بچوں کی صحت کا خیال

مبشرہ خالد

ایک عام مشاہدہ ہے کہ اسکولوں کے باہر ریڑھی والے گولا گنڈہ، لیموں پانی، رنگ برنگے مشروبات اور دوسری کھانے پینے کی اشیاء لے کر کھڑے ہوتے ہیں جو کسی بھی طرح صحت بخش نہیں ہوتیں۔ بچے ہاف ٹائم میں اور چھٹی کے وقت ان خوانچہ فروشوں سے چیزیں لے کر کھاتے پیتے ہیں۔ گندے اور جراثیم زدہ اجزا سے انتہائی خراب ماحول میں بنائی گئی چیزیں بچوں کو پیٹ کے امراض میں مبتلا کردیتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ بیمار ہو جاتے ہیں۔ علاج معالجے کی وجہ سے وہ کئی روز تک اسکول نہیں جاپاتے۔ اس طرح ایک طرف تو وہ بیمار ہوکر تکلیف اٹھاتے ہیں اور دوسری جانب اسکول سے غیر حاضری کے باعث ان کی پڑھائی کا بھی حرج ہوتا ہے۔

خوانچوں پر فروخت ہونے والی جراثیم زدہ اور غیر صحت بخش چیزوں سے اپنے بچوں کو بچانا بہت اہم ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں ضرورت کی ہر چیز گھر ہی سے تیار کر کے دی جائے۔ دوسرے انھیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ بازاری اشیاء صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور انہیں کھانے پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ اسکول جاتے ہوئے بچے کے پاس پانی والی بوتل اور لنچ باکس ضرور ہونا چاہیے۔ ایسی واٹر بوٹل خریدیں، جس میں بچے کی آدھے دن کی ضرورت کے مطابق پانی آجائے اور ٹھنڈا بھی رہے۔ پانی کے علاوہ انھیں گھر میں تیار کردہ مشروب بھی بوتل میں بھر کر دیا جاسکتا ہے۔ اس طرح وہ باہر ریڑھی پر ملنے والے مشروبات کی طرف راغب نہیں ہوں گے۔ اسی طرح لنچ باکس انھیں خوانچہ فروش کے پاس ملنے والی چیزیں کھانے سے روکے گا۔ لنچ کے لیے بچے کو اس کی پسندیدہ چیز بنا کر دیں۔ آج کل بچے عام طور پر سبزیاں پسند نہیں کرتے۔ مگر ان کی صحت کے لیے سبزیاں بھی بہت اہمیت رکھتی ہیں۔

اگر بچے سبزیاں کھانا پسند نہیں کرتے تو اس میں غلطی ماؤں کی بھی ہوتی ہے جو بچوں کی فرمائش پر انھیں زیادہ تر گوشت سے بنے پکوان کھلاتی ہیں۔ اس طرح بچوں میں آئرن، وٹامنز اور پروٹین کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ بچوں کی صحت کے لیے گوشت کے ساتھ ساتھ سبزیاں بھی نہایت ضروری ہیں۔ چناں چہ بچوں کو ان کی جانب راغب کیجیے۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ تازہ کھیرا، گاجر، سلاد پتہ اور مولی کاٹ کر سلاد کی پلیٹ بنائیں اور سالن، روٹی ، چاول سے پہلے بچوں کے آگے رکھیں اور ان کی افادیت بتا کر انھیں کھانے پر مجبور کریں۔ میٹھے میں کسٹرڈ، کھیریا پڈنگ بنانے کے بجائے بچوں کو پھل کھانے کو کہیں اور پھل ہی ان کے سامنے رکھیں۔ اگر بچے پھل اور سبزیاں نہ کھائیں تو ان کی اہمیت کا احساس دلانے کے لیے ان کا جیب خرچ وغیرہ بند کر دیں۔ اس طرح احساس ہوگا کہ اگر وہ گھر میں موجود صحت بخش اور تازہ پھل نہیں کھائیں گے تو جیب خرچ سے محروم ہوجائیں گے۔ یوں دھیرے دھیرے وہ پھل اور سبزیوں کی طرف مائل ہوجائیں گے۔ پھر وہ جیب خرچ کو بازاری چیزیں خریدنے پر صرف نہیں کریں گے۔ اس طرح ان میں بچت کی عادت بھی پیدا ہوجائے گی۔

اگر آج آپ اپنے بچوں کے لیے معمولی سی کوشش کرلیں گی تو وہ صحت مند رہیں گے اور نصابی وغیر نصابی سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی دکھائیں گے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں