اوپن اور فاصلاتی نظامِ تعلیم

شمشاد حسین فلاحی

ہمارے ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں تعلیمی رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ تمام ممالک کی ترقی کا راز دراصل ان کی تعلیم سے وابستہ ہے لیکن ہمارا ملک ابھی تعلیم کو عام کرنے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ اس میں بھی سب سے تشویشناک حالت عورتوں کی ہے جہاں نصف سے زائد جاہل اور ناخواندہ ہیں۔ مسلمانوں میں تو یہ حالت کہیں زیادہ خراب ہے۔سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلم خواتین میں تعلیمی پسماندگی اسلامی تعلیمات کے برعکس دوسروں کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہے، جب کہ امت مسلمہ کو طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمۃ کا درس دیا گیا ہے۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ ’’علم و حکمت مومن کی گم شدہ پونجی ہے۔جہاں کہیں بھی وہ ملے بندہ مومن اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔‘‘

مسلم خواتین میں تعلیمی پسماندگی کا سبب غربت بھی ہے اور دین سے دوری بھی۔ لیکن ان دونوں وجوہات کے علاوہ عام لوگوں کی یہ پست سوچ بھی اس کی ذمہ دار ہے کہ’’ لڑکیاں پرایا دھن ہیں انہیں لکھا پڑھا کر کیا کرنا۔‘‘کہیں کہیں تعلیمی اداروں اور ان کے ماحول کو لے کر لڑکیوں کے والدین کی تحفظاتی سوچ بھی اس کی ذمہ دار ہے۔ اپنے گاؤں یا قصبہ میں مناسب تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی کے سبب بسا اوقات والدین یہ پسند نہیں کرتے کہ ان کی بچیاں موجودہ ماحول میں گھر سے باہر تعلیم کے لیے جائیں۔ اسی وجہ سے بعض اوقات انہیں ان کی تعلیم کا سلسلہ منقطع بھی کرنا پڑتا ہے۔ کبھی کبھی درمیانِ تعلیم فیل ہوجانا بھی اس سلسلہ کے ٹوٹ جانے کا سبب بنتا ہے۔

ان سبھی مسائل کا حل ملک میں تیزی سے فروغ پانے والا فاصلاتی اور اوپن نظامِ تعلیم بہترین انداز میں پیش کرتا ہے۔ اس کے ذریعہ ہمارے بچے بچیاں گھر بیٹھے اچھی تعلیم اور کارآمد ڈگریاں حاصل کرسکتے ہیں۔ اس نظام کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر عمل کرنا سستا اور آسان ہوتا ہے۔ فارم پُر کرکے بھیجتے ہوئے کورس کی متعینہ فیس ڈیمانڈ ڈرافٹ کی شکل میں ادا کرنی ہوتی ہے۔ اس طرح کورس کی کتابیں ڈاک سے آجاتی ہیں۔ بعض صورتوں میں امتحانی پرچہ بھی آپ کو گھر بیٹھے حل کرکے بھیجنا ہوتا ہے تو کبھی کبھی قریب ترین امتحان سینٹر میں جاکر امتحان دینا ہوتا ہے۔ ان کورسز کا نصاب بڑی مہارت اور محنت کے ساتھ اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ طالب علم کو بہتر معلومات فراہم ہوں۔

اس سلسلۂ تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے جہاں اعلیٰ اور پیشہ وارانہ ڈگریوں کے لیے یونیورسٹیاں کام کررہی ہیں وہیں اسکولی سطح کی تعلیم فراہم کرنے والے ادارے بھی سرگرم ہیں۔ ان میں مشہور اور اسکولی سطح کی تعلیم کا ادارہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (NIOS) ہے۔ یہ ادارہ ان طلبہ و طالبات کے لیے غنیمت ہے جن کی تعلیم کا سلسلہ دسویں کے بعد یا اس سے پہلے کہیں بھی منقطع ہوگیا ہو۔ ایسے طلبہ اگر حصولِ تعلیم میں دلچسپی رکھتے ہوں تو اپنے تعلیمی سلسلہ کو مزید آگے بڑھاسکتے ہیں۔ یہاں عمر کی کوئی قید نہیں اور نہ ہی ٹی سی جیسی رسمی چیزوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

اوپن بیسک ایجوکیشن

ملک میں تعلیم کے فروغ کی غرض سے ۱۹۸۹ میں قائم کیا جانے والا NIOSاوپن بیسک ایجوکشن ( OBE) فراہم کرنے والا ممتاز ادارہ ہے جو دسویں اور بارہویں تک اسکولی تعلیم فراہم کرتا ہے۔ یہاں داخلہ ہی دسویں سے شروع ہوتا ہے۔ وہ طلبہ و طالبات جنھوں نے کسی بھی کلاس سے تعلیم ترک کردی ہو اور وہ مزید تعلیم کے خواہش مند ہوں ان کے لیے ضروری ہے کہ دسویں تک کے معیار تک پہنچنے کی کوشش کریں جو نہایت آسان ہے۔ اس طرح وہ اپنی اسکولی تعلیم کو بحسن و خوبی مکمل کرسکتے ہیں۔

کورسیز

یہاں دسویں کے بعد آرٹس، کامرس اور سائنس وغیرہ کے جملہ مضامین موجود ہیں۔ NIOS اس کے علاوہ مختلف تعطیلاتی ، قلیل مدتی پیشہ وارانہ اور معلوماتی نوعیت کے کورسیز بھی کراتا ہے جن کی مدت تین ماہ سے لے کر ایک سال تک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دستکاری کے کورسیز جن کے ذریعہ طلبہ خود کفیل بن سکیں۔ ٹائپنگ، کمپیوٹر ٹریننگ، سکریٹریل ٹریننگ وغیرہ بھی کرائے جاتے ہیں۔

داخلہ

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ میں داخلہ کا عمل عام طور سے اس وقت شروع ہوتا ہے جب عام تعلیمی ادارے اپنا تعلیمی سال شروع کردیتے ہیں۔ اس طرح وہ طلبہ و طالبات بھی اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، جو کسی وجہ سے کہیں داخلہ نہ پاسکے ہوں۔ یہاں داخلہ فارم یکم جولائی سے ۳۱؍جولائی تک عام فیس پر جمع ہوتے ہیں جبکہ یکم اگست سے ۱۶؍اگست تک 50/-روپئے لیٹ فیس کے ساتھ جمع کیے جاسکتے ہیں۔

اوپن یونیورسٹیز

فاصلاتی اور اوپن طریقہ پر اعلیٰ تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ملک میں یونیورسٹیوں کا ایک جال بچھا دیا گیا ہے یہاں تک کہ تقریباً ملک کی تمام ہی یونیورسٹیاں فاصلاتی (کرسپانڈنٹ) کورسیز روز بہ روز شروع کررہی ہیں۔ کچھ یونیورسٹیاں تو اسی طرز پر تعلیم فراہم کرنے کے لیے ہی قائم ہوئی ہیں۔ ان میں درج ذیل خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں:

۱- اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی ، نئی دہلی

۲- مولانا آزاد اردو یونیورسٹی حیدرآباد (اے پی)

۳- اناملائی یونیورسٹی، انا ملائی نگر (تمل ناڈو)

٭ اندراگاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (IGNOU) ایسا تعلیمی ادارہ ہے جو کامرس، آرٹس، مینجمنٹ، کمپیوٹر سائنس، ایجوکیشن اور قانون وغیرہ میں ڈگری کورسیز فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ صحافت، آئی ٹی، فوڈ انڈسٹری، ہیلتھ اینڈ ہائی جین، نیوٹریشن جیسے مضامین میں ڈپلومہ اور سرٹی فیکٹ کورسیز میں بھی داخلہ لینا مشکل نہیں ہے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.ignou.ac.inسے جملہ معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اس یونیورسٹی کے مختلف کورسز کے داخلہ کی تاریخیں الگ الگ ہیں، اس لیے داخلہ کے خواہش مند حضرات اپنی پسند کے کورس میں داخلہ کے لیے براہِ راست معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

٭ مولانا آزاد یونیورسٹی اس حیثیت سے ممتاز ہے کہ اس کا ذریعہ تعلیم مکمل طور پر اردو ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی منفرد اردو یونیورسٹی ہے جو اردو داں طبقہ کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کی خدمت انجام دے رہی ہے۔ اردو میڈیم یونیورسٹی ہونے کے سبب یہ ہمارے ان طلبہ و طالبات کے لیے خاص طور پر مفید ہے جن کی مادری زبان اردو ہے اور وہ انگریزی یا دوسری زبانوں پر قدرت نہیں رکھتے۔

یونیورسٹی کو اپنے کورسیز کو چلانے کے لیے نصابی کتب کو ارد ومیں ترجمہ کی خاصی ضرورت ہوتی ہے اس لیے یہ ابھی تک بہت زیادہ وسیع نہیں ہوپائی ہے۔ تاہم یہ ایم اے درج ذیل مضامین میں کرارہی ہے:

(۱) ایم ۔اے ۔اردو (دوسال)

(۲) ایم۔ اے۔ تاریخ (دو سال)

(۳) ایم۔ اے۔ انگریزی (دو سال)

اسی طرح درج ذیل مضامین میں یہاں سے گریجویشن کی ڈگری دی جاتی ہے:

(۱) بیچلر آف آرٹس (B.A.) ۳ سال

(۲) بیچلر آف سائنس (B.Sc) ۳ سال

(۳) بیچلر آف کامرس(B.Com) ۳ سال

(۴) بیچلر آف ایجوکیشن (B.Ed) ۲ سال

یونیورسٹی ڈپلومہ ان انگلش ٹیچنگ اور ڈپلومہ ان پرائمری ایجوکیشن کے ایک ایک سالہ کورس بھی کراتی ہے۔ اس کے لیے کسی معروف ادارہ سے گریجویشن کی ڈگری درکار ہوتی ہے جبکہ یونیورسٹی چھ ماہ کے کئی سرٹی فیکٹ کورس بھی کراتی ہے جن کی مدت ایک سال اور چھ ماہ ہوتی ہے جبکہ عمر اور تعلیمی لیاقت کی کوئی شرط نہیں ہوتی۔

٭ انا ملائی یونیورسٹی فاصلاتی طرز پر بزنس مینجمنٹ، کمپیوٹر اپلیکیشن، قانون، لائبریری سائنس میں ڈگری اور ڈپلومہ کراتی ہے جبکہ تین درجن سے زیادہ آرٹس، کامرس، سائنس اور پیشہ وارانہ مضامین میں پوسٹ گریجویشن کرایا جاتا ہے۔ یونیورسٹی کے کچھ گریجویشن کورسیز ایسے بھی ہیں جن کی مدت ۲ سال ہے۔ ڈگری کور س کے علاوہ انا ملائی یونیورسٹی ڈپلومہ، سرٹی فیکٹ اور فاؤنڈیشن کورس بھی کراتی ہے، جن میں آٹو موبائل ٹکنالوجی، پرنٹنگ، فارمیسی، جرنلزم، الیکٹریسٹی، ارضیات، زراعت، کمپیوٹر، ایڈڈ ڈیزائننگ، فوڈ ٹکنالوجی، ٹریڈ اینڈ ٹورزم اور پولٹری مینجمنٹ جیسے درجنوں مضامین گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ بھی شامل ہیں۔

داخلہ

انا ملائی یونیورسٹی میں فاصلاتی طرز کے کورسز میں داخلہ جولائی اگست میں ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا سطروں میں فاصلاتی طرز پر تعلیم فراہم کرنے والی تین یونیورسٹیوں اور ایک اسکول کا تعارف کرایا گیا ہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی ادارے اس میدان میں سرگرم ہیں جن کی تفصیلات ادارے سے ربط کرکے معلوم کی جاسکتی ہیں۔

ان تمام تفصیلات کا مقصد یہ ہے کہ ہمارینئی نسل تعلیم کی ضرورت و اہمیت کو سمجھتے ہوئے ان اداروں سے فائدہ اٹھائے تاکہ ملت اسلامیہ کو تعلیم یافتہ افراد فراہم ہوسکیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں