جو والدین اپنے بچوں کی تعلیمی کارکردگی بہتر بنانا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو پھلوں اور سبزیوں کی جانب راغب کریں۔آسٹریلوی ماہرین کے مطابق اگر بچوں کو شام کے کھانے میں پھل اور سبزیاں دی جائیں تو اس کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور بچوں پر اس کا فوری طور پر بہتر نتیجہ مرتب ہوتا ہے خواہ وہ کسی بھی طرح کے تعلیمی ادارے سے وابستہ ہوں اور کسی بھی عمر سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس طرح اب والدین کے پاس بچوں کو سبزیاں اور پھل کھلانے کا ایک اور لازمی جزو آگیا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سبزیاں اور پھل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور جسمانی ڈی این اے کو برقرار رکھتے ہیں۔ اس طرح یہ دونوں اشیاء دماغ کو بہتر حالت میں رکھتی ہیں۔ اگرچہ پھل اور سبزیوں کو صبح یا دوپہر میں زیادہ کھایا جاتا ہے لیکن پہلی مرتبہ ماہرین نے اس کی شام کے کھانے میں بھی اہمیت بیان کی ہے۔آسٹریلیا کی نیوکاسل یونیورسٹی میں غذائیات کی ماہر ٹریسی بروس نے بتایا کہ ہم نے پہلی مرتبہ خوراک اور تعلیم پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے جو بہت دلچسپ ہے۔ سائنس بتاتی ہے کہ بالخصوص رنگ برنگی سبزیوں میں موجود پولی فینولز بچوں اور بڑوں میں یکساں طور پر ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بوڑھے لوگوں میں دیکھا گیا ہے کہ سبزیوں سے ان میں ڈیمنشیا اور دیگر دماغی امراض کی شدت کم دیکھی گئی ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ پھل اور سبزیاں بچوں کو ہوم ورک کرنے اور کلاس میں اچھی کارکردگی میں مدد دیتے ہیں اور بچوں پر ان کے فوری مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ اپنے بچوں کو مہنگی اور مضر سافٹ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کے بجائے ان سے کم قیمت پھل اور تازہ سبزیوں کی عادت ڈالیں تاکہ ان کی دماغی نشوونما پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔
باپ سے قربت بچوں کو زیادہ ذہین بناتی ہے
ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو باپ اپنے نومولود بچوں کو پیار کرتے ہیں اور ان کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کے بچے آگے چل کر زیادہ ذہین اور قابل ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ میں کیے گئے سروے میں 128 افراد کا جائزہ لیا گیا جو اپنے 3 ماہ کے بچوں کے ساتھ وقت گزارتے رہے اور ایک سال بعد ان بچوں کی ذہنی نشوونما کو نوٹ کیا۔ ماہرین نے خاندان کے کتاب پڑھنے کے عمل کے دوران 2 سالہ بچوں کا بھی بغور مطالعہ کیا۔ پھر 2 سال بعد بچوں کی ذہنی نشوونما اور ذہنی ترقی کا معیاری انڈیکس (ایم ڈی آئی) کا جائزہ بھی لیا جس میں بچوں کو رنگ اور اشکال شناخت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔اس سروے کے بعد نتیجہ برآمد ہوا کہ والد کی مثبت سوچ اور انداز بھی بچے کی فکر اور مزاج کو بہتر کرتا ہے، خواہ بیٹا ہو یا بیٹی۔ یہ فائدہ ہر جگہ نمایاں نظر آتا ہے۔ سروے میں شامل ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ بچوں کے سامنے تعلیم، کتابوں اور دیگر تدریسی باتیں کی جائیں تو وہ اس سے بہت کچھ سیکھنے لگ جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک پرسکون، حساس اور کم مضطرب والد کے اثرات بھی بچوں میں منتقل ہوتے ہیں جس سے بچوں پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ امپیریل کالج کے پروفیسر کے مطابق یہ نئے والد کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اپنے بچے سے منسلک ہوکر ان کے ساتھ کھیلیں اور وقت گزاریں تاکہ اگلی زندگی میں ان کے بچے زیادہ با اعتماد اور ذہین ہوسکیں۔
اس سروے کے بعد ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ باپ ابتدا میں ہی اپنی اولاد سے لاڈ کریں، اس کے ساتھ کھیلیں اور وقت گزاریں تو اس کے مستقبل میں مفید ثمرات برآمد ہوں گے۔lll