احساس سے عمل تک۔۔۔

شگفتہ حسن

میں نے اپنے اللہ کو… جی ہاں! اپنے پیارے اللہ کو اس کی اعلیٰ صفات سے محسوس کیا اور جیسے جیسے ان پر غور کیا، تو وہ سمجھ میں آتی گئیں۔ اسی قدر اللہ میاں بھی میرے قریب آتے گئے۔

کبھی میں نے اپنے اللہ کو انتہائی شفیق و مہربان پایا۔ ستر مائوں سے بڑھ کر پیار دینے والا۔ اور پھر اس کی مہربانی اور نوازشات اتنی ملیں کہ یہ احساس ہونے لگا کہ اگر سارے لوگ روٹھ جائیں تب بھی

کیا ڈر ہے اگر ساری خدائی ہو مخالف

کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے

اور ہاں اگر کبھی غلط کام یا غلط حرکت سرزد ہوجاتی ہے تو پھر اللہ مجھے ناراض نظر آتا ہے اور یہ احساس بڑا ہی جان لیوا ہوتا ہے کہ جس سے ہمارا تعلق اوّل و آخر اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے، وہی ہم سے ناراض ہے، چناںچہ اس کی ناراضی مول لینا زبردست گھاٹے کا سودا لگتا ہے۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ اللہ کتنا پیارا ہے! ڈانٹتا بھی ہے تو صرف غلط کام ہی پر ڈانٹتا ہے۔ میں اگر یہ احساس کرتی ہوں، تو اللہ سے محبت کچھ اور بڑھ جاتی ہے کہ میرا اللہ مجھے برائی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا۔ میرا اپنا اللہ دوزخ کے دہانے پر میرے وجود کو نہیں دیکھنا چاہتا اور پھر میں یہ سوچتی ہوں کہ اس احساس کا فائدہ تب ہی ہے کہ اپنے پیارے آقا کی ایک فرض شناس کنیز بن کر اْس کی ہر ہر بات مانوں۔

اس کائنات میں ربّ ذوالجلال کے بے پناہ کرشموں کی وجہ سے اس کی عظمت کا قائل ہونا ہی پڑتا ہے۔ بلکہ بعض اوقات تو مجھے یوس محسوس ہوتا ہے کہ اللہ کہیں بہت ہی قریب موجود ہے اور میری ایک ایک بات، ایک ایک سوچ، ایک ایک کام کو دیکھ رہا ہے، بے حد باریکی کے ساتھ۔ ایسے ہی احساسات جب تیز سے تیز تر ہوتے ہیں، تو پھرصرف میں ہوتی ہوں اور میرا اللہ۔ بقیہ سارے تصورات ذہن سے نکل کر فضا میں منتشر ہو جاتے ہیں۔

یہی احساس کہ اللہ مجھے ہر لمحے، ہر جگہ مسلسل دیکھ رہا ہے، کبھی اس انداز میں ہوتا ہے کہ دو آنکھیں آسمان سے میری جانب مسلسل تک رہی ہیں، کہیں جائوں، اٹھوں، بیٹھوں کام کروں۔ وہ ٹکٹکی باندھے میرا پیچھا کر رہی ہیں،میں ان سے نہیں چھپ سکتی۔

ایسے میں اگر کوئی غلط کام ہو جائے، تو میری حالت اس معصوم بچے کی سی ہوتی ہے جو نادانی میں کوئی بات کر جاتا ہے اور کوئی بڑا اسے دیکھ لے تو وہ گڑبڑ ا کر عذر پیش کرتا اور شرمندگی سے سر جھکا لیتا ہے۔

کبھی یہ سوچ ذہن میں چپکے سے آجاتی ہے کہ چلو کوئی دوست بنانا چاہیے… دوست بھی کیسا؟ ایسا،جو بے حد عزیز اور غمگسار ہو اور ہر وقت ساتھ دینے والا، مگر جناب ہم نے دور دور تک نگاہیں دوڑائیں۔

ایسادوست کہیں نظر نہ آیا جو ہر وقت کا ساتھی اور دمساز ہو۔ پتا چلا کہ سارے ہی لوگ کبھی نہ کبھی یہ احساس دلا ہی دیتے ہیں کہ ہم تمھارا ساتھ نہیں دے سکتے…

یہ چند لمحوں کے ساتھی وعدے توبہت کرتے ہیں، مگر ان کا عمل ان کے دعوے کو کسی نہ کسی وقت جھوٹا ثابت کر دیتا ہے۔ ایسے میں ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم نے بالآخر ساتھی پا ہی لیا۔ ہر وقت کا ساتھی اور واحد دوست صرف اللہ ہی ہے جو کبھی مایوس نہیں کرتا۔ کبھی ساتھ نہیں چھوڑتا، یقینا وہ اچھے بْرے سارے لمحات کا ہمارا بہترین ساتھی ہے۔

پھر جب میں نے اللہ کو دوست بنایا، تو احساس ہوا بلکہ اللہ نے خود ہی احساس دلایا کہ دیکھو میں تمھارا کتنا بہترین دوست ہوں۔ اس جہان کی بھلائی تو چاہتا ہی ہوں، مگر اْس جہان کی بھلائی بھی چاہتا ہوں جو ہمیشگی کا ہے۔ اب تم سوچو اور محسوس کرو کہ تمھارا بہترین ساتھی اور غمگسار کون ہے؟ اور یہ بات محسوس کرنے کے بعد میں نے ایک عزم کر لیا کہ:

زندگی کے خار زاروں میں

میں اور میرا اللہ

تاحیاتِ اِن شاء اللہ

عزم مشکل ہے، مگر ناممکن نہیں اور ساتھ ہی فائدہ مند بھی تو بہت ہے۔ اسی لیے میرے ہاتھ دعا کے لیے اٹھتے ہیں کہ اے اللہ، یہ احساس… یہ سوچ… یہ جذبہ اتنا شدید ہو کہ عمل بھی ایسا ہی بن جائے، ورنہ صرف احساس… وہ بھی ٹوٹا پھوٹا کس کام کا! اے اللہ، پیارے اللہ، ہمارے احساسات کو گرما دے تاکہ ہم سراپا عمل بن جائیں۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں