اپنے پیروں کی حفاظت کیجیے!

ماخوذ

عام طور پر ایک دن میں ایک آدمی کے پیر پانچ ہزار بار زمین پر لگتے ہیں۔ مجموعی طور پر آپ کے پیروں پر کئی سوٹن کا وزن ہوتا ہے۔ آپ کی زندگی میں آپ کے پیر ایک لاکھ پچاس ہزار میل کا سفر کرتے ہیں جو زمین کے گرد چکر لگانے کے برابر ہے۔

پیروں کے حیرت انگیز کام کی معلومات حاصل کرکے آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ ہمارے پیر محیر العقول کام کرنے والے گھوڑے ہیں جو عمر بھر پاؤں پٹخنے کی سزا کاٹتے رہتے ہیں، لیکن ایک ہم ہیں کہ پیروں کی اکثر تکلیفیں خود ہماری لائی ہوئی ہوتی ہیں۔ ہم جوتے پیروں کے سائز کے مطابق نہیں چنتے، کبھی ذرا چھوٹے اور کبھی ذرا بڑے لیتے ہیں۔ کبھی تنگ پنجے والے جوتے لے لیتے ہیں جن میں پاؤں کی انگلیاں بھنچی بھنچی رہتی ہیں۔

ساٹھ فیصد خواتین اونچی ایڑی والے جوتے پہنتی ہیں۔ اونچی ایڑی والے جوتوں میں بدن کا وزن پاؤں کے پنجے پر پڑتا ہے اور جوتے کا پنجہ بھی تنگ اور نوک دار ہوتا ہے جس میں پیروں کی انگلیاں زبردستی گھسا دی جاتی ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پیروں کی انگلیاں، پیروں کی ہڈیاں، رباط (بندھن) اور عضلات تنگ جگہ میں سکڑے رہتے ہیں، خون کی گردش کھل کر نہیں ہوتی اور درد لازمی طو رپر ہوتا ہے۔ جوتے کی اونچائی اور غیر مستحکم نوک دار ایڑی پٹھوں اور رباط پر دباؤ ڈالتی ہے اور متعدد زخم اور چوٹیں لگتی رہتی ہیں۔ بڑھاپے، ذیابیطس، جوڑوں کے ورم اور گردش خون کے بگاڑ سے پیروں کی تکلیفیں پیدا ہوتی ہیں۔

گزشتہ پندرہ برس میں کھیلوں کے لیے طرح طرح کے جوتے بنے ہیں۔ ان میں پیدل چلنے کے آرام دہ جوتے بھی شامل ہیں۔ چوں کہ ان جوتوں کے سامان اور ان کے ڈیزائن پر تحقیق ہوئی ہے، لہٰذا ان سے پیروں کو خاصا آرام ملا ہے۔

ذیل میں ہم اس سلسلے کی کچھ اہم باتیں اپنے قارئین تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ ان میں بعض باتیں جوتوں کی خریداری سے متعلق ہیں اور بعض پاؤں کی دیکھ بھال اور ان کی صحت سے متعلق۔ اس امید کے ساتھ کہ قارئین اپنی عملی زندگی میں ان کا خیال رکھ کر پیروں کی صحت سے بہرہ مند ہوں گے۔

جوتوں سے متعلق

٭نوک دار ایڑی کو الوداع کہیے۔ چوڑے پنجے اور چوڑی ایڑی والے پمپ شو استعمال کیجیے۔ جوتے میں پاؤں کے لیے اچھی قسم کی گدی ہونی چاہیے۔

جوتے شام کو خریدیے

٭ دن بھر کی حرکت کے نتیجے میں شام تک پیر کچھ پھیل جاتے ہیں، اس لیے اس وقت اگر جوتے پہن کر پسند کیے جائیں تو کبھی تنگ ثابت نہیں ہوں گے۔

٭پاؤں کے انگوٹھے اور جوتے کے پنجے کے سرے کے درمیان آدھا انچ فاصلہ رکھیے۔ ایڑی ایسی ہو کہ آپ کا پیر اوپر اور نیچے کھسکتا نہ رہے۔

اگر آپ نے ایسے جوتے چن لیے جو پیر کو ذرا دبا رہے ہیں اور تھوڑا درد ہو رہا ہے اور آپ سمجھ رہے ہیں کہ کچھ دن پہننے سے جوتے کھل جائیں گے تو یہ غلط فہمی ہے۔ جوتے چند دن پہننے سے ان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فرق پڑے گا تو یہ کہ آپ کے پیروں میں تکلیف ہوگی۔جوتے ایسے ہوں کہ ان کے اندر ہوا کا کچھ گزر ہو۔ آپ کے پیروں میں ڈھائی لاکھ پسینے کے غدود ہیں جو روزانہ چھ اونس پسینا خارج کرتے ہیں۔ پیروں کو خشک رکھنے کے لیے ان میں ہوا کا گزر ضروری ہے۔ اس کے لیے آپ جوتے کے چمڑے پر غور کریں۔

٭ہر کھیل کے لیے ایک ہی قسم کا جوتا نہیں ہوتا، اس لیے بہتر ہے کہ معالج سے مشورہ کر کے اپنے کھیل کے لیے موزوں جوتے خریدیے۔

پاؤں کی ورزش اور مالش

پیروں کو طاقت پہنچانے کے لیے پانی کو تھوڑا سا گرم کریں۔ اس میں اپسم سالٹ ملا لیں اس کے لیے عام نمک بھی شامل کرسکتے ہیں۔ اس پانی میں پیروں کو پندرہ یا بیس منٹ تک رکھیں۔ اس سے پیروں کی تکان دور ہوتی ہے اور ان میں طاقت آتی ہے۔ پیروں کی مالش کریں۔ انگلیوں کو دائیں بائیں موڑیں۔ کبھی خشک اور کبھی تیل کی مالش کریں۔ پیدل چلا کریں۔ یہ پیروں کے لیے بہترین ورزش ہے۔

پیر کے انگوٹھے کی سوجن بھی عام طور پر ایسے جوتوں سے پیدا ہوتی ہے جو پوری طرح فٹ نہیں ہوتے۔

پاؤں کی پھپھوندی

پسینے والے موزوں اور تنگ جوتوں کی وجہ سے پیروں میں فنگس (پھپھوندی) کی انفیکشن ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے روزانہ پیروں کو صابن سے دھوکر پوری طرح سکھائیں۔ چند قدم ننگے پیر چلا کیجیے تاکہ پیروں کو ہوا لگے یا سینڈل استعمال کریں۔ گیلے جوتے نہ پہنئے، موزے جلدی جلدی بدلتے رہیے۔ اینٹی فنگل پوڈر یا اینٹی فنگل کریم پیروں پر لگایا کریں۔

پیروں پر چھالے ہوں تو معالج کے مشورے سے علاج کریں۔

پاؤں کی بدبو

دن میں ایک سے زیادہ مرتبہ پیروں کو دھوئیں اور موزے تبدیل کریں۔ سو فیصد کاٹن والے موزے استعمال کیجیے۔ پیروں کے لیے فٹ پوڈر ملتے ہیں، انہیں آزما کر دیکھئے۔ سر کے میں پانی ملا کر پیروں پر چند روز لگا کر دیکھیں، اس سے بدبو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

بعض احتیاطی تدابیر

٭ روزانہ پیروں کامعائنہ کر کے دیکھیں کہ کوئی زخم، چوٹ یا رگڑ تو نہیںآئی۔

٭ پچاس برس سے زیادہ عمر کے افراد اور ذیابیطس کے مریضوں کو سال میں دو مرتبہ معالج سے پیروں کا معائنہ کرانا چاہیے۔

٭ روزانہ پیروں کو اچھی طرح دھوئیں۔

٭ پیروں کو خشک اور گرم رکھیں۔

٭ پیروں کی انگلیوں کے ناخنوں کو باقاعدگی سے تراشتے رہنا چاہیے۔

٭ جوتے پہننے سے پہلے دیکھ لیں کہ ان میں کوئی نوک دار پتھر وغیرہ تو نہیں۔

٭ روزانہ کچھ فاصلہ پیدل ضرور طے کیجیے۔

٭ دن میں چند مرتبہ جوتے اتار کر پیروں کو ذرا اونچا رکھیں تاکہ ان میں گردش خون صحیح طور پر ہو۔

٭ صاف موزے پہنا کریں۔ سوتی موزے بہتر ہوتے ہیں۔ تنگ موزے اور گیٹس (ربڑ کی پٹیاں) استعمال نہ کریں۔ (بشکریہ: ہمدرد صحت،مارچ ۱۹۹۹ء)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں