اچھی میزبان بنئے!

ناہید خان، اکولہ

رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا احترام کرنا چاہیے۔ ایک دن رات کو عمدہ اور بہتر کھانے سے اس کی خاطر داری کرنی چاہیے، مہمان نوازی تین دن تک ہے، اس کے بعد بھی اگر مہمان کھانا کھاتا ہے تو میزبان کی طرف سے صدقہ و خیرات ہے۔ مہمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ میزبان کے پاس قیام کرکے اسے تنگی میںڈالے۔ (بخاری)

اسلامی معاشرے میں مہمان کے بھی حقوق ہیں۔ ضیافت، انبیاء اور صالحین کی بہترین عادات میں سے ہے۔ اسلام نے ہمیں جن اچھے آداب اور اخلاق کی تعلیم دی ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ مہمان کی عزت کی جائے اور اس کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔ میزبان کو چاہیے کہ مہمان سے خوش اخلاقی، کشادہ ظرفی اور خندہ پیشانی سے پیش آئے۔ مومن لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مہمان کی آمد پر خوشی کا اظہار کریں اور بہترین طریقے سے اس کا استقبال کریں۔ جہاں تک ہوسکے اسے راحت اور سکون دینے کی کوشش کریں۔ اس کی دل آزاری اور تحقیر سے پرہیز کریں۔ میزبان کو اپنے اخلاق اور برتاؤ سے یہ ظاہرکرنا چاہیے کہ اس نے خلوص دل سے مہمان کی خدمت کی ہے اور اس نے اس کی عزت و احترام میں کوتاہی نہیں کی بلکہ اس کے آنے سے اس نے راحت وعزت محسوس کی ہے۔

اسلام بخل اور تنگ دلی کو پسند نہیں کرتا وہ اپنے ماننے والوں کو فیاضی اور نرم روی کی تعلیم دیتا ہے۔ باہمی تعلقات کو خوش گوار بنانے کا بہترین ذریعہ ’’ضیافت‘‘ ہے۔ مگر افسوس کہ آج ہم نے ضیافت کو اپنے اوپر ایک بوجھ بنا لیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم اللہ کی رحمت و برکت سے محروم ہوگئے ہیں۔

’’ایک آدمی نے آپؐ سے سوال کیا حضورؐ! اسلام کی کون سی خصلت اچھی ہے؟ آپؐ نے فرمایا یہ کہ تم کھانا کھلاؤ اور ہر مسلمان کو سلام کرو، چاہے تم اسے پہچانتے ہو یا نہیں۔ (بخاری)

مسلمان کی زندگی سراپا رحمت ہوتی ہے اگر وہ عمدہ اخلاق و عادات کا حامل ہوتا ہے۔ جب تک مہمان ہمارے یہاں مقیم ہو ہمیں اس کی دلجوئی کرنی چاہیے، اس سے بیزاری کا اظہار ہرگز نہ کیا جانا چاہیے۔ یہ مہمان کا دینی حق ہے اور اسلام حقوق العباد کو حقوق اللہ کی طرح ہی اہمیت دیتا ہے۔

میزبان کو چاہیے کہ وہ تنگ دست ہونے کے باوجود بھی مہمان کی خدمت کرے اور اسے اپنی استطاعت کے مطابق کھانا کھلائے اور اپنی مالی پریشانی کی کہانی سنا کر اسے مغموم نہ کرے۔

’’رسولؐ نے فرمایا یہ میری سنت میں سے ہے کہ آدمی اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جائے۔ یعنی مہمان کو رخصت کرنے کے لیے میزبان کو دروازے تک اس کے ساتھ جانا چاہیے یہ بھی عزت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

مہمان کو تین دن سے زیادہ اپنے میزبان کے پاس قیام نہ کرنا چاہیے الا یہ کہ وہ خوش دلی سے اپنے پاس رہنے کی دعوت دے یا مجبور کرے۔

مہمان سے اپنے حق میں خیر و برکت کی دعا کے لیے درخواست کیجئے بالخصوص اگر مہمان نیک، دین دار اور صاحب فضل ہو۔ مہمان سے اس کے جانے کے بارے میں کچھ بھی سوال نہ کریں جب تک کہ وہ خود اس کا ذکر نہ کرے ورنہ وہ نادم اور شرمندہ ہوجائے گا۔

مہمان کے آنے پر خوش ہونا چاہیے اس لیے کہ اس کی آمد نے ہمیں اجر سمیٹنے اور اللہ کو راضی کرنے کا ایک موقع دیا ہے۔ اسی طرح مہمان کے آنے پر اللہ کا بھی شکر ادا کیجیے اور مہمان کا بھی اس لیے کہ مہمان کے آنے سے آپ کو گھر بیٹھے ثواب کمانے کا موقع اللہ نے فراہم کیا۔ یہ بھی اللہ کا ایک احسان ہی ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں