڈال کر مٹکے کا منہ بند کر کے رکھ چھوڑیں۔ ہر روز کئی بار اچھی طرح ہلا دیا کریں۔ تین دن بعد ایک چارپائی پر بوریا بچھائیں اور مٹکے میں سے گودا نکال کر اس پر پھیلا دیں۔ اس وقت گودے کی رنگت زردی مائل ہوچکی ہوگی اور مٹکے اندر کچھ پانی بھی جمع ہوگا۔ یہ پانی مٹکے ہی میں رہنے دیں۔ ایک دو روز بعد جب گودے کی نمی خشک ہوجائے تو اسے ایک بڑے تھال میں ڈال دیں۔ تھال قلعی شدہ ہونا چاہیے یا لکڑی کا ہو۔ اس میں فی کلو گودے کے لیے حسب ذیل مسالا شامل کریں۔

ہلدی پسی ہوئی دس گرام، سونف بیس گرام، تخم میتھی بیس گرام، لال مرچ باریک پسی ہوئی پچیس گرام، کلونجی بیس گرام اور سرسوں کا بڑھیا کھانے کا تیل بقدر ضرورت شامل کر کے ہاتھوں سے الٹ پلٹ کریں اور اس کے بعد کسی استعمال شدہ متکے یا چینی کے مرتبان میں دبادبا کر بھردیں اور اوپر سے بچا ہوا نمکین پانی ڈال دیں۔ تیل کی مقدار مقرر نہیں۔ جتنا بھی ڈالا جائے، اسی قدر بہتر ہوگا۔ بعض لوگ تیل کچا ڈالتے ہیں، بعض پکایا ہوا۔ اسی طرح مرچ مسالوں میں کمی بیشی ہوسکتی ہے۔

برتن کا منہ بند کر کے رکھدیا جائے اور بیس روز تک چھوا نہ جائے، البتہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ تیل جذب ہوجانے پر اور شامل کیا جائے، ایک مہینے کے بعد اچار کھانے کے قابل ہوجاتا ہے۔ یہ احتیاط ضروری ہے کہ اچار کے برتن سے تیل ہاتھوں سے نہنکالا جائے۔ لکڑی کے چمچے اس کام کے لیے زیادہ موزوں ہوتے ہیں۔

اچار کی ایک اور ترکیب

ہرے دیسی آم چھیل کر کترے بنا لیجیے۔ گٹھلیاں پھینک دیجیے۔ پانچ کلو کتروں میں نصف کلو نمک لگا کر چوبیس گھنٹے کے لیے رکھ دیجیے۔ ایسا کرنے سے کچھ پانی نکل آئے گا، کتروں کو پانی سے نکال کر چوبیس گھنٹے تک دھوپ میں خشک کرلیجیے۔ مرتبان کے پانی کو تین کلو گز یا شکر کے ساتھ اس وقت تک ابالیے حتی کہ قدرے گاڑھا ہوجائے۔ کتروں کو ابلتی چاشنی میں نیچے لکھی ہوئی چیزوں کے ساتھ ملا دیجیے۔

پسی ہوئی لال مرچ ۱۲۰ گرا، لونگ ۳۰ گرام، بڑی الائچی کے دانے پسے ہوئے ۳۰ گرام، سونف ۱۲۰ گرام، زیرہ ۶۰ گرام، دھنیا ثابت ۱۲۰ گرام، کالی مرچ ، ۶۰ گرام، سونٹھ ۶۰ گرا، پیلی (مگھاں) فلفل دراز ۱۰ گرام، تھوڑی سی ہینگ۔ اچار کو شیشے کے برتن یا مرتبان میں بھر کر بند کر کے رکھ دیجیے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں