[wpdreams_ajaxsearchpro id=1]

بڑھتے ہوئے بچوں کی خوراک

شگفتہ رانا

حالیہ ریسرچ کے مطابق بڑھتے ہوئے بچوں میں چکنائی کی زائد مقدار ان کی نشوو نما پر اثرانداز ہوتی ہے۔

صحت مند اور تندرست بچے ہر ماں کا خواب ہوتے ہیں اور ہر ماں چاہتی ہے کہ اس کا بچہ بھر پور غذا حاصل کرے۔ اکثر مائیں اپنے بچوں کی نہ کھانے والی عادت سے کافی پریشان ہوتی ہیں، جبکہ کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جو یہ بات نہیں جانتیں کہ ان کے بچے کے لیے بہترین غذائیں کون سی ہیں؟ بڑھتے ہوئے بچوں میں اہم غذائی اجزاء کی فراہمی ان کی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔

بچوں کے تندرست جسم، مضبوط دانت، ہڈیاں اور تروتازہ جلد کے لیے ضروری ہے کہ ان کی غذامیں گوشت، دودھ، ہری سبزیاں، آٹا، رس دار پھل، انڈا، مرغی اور مچھلی شامل ہوں تاکہ کیلشیم، وٹامن، معدنیات اور پروٹین کا حصول ممکن ہو۔

چھوٹے بچوں کو دودھ کے ساتھ ساتھ ٹھوس غذا دینے کا سلسلہ بھی شروع کرنا چاہیے۔ چار ماہ کی عمر سے پہلے بچے کا نظام ہاضمہ سوائے دودھ کے کچھ اور برداشت نہیں کرسکتا اس لیے انہیں ٹھوس غذائیں نہیں دینی چاہئیں۔

چار ماہ کی عمر سے زائد بچوں کو دودھ کے ساتھ انڈا، دلیہ اور کیلے وغیرہ کھلاتے رہنا چاہیے۔ بچوں کو دودھ کے ساتھ ساتھ ٹھوس غذائیں شروع کرانے میں بعض اوقات مائیں پریشان ہوجاتی ہیں۔ کچھ بچے ٹھوس غذا کھاتے ہی نہیں۔ کچھ بچے پہلے تو شوق سے کھاتے ہیں مگر بعد میں ان کی دلچسپی ختم ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات نئی غذا لینے سے بچے کا ہاضمہ خراب ہوجاتا ہے۔ بچوں کو اہم غذائیں ان کی عمر کے لحاظ سے دینی چاہئیں، ایک ساتھ کھلانے کے بجائے وقفے وقفے سے کھلائیں۔

بچوں کی خوراک میں کیلوریز کی تعداد بھی ایک مناسب مقدار میں دینی چاہیے۔ والدین کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ بچوں کو چکنائی کس قسم کی مل رہی ہے۔ اگر انہیں دودھ، مکھن اور بڑے کے گوشت سے حاصل کردہ چکنائی مل رہی ہے تو یہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھاتی ہے جس کے باعث یہ غذائیں بچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس کے لیے یہ کیا جاسکتا ہے کہ بچے کی غذا میں مکمل طور پر گوشت ختم کرنے کے بجائے انہیں ایسا گوشت کھلائیں جس میں چربی کی مقدار کم ہو۔ اس کے علاوہ دودھ میں سے بالائی اتار کر پلائیں۔ اگر بچوں کو اسنیکس یعنی آلو کے چپس وغیرہ بنا کر دیے جارہے ہیں تو والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ یہ اسنیکس نارمل یا پام تیل کے بجائے فلاور آئل یا مکئی اور کپاس کے بیجوں سے حاصل شدہ تیل میں بنی ہوئی ہوں۔ اس کے علاوہ بچوں کو فل کریم ملک پاؤڈر پلانے کے بجائے ایک فیصد چکنائی کی مقدار کم سے کم دیں۔ حالیہ ریسرچ کے مطابق بڑھتے ہوئے بچوں میںچکنائی کی زائد مقدار ان کی نشوو نما پر اثر انداز ہوتی ہے۔

ماہرین کی رائے کے مطابق ایسے بچے جو جسمانی طور پر زیادہ موٹے ہوں یا وہ بچے جن کے خاندان میں امراضِ قلب کی شکایت موجود ہو، ان کا کولیسٹرول لیول ٹیسٹ کراتے رہنا چاہیے۔ اگر بچے کے والدین میں سے کسی ایک میں دل کا دورہ یا تکلیف یا پھر ذیابیطس کی بیماری موجود ہو تو اس صورت میں بچوں کے لیے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ آگے چل کر انہیں ان موروثی بیماریوں سے بچایا جاسکے۔

بچوں کو بازاری اشیاء کھلانے سے پرہیز کریں۔ کیونکہ ان کا غذائی معیار بہت خراب ہوتا ہے۔ ان اشیاء کی تیاری میں صفائی کا خاص خیال نہیں رکھا جاتا اور یہ بچے کی صحت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ بچوں کو بازاری اشیاء کھانے سے روکنے کے لیے اگر مائیں گھر پر ہی بسکٹ، کیک اور دوسری مزیدار چیزیں تیار کرلیں تو بچے انہیں شوق سے کھائیں گے اور ان کی صحت بھی متاثر نہیں ہوگی۔ بچوں کی اچھی نشوو نما کے لیے انہیں گھر میں تیار کردہ پھولوں کے جوس پلائیں۔ لیموں، مالٹا اور کیلے بہترین پھل ہیں۔ بچوں کو چائے، کافی، کولا یا دوسرے سافٹ ڈرنکس وغیرہ پلانے کی عادت نہ ڈالیں۔ کم نمک اور مرچوں والے کھانے کھلائیں۔ کھانا پکانے کے لیے گھی کی جگہ تیل استعمال کریں اور تیل بھی کم سے کم استعمال کریں۔ بچوں کو شروع ہی سے سبزیاں کھانے کی عادت ڈالیں اور کوشش کریں کہ سبزیاں ابال لیا کریں بچوں کو کچی سبزیاں مثلاً گاجر، مولی، کھیرا اور ٹماٹر وغیرہ ضرور کھلائیں تاکہ ان کے دانت اور پٹھے مضبوط ہوں۔

بعض اوقات بچے ایک جگہ بیٹھ کر نہیں کھاتے بلکہ وقتاً فوقتاً انہیں بھوک لگتی ہے، ہر ماں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جاننے کی کوشش کرے کہ ان کے بچے کس وقت کیسی چیز کھاتے ہیں؟ تاکہ انہیں ان کی پسندیدہ غذائیں دی جاسکیں۔ بڑھتے ہوئے بچوں میں کسی بھی قسم کے غذائی اجزاء کی کمی ان کی نشوو نما پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ بچوں کی بھر پور نشوونما اور صحت کے لیے ان کی خوراک میں اناج، سبزیاں اور پھلوں کو لازمی حصہ بنائیں اور نمک اور شکر کے استعمال میں کمی کریں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں