انوکھی لڑکی

فرواراشد

کیا آپ کو اپنی زندگی میں پیش آنے والا ہر چھوٹا بڑا واقعہ پوری جزئیات کے ساتھ یاد ہے؟ اسکول میں کس دوست کے ساتھ کس موقعے پر آپ نے کیا بات کی تھی، کیا یہ آپ کی یاد داشت میں اب تک محفوظ ہے؟ کس روز آپ نے ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے میں کیا کھایا تھا، کیا آپ کو یاد ہے؟ آپ کی پسندیدہ کتاب کیا پوری کی پوری یادداشت میں محفوظ ہے؟ آپ کا جواب یقینا نفی میں ہوگا مگر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی بیکی شریروک سے یہ سوال کیے جائیں تو اس کا جواب اثبات میں ہوگا۔ حد تو یہ ہے کہ اسے وہ وقت بھی یاد ہے جب وہ صرف محض بارہ دن کی تھی اور اس کے والدین تصویر کھنچوانے کے لیے اسے لے کر فوٹو اسٹوڈیو گئے تھے۔ عام طور پر ہمیں چار سال کی عمر سے پہلے کی کوئی بات یاد نہیں رہتی مگر بیکی کے ذہن میں بارہ دن کی عمر سے لے کر حال تک کی تمام باتیں، واقعات اور اس کے شب و روز سے جڑی تمام تفصیلات محفوظ ہیں۔

بیکی کی حیران کن یاد داشت کا سبب ایک پر اسرار مرض یا کیفیت ہے جسے طبی اصطلاح میں:

highly superior Autobiographical Memory

کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اس کیفیت کا شکار معلوم افراد کی تعداد محض ۸۰ ہے۔ مگر اس مرض میں مبتلا دوسرے افراد اور بیکی میں فرق یہ ہے کہ ان لوگوں کو دس سے چودہ سال کی عمر سے تمام تفصیلات یاد ہیں، جب کہ بیکی کی یاد داشت میں شیر خوارگی کے زمانے سے ایک ایک بات محفوظ ہے۔ اسے اب تک یاد ہے کہ پہلی سال گرہ پر اس نے کون سا اور کس رنگ کا لباس پہنا تھا اور وہ لباس اسے چبھ رہا تھا۔

گزشتہ دنوں ایک ٹیلی ویژن شو میں بیکی کی غیر معمولی یادداشت کا امتحان لیا گیا۔ ہیری پوٹر، بیکی کا پسندیدہ کتابی سلسلہ ہے۔ اسے اس سلسلے کی تمام کتابیں ازبر ہیں۔ پروگرام کا میزبان ہیری پوٹر کی کتابیں اٹھا کر کسی صفحے سے کوئی سطر پڑھتا تو بیکی کتاب کا نام، صفحہ نمبر، باب کا عنوان بتاتی اور پھر اس سطر سے پڑھنا شروع کر دیتی، حتی کہ میزبان اس سے چپ ہوجانے کی درخواست کردیتا۔

غیر معمولی یادداشت قدرت کی نعمت سہی مگر یاد ماضی عذاب ہے یا رب‘ کے مصداق یہ نعمت بیکی اور اس بیماری کا شکار دوسرے افراد کے لیے زحمت بھی بن جاتی ہے۔ بیکی کہتی ہے کہ قدرت نے بھول جانے کی خوبی یا صلاحیت کی صورت میں انسان کو ایک بری نعمت عطا کی ہے جس کے باعث وہ بڑے سے بڑے صدمے کے اثر سے نکل آتا ہے، اور اس کے دماغ پر پڑنے والا بوجھ رفتہ رفتہ ہلکا ہو جاتا ہے، مگر میری یادداشت میں محفوظ ہر چھوٹی بڑی بات ایک بوجھ بن گئی ہے۔ کوئی راہ چلتے مجھ سے چھو بھی جائے تو اب تک پیش آنے والے اس نوع کے تمام واقعات یادداشت میں فورا تازہ ہو جاتے ہیں مگر میں چاہتی ہوں کہ ایسا نہ ہو کیوں کہ اس سے دماغ پر بوجھ پڑتا ہے۔

غیر معمولی یادداشت کے باوجود HSAM میں مبتلا افراد تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ میں محفوظ تمام معلومات میں سے اہم اور ضروری معلومات کے انتخاب میں انھیں مشکل پیش آتی ہے، لہٰذا پوری کتاب یاد ہونے کے باوجود امتحان میں نمایاں کارکردگی نہیں دکھا پاتے۔

HSAM سائنس دانوں کے لیے ہنوز ایک معمہ ہے۔ سائنس اب تک اس کیفیت یا بیماری کی وجوہات تک نہیں پہنچ سکی ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں