[wpdreams_ajaxsearchpro id=1]

بوتل کا دودھ: چند قابل توجہ باتیں

عفت عبید

بچوں کے لیے سب سے بہترین خوراک ماں کا دودھ ہی ہوتی ہے، تاہم اگر کسی ناگزیر وجہ سے بوتل کا دودھ پلانا ہو تو چند باتوں کا دھیان رکھنا ازحد ضروری ہے، مثلاً اس مقصد کی خاطر آپ شیشے یا پلاسٹک کی بنی ہوئی بوتل منتخب کرتی ہیں۔ شیشے کی بوتل، پلاسٹک کی بوتل کی نسبت زیادہ بھاری ہوتی ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ جدید پلاسٹک کی بوتلیں پولی کار بونیٹ سے بنائی جاتی ہیں جن میں دودھ ابالا بھی جاسکتا ہے اور یہ بہت ہلکی اور نہ ٹوٹنے والی ہوتی ہیں۔

بوتل خریدتے وقت اطمینان کرلیں کہ وہ بالکل صاف ستھری ہو اور یہ بھی دیکھیں کہ اس میں کتنا دودھ آسکتا ہے۔ پلاسٹک کی بوتل اس وقت خاص طور پر بہت مفید رہتی ہے جب آپ کا بچہ اتنا بڑا ہوجائے کہ وہ آپ کی گود میں بیٹھ سکتا ہو اور بوتل خود اپنے ہاتھ میں پکڑ سکتا ہو اور ممکنہ طو رپر گرا بھی سکتا ہو۔ بوتل کے نپل پر خصوصی طور پر دھیان رکھیں، اس کے سوراخ کا تنگ ہونا بھی نقصان دہ ہوتا ہے اور سوراخ کا زیادہ بڑا ہونا بھی بچے اور آپ کو کسی آزمائش سے دو چار کر سکتا ہے۔ اللہ نہ کرے کہ کبھی ایسا ہوتا ہم احتیاط لازم ہے۔

بوتل کا دودھ پلانے سے بچے کی صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، جن کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔ پہلا خطرہ انفکشن کا ہے۔ انفکشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر وہ چیز جو بچے کو بوتل کا دودھ پلانے سے وابستہ ہو وہ بہت اچھی طرح صاف ہونی چاہیے۔ بوتل اور چوسنی اچھی طرح دھولیں اور پھر ان کو گرم پانی میں ڈال دیں۔ یہ عمل ہر روز کیا کریں۔

بچے کو جو دودھ پلانا ہو وہ بھی صاف ستھرا اور خالص ہونا چاہیے۔ دودھ کے برتن سے دودھ لینے کے بعد فوراً اس کے اوپر ڈھکن رکھ دیں اور جس چمچ کے ساتھ دودھ نکالنا ہو اس کے متعلق بھی اطمینان کرلیں کہ وہ صاف ستھرا اور جراثیم سے پاک ہو۔ جب بچہ بوتل کا دودھ پی لے اور چند قطرے اس میں رہ جائیں تو وہ فوراً گرا دیں اور نپل کو بھی دودھ کے قطروں سے صاف کرلیں۔ بوتل کو صاف کرنے کے لیے الگ برتن استعمال کریں اور ڈٹرجنٹ کے ساتھ گرم پانی سے دھوئیں۔ نپل کو نمک کے ساتھ رگڑ کر اندر باہر سے صاف کریں۔ بوتل اور نپل کو دوبارہ استعمال کرنے سے قبل اچھی طرح صفائی ضروری ہے۔ بوتل اور نپل کو دس منٹ تک پانی میں ابال لیں۔

بوتل کے ذریعے دودھ پلانے میں ایک اندیشہ یہ بھی ہوتا ہے کہ خوراک صحیح تیار نہ کی جائے۔مثلاً اگر دودھ بہت پتلا ہے تو بچے کی نشو و نما میں کمی رہ جائے گی اور اگر بہت گاڑھا یعنی طاقتور ہے تو اس سے بچے کا وزن بڑھ سکتا ہے اور ہاضمہ بھی خراب ہو سکتا ہے۔ پوڈر کا دودھ پلانے والی مائیں خاص توجہ سے دودھ تیار کریں۔ دودھ کی خوراک کئی وجوہات کی بنا پر طاقتور ہوسکتی ہے۔ مثلاً پاؤڈر کا زیادہ ڈالنا لیکن اس کی دوسری وجوہات میں پاؤڈر دودھ کے مقرر کردہ چمچ کو بہت زیادہ بھر بھر کر ڈالنا یا غلط چمچ استعمال کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا ہمیشہ وہی چمچ استعمال کریں جو دودھ کے پیکٹ کے ساتھ ملتا ہے اور ہدایت کے مطابق ہی مقدار استعمال کریں۔ دودھ حل کرنے والی سٹک کے ساتھ چمچ کی سطح برابر کیا کریں۔ جو والدین بچے کو بوتل میں دودھ پلاتے ہیں ان کو اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ بچے کو دودھ کی کتنی مقدار مل رہی ہے جب کہ جو مائیں اپنا دودھ پلاتی ہیں وہ صرف اندازہ ہی لگا سکتی ہیں کہ بچے کو کتنا دودھ مل رہا ہے۔

ہر بچے کی خوراک کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔ یہ جاننے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جائزہ لیا جائے کہ بچہ کتنی خوراک لے کر خوش رہتا ہے۔ اگر وہ ایک بوتل دودھ پینے کے بعد مزید دودھ کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے دے دیں۔ اگلی بار دودھ مقررہ مقدار سے کچھ زیادہ تیار کر کے رکھ دیں۔ اگر بچہ دودھ پینا روک دے اور بوتل میں دودھ موجود ہو تو پریشان مت ہوں۔ بچے کی ضرورت پوری ہوچکی ہے۔ آپ کو یہ اطمینان ہونا چاہیے کہ اس کی خوراک میں کمی نہیں رہ گئی ہے۔ اکثر مائیں سوچتی ہیں کہ گرم دودھ پلانا چاہیے حالاں کہ ٹھنڈا دودھ بھی نقصان دہ نہیں ہوتا، بچے ٹھنڈا دودھ بھی پی لیتے ہیں تاہم جو بچے شروع سے گرم دودھ کے عادی ہو جاتے ہیں وہ ٹھنڈا دودھ پسند نہیں کرتے۔ رات کو یا سفر کے دوران ٹھنڈا دودھ بھی آسانی سے پلایا جاسکتا ہے۔

اگر آپ بچے کو بوتل کا دودھ پلاتی ہیں تو کبھی بھی بچے کے ہاتھ میں بوتل دے کر دودھ پینے کے لیے اکیلا نہ چھوڑیں کیوں کہ ایسا کرنے سے بچے کو سانس لینے میں دشواری بھی پیش آسکتی ہے اور بچہ ماں کی گود کی اس گرمی اور سکون سے بھی محروم ہو جاتا ہے جو ماں کا دودھ پینے والے بچوں کو نصیب ہوتا ہے۔ بچے کو بوتل کا دودھ پلاتے وقت بھی گود میں ایسا رکھیں جیسے کہ آپ اسے اپنا دودھ پلا رہی ہیں لیکن تھوڑا سا نیچے رکھیں تاکہ آپ آسانی سے بوتل پکڑ کر اس کے منہ میں ڈال سکیں۔

بچے کا سر گود میں اس طرح رکھیں کہ دم گھٹ جانے کا خدشہ کم سے کم ہو۔ بوتل کو بھی ایسا ٹیڑھا کر کے پکڑیں کہ اس کا نپل دودھ سے بھرا رہے اور اس میں ہوا شامل نہ ہو۔ اگر بچہ اچانک ہی بوتل کا دودھ پینا چھوڑ دے تو دوسرا پاؤڈر استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کریں کیوں کہ یہ علامت کسی بیماری کی نشان دہی بھی ہوسکتی ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں