کیا آپ جانتی ہیں کہ جراثیم بچوں پر حملہ کرنے کے لیے ہر وقت تاک میں رہتے ہیں تاکہ جونہی موقع ملے وہ ان پر حملہ آور ہوجائیں۔
جراثیم سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام والدین کو چند بنیادی باتوں کا علم ہونا بے حد ضروری ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو جراثیم سے بچاکر بیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔
بیماریوں کے ڈر سے بچوںکو مٹی میں کھیلنے، پارک جانے یا سائیکل چلانے سے منع نہ کریں۔ جب ہم بچے تھے تب بھی اپنی زندگی ’’انجوائے‘‘ کرنا چاہتے تھے، اب آپ کے بچے بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مت روکیں، بلکہ حفظانِ صحت کے اہم اصول بتائیں تاکہ وہ اپنی صحت کا خود خیال رکھ سکیں اور بھرپور نشوونما حاصل کرسکیں۔
صحت مند عادات بچوں کو بیمار نہیں ہونے دیتیں اور انہیں جراثیم سے پھیلنے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔ موجودہ دور میں ڈاکٹر حضرات بچوں کے مٹی میں کھیلنے کو اچھا سمجھتے ہیں اور اِس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، کیونکہ مٹی میں کھیلنے سے کئی قسم کے جراثیم کے خلاف بچوں کا مدافعتی نظام فعال ہوجاتا ہے۔
ہم جراثیم کو بچوں پر حملہ کرنے سے روک تو نہیں سکتے لیکن بچوں کو جراثیم سے دور رکھنے کی حتی الامکان کوشش ضرور کرسکتے ہیں۔
ہاتھ دھوئیں
اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ بچوں کے اندر صفائی کا شعور بیدار کیا جائے اور ان کو بتایا جائے کہ صفائی اختیار کرنا بیماری سے بچانے اور صحت مند رکھنے کی ضمانت ہے۔ اکثر بیماری کے جراثیم بچوں کے اندر ہاتھوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ اس لیے ان کو اچھی طرح بتا دیا جائے کہ ہاتھ دھونا ضروری ہے اور کب کب ہاتھ لازما دھونا ہے وہ یہ ہیں:
٭ ہر مرتبہ واش روم استعمال کرنے کے بعد۔
٭ کھانسی، چھینکنے یا ناک صاف کرنے کے بعد۔
٭ پالتو جانوروں سے کھیلنے کے بعد۔
٭ کچرے کے ڈبے یا جھاڑو کو ہاتھ لگانے کے بعد۔
٭ پارک سے واپس آکر۔
٭ کھلونوں سے کھیلنے کے بعد۔
٭ پودوں کی کاٹ چھانٹ کے بعد۔
٭ جب گھر کا کوئی فرد بیمار ہو تو دن میں جتنی بار اس کے پاس بیٹھیں، ہر مرتبہ بعد میں ضرور ہاتھ دھوئیں۔
منہ کی صفائی
عموماً چھوٹے بچوں کو کھانا کھانے کے بعد کْلّی کرنے یا برش کرنے کی عادت نہیں ہوتی، جس کے باعث جراثیم دانتوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں اور دانتوں کے گلنے سڑنے کا باعث بنتے ہیں۔ بچوں کو ہر روز دن میں دو مرتبہ برش کرنے کی عادت ڈالیں، اس کے علاوہ ہر غذا کھانے کے بعد اچھی طرح کْلّی اور غرارہ کرنے کی تربیت دیں، تاکہ دانت پیلاہٹ سے محفوظ رہیں اور منہ جراثیم کا گھر نہ بننے پائے۔ بچوں کا ٹوتھ برش الگ رکھیں اور انہیںدوسروں کا ٹوتھ برش استعمال نہ کرنے دیں۔ مائیں بچوں میں ہر وقت الم غلم کھانے کی عادت نہ ڈالیں۔ کھانے کے اوقات مقرر کریں اور درمیانی وقفے میں اگر بھوک لگے تو پانی پینے یا کوئی پھل کھانے تک محدود رکھیں۔ بچّے کھانے کے بعد ہر دفعہ منہ ضرور صاف کریں تاکہ سانس خوش گوار رہے اور دانت موتیوں کی طرح چمکتے دمکتے نظر آئیں۔
ناخن کاٹنا
بڑھے ہوئے ناخنوں کے اندر جراثیم جگہ بنا لیتے ہیں جو ہر غذا کے ساتھ بچوں کے پیٹ میں جاکر مختلف بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں۔ سنتِ نبویؐ پر عمل پیرا ہوکر ہر جمعہ کے دن ناخن کاٹے جائیں۔
اکثر بڑوں اور بچوں کو دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے، اس عادتِ بد سے جلدازجلد چھٹکارا حاصل کیا جائے کیونکہ اس سے پیٹ کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ دانتوں سے ناخن کاٹنے سے دانت بھی خراب ہوجاتے ہیں اور ناخن بھی کمزور پڑ جاتے ہیں۔ اْن بچوں پر سختی کی جائے جو ناخن منہ میں ڈالتے ہیں یا انگوٹھا اور انگلیاں چوسنے کے عادی ہوتے ہیں۔ ہر دفعہ باقاعدگی کے ساتھ ہاتھوں اور پیروں کے ناخن کاٹنے سے آپ کا بچہ کئی بیماریوں کا شکار ہونے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
صاف ستھرا لباس
بچوں کا لباس روزانہ تبدیل کریں۔ بچوںکو تلقین کریں کہ وہ اپنا لباس صاف رکھیں۔ اکثر بچے کھانا کھاکر دستر خوان یا اپنے ہی کپڑوں سے منہ پونچھ لیتے ہیں جو کہ نہایت غلیظ عادت ہے۔ ایسے بچوں پر سختی کی جائے اور اپنا جسم و لباس صاف رکھنے کا درس دیا جائے۔ اسکول سے واپسی کے بعد یونیفارم پھینکنے کے بجائے ایک مخصوص جگہ پر رکھا جائے۔ استعمال شدہ جوتوں کو چند گھنٹے دھوپ میں رکھیں تاکہ بدبو دور ہوجائے۔ اس کے علاوہ ہر روز نیا موزہ استعمال کرائیں۔ اسکول سے آنے کے بعد ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ پائوں دھونے کی عادت ڈالیں۔ خصوصی طور پر پیر کی انگلیاں اور انگوٹھے کے درمیان والا حصہ دھونا نہ بھولیں تاکہ پیر جراثیم سے پاک ہوجائیں۔ ہر دفعہ جسم کے اعضا صاف کرنے کے بعد صاف تولیہ سے خشک کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ جراثیم دوبارہ حملہ آور نہ ہوسکیں۔ یاد رہے کہ صحت مند عادات ہی صحت مند زندگی کی ضامن ہیں۔ صفائی کے آسان طریقے اپناکر آپ اور آپ کی فیملی صحت مند اور خوش گوار زندگی گزار سکتے ہیں۔lll