اللہ تعالیٰ نے حضرت سودہؓ کو نہایت صالح طبیعت عطا کی تھی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے دعوتِ حق کا آغاز کیا تو انھوں نے فوراً اس پر لبیک کہا۔ حضرت سودہؓ اپنے پہلے شوہر سکران کے ساتھ مسلمان ہوئی تھیں۔ ان کی ماں بھی مسلمان ہوگئی تھیں۔ پھر تینوں ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے۔ جہاں ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا۔ نبی ﷺ نے ان سے نکاح ۱۰؍ہجری میں (سید خدیجۃ الکبریٰؓ کی وفات کے بعد) کیا۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے نکاح کرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے سب سے پہلے حضرت سودہؓ بنت زمعہ سے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت حضرت سودہؓ کافی سن رسیدہ ہوچکی تھیں۔ آیتِ حجاب کے نزول سے قبل حضرت سودہؓ قضائے حاجت وغیرہ کے لیے باہر تشریف لے جاتی تھیں۔ یہ بات حضرت عمرفاروقؓ کو پسند نہ تھی۔ کیونکہ وہ ازواجِ مطہرات کے باہر نکلنے کو پسند نہ فرماتے تھے اور اس بارے میں نبی کریمؐ کے سامنے اپنی رائے رکھ چکے تھے۔ مگر رسول اللہ ﷺ خاموش رہے۔ ایک دفعہ حضرت سودہؓ قضائے حاجت کے لیے جارہی تھیں۔ چونکہ حضرت سودہؓ کا قد لمبا تھا، لہٰذا حضرت عمرؓ نے آپ کو پہچان لیا اور کہا: سودہ! میں نے تم کو پہچان لیا۔ ان کو یہ بات ناگوار گزری اور نبی کریمﷺ سے اس کا ذکرکیا۔ اس کے بعد سورہ حجاب نازل ہوئی اور تمام خواتین کو پردے کا حکم دے دیا گیا۔
حضرت سودہؓ کے مزاج میں کسی قدر تیزی تھی لیکن اس کے ساتھ ہی ظرافت بھی تھی۔جس سے رسول اللہ ﷺ بعض اوقات محظوظ ہوتے تھے۔روایات میں ہے کہ وہ جان بوجھ کربے ڈھنگے پن سے چلتی تھیں۔ نبی کریمﷺ دیکھتے تو ہنس پڑتے تھے۔ ایک دفعہ انھوں نے رات کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی آپؐ بڑی دیر تک رکوع میں رہے تو صبح کو کہنے لگیں: ’’یا رسول اللہ! رات کو نماز میں آپ نے اتنی دیر تک رکوع کیا کہ مجھے اپنی نکسیر پھوٹنے کا اندیشہ ہونے لگا۔ چنانچہ بہت دیر تک ناک سہلاتی رہی۔‘‘ آپؐ ان کی بات پر متحیر ہوگئے۔
حضرت سودہؓ نہایت رحم دل اور سخی تھیں۔ جو کچھ ان کے ہاتھ آتا نہایت دریا دلی کے ساتھ خرچ کردیتی تھیں۔ حضرت عائشہؓ کا قول ہے کہ میں نے کسی عورت کو جذبۂ رقابت سے خالی نہیں پایا، سوائے سودہؓ کے۔ بی بی صاحبہ نے یہ بھی فرمایا کہ سوائے سودہؓ کے کسی عورت کو دیکھ کر میرے دل میں یہ خواہش نہیں پیدا ہوئی کہ اس کے جسم میں میرح روح ہوتی۔
حضرت سودہؓ رسول اللہ ﷺ کو خوش کرنے کی جستجو میں رہا کرتی تھیں جب وہ بوڑھی ہوگئیں تو انھوں نے محض رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی کی خاطر اپنی باری حضرت عائشہ صدیقہؓ کو ہبہ کردی۔
رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حضرت سودہؓ بھی حجۃ الوداع میں شریک تھیں، وہ ذرا بھاری ہوگئی تھیں۔ لہٰذ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے مزدلفہ سے رات کے وقت ہی منیٰ جانے کی اجازت طلب کی، رسول اللہ ﷺ نے اجازت مرحمت فرمادی۔