بیمار بچے کو کیا کھلائیں

ڈاکٹر رفیعہ خالد

دنیا بھر میں عام طور پر اور ہندوستان میں خاص طور پر بچوں میں اسہال ،نمونیا اور غذائی کمی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں تقریباً اسی فیصد اموات کا سبب یہی تین بیماریاں ہیں۔ اکثر مائیں خود غذائی کمی کا شکار ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے ہاں بچے بھی کم وزن پیدا ہوتے ہیں۔ غربت اور مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے یہ بچے مزید کمزور ہوجاتے ہیں۔ بیماری کے دوران عموما بچوں کو بھوک نہیں لگتی یا کم ہوجاتی ہے۔ یہ کمزوری انہیں مزید بیماریوں مثلاً اسہال، نمونیا اور تپ دق وغیرہ کا شکار بناتی ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ بعض مائیں توہمات کے نتیجے میں اپنے بچوں کو خوراک نہیں دیتیں یا کم مقدار میں دیتی ہیں۔ اس کے باعث بچے میں بیماری سے مقابلہ کرنے کی طاقت بتدریج کم ہوتی جاتی ہے اور اسے صحت یاب ہونے میں کافی دن لگ جاتے ہیں۔ بہت سے بچے بیماریوں اور ماں باپ کی بے احتیاطی کے ہاتھوں ہڈیوں کے ڈھانچے بن کر آخر کار موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اگرچہ بیماری کے دوران تمام والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچے کا علاج کسی اچھے ڈاکٹر سے کروائیں اور ان کے بچے کو اچھی سے اچھی دوا بھی ملے۔ وہ اپنے بچے کو عمدہ خوراک بھی دینا چاہتے ہیں۔ لیکن معلومات کی کمی ان کے آڑے آتی ہے۔ اس ضمن میں دو سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے بیماری اور خوراک کے متعلق کچھ کچھ مفید معلومات فراہم کی ہیں۔

٭ سوال: کیا دستوں کی بیماری میں فاقہ کرانا چاہیے تاکہ دست رک جائیں؟

جواب: بالکل نہیں، اس طرح بچہ جو پہلے ہی بیماری کے باعث کمزور ہوچکا ہے، مزید کمزور ہوجائے گا۔ اس کے جسم میں قوت مزاحمت کم ہوجائے گی، جس سے اسہال کی بیماری طویل یا شدید ہوسکتی ہے۔ پھر دوسری بیماریاں بھی آسانی سے حملہ آور ہوسکتی ہیں۔ بہتر ہے کہ ماں چھوٹے بچے کو اپنا دودھ پلانا جاری رکھے اور بڑے کو نرم اور صاف ستھری تازہ غذا دیں۔

٭ … سوال: ناک بند ہونے کی وجہ سے بچہ ماں کا دودھ نہیں پی پاتا ہے، کیا کریں؟

جواب: بچہ ناک سے سانس نہ لے سکے، تو اس کا دودھ پینا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسی حالت میں اپنا دودھ چمچے یا پیالی سے بچے کو پلائیے۔ بچے کی بند ناک کھولنے کے لیے نمک ملے پانی کے دو قطرے بچے کے نتھنوں میں ڈالیں اور پھر دودھ پلائیں۔

٭ … سوال: کیا ٹائیفائڈ اور یرقان میں بچے کو معمول کی خوراک دینی چاہیے؟

جواب: ہلکی اور زود ہضم غذا دینی جاری رکھیے۔ دودھ، کھچڑی، دہی، پھل وغیرہ کے علاوہ شوربے میں بھگو کر روٹی بھی دی جاسکتی ہے۔

٭… سوال: بعض بچوں کو غذا دینے سے اسہال بڑھ جاتے ہیں، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب: بعض بچے غذا ہضم نہیں کر پاتے، انھیں زود ہضم غذا آہستہ آہستہ دی جائے تو اسہال کی شکایت نہیں ہوتی۔ بعض بیماریاں ایسی ہیں جن میں غذائی الرجی کے باعث اسہال بڑھ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں بہتر یہی ماں کادودھ ہے لیکن فوراً بچوں کے کسی ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔

٭ …سوال: کیا نمونیے میں بچے کو خوراک دی جاسکتی ہے؟

جواب: اگر بچہ دودھ پی رہا ہو یا کچھ کھا سکتا ہو، تو خوراک بند نہیں کرنی چاہیے۔ اگر سانس اتنا تیز ہو کہ دودھ سانس کی نالی میں جانے کا خطرہ ہو یا بچہ نیم بے ہوش سا ہوجائے تو پھر کھلانے پلانے میں احتیاط کیجیے۔

بچے کی عمر کے لحاظ سے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیارکریں۔

پیدائش سے لے کر پانچ ماہ تک

اس عمر میں بچے کے جلد بیمار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں خاص کر اگر ماں بچے کو اپنا دودھ نہ پلا رہی ہو۔ بیماری کے دوران اور بعد میں بچے کو ماں کے دودھ کی بہت ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ جلد صحت یاب ہوسکے۔ بچے کو زیادہ پلانے سے ماں کا دودھ بھی زیادہ بنتا ہے۔

اگر آپ کا بچہ بیمار ہے یا بیماری سے صحت یاب ہو رہا ہے تو بچے کو اپنا دودھ زیادہ پلائیں یعنی دن میں کم ا زکم آٹھ مرتبہ اور رات کو بھی کم از کم اتنا ہی، اس سے بچے میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا ہوگی۔

اس دوران بچے کو اوپر کا دودھ ہرگز نہ دیں، اس سے بیماری کے خلاف وہ قوت مدافعت کم ہوجائے گی جو اسے ماں کے دودھ سے ملتی ہے۔ بیماری اور صحت یابی کے دوران بچے کو ماں کی توجہ اور محبت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ ماں اپنا دودھ پلانے کے ذریعے اسے مکمل طور پر اپنی حفاظت میں رکھتی ہے۔

چھ سے گیارہ ماہ تک

اس عمر کے بچوں کو بیماری اور صحت یابی کے دوران ماں کے دودھ کے علاوہ اضافی غذا کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ تیزی سے صحت یاب ہوسکیں۔ مائیں بچے کو اپنا دودھ پہلے سے زیادہ پلائیں یعنی کم از کم چھ مرتبہ، اس کے علاوہ رات کو جب بھی مانگے۔

بچے کو دن میں کم از کم چھ مرتبہ نیم ٹھوس غذا دیں۔ اور ہر بار یہ تقریبا چوتھائی پیالی ہو۔ غذا نرم ہونی چاہیے مثلاً کھچڑی دہی کے ساتھ، مسلا ہوا آلو یا کیلا، گاجر ابال کر مسل دیں، تازہ پکے ہوئے آم، اچھی طرح پکی اور مسلی ہوئی پالک۔

بچے کی خوراک میں وٹامن اے سے بھرپور غذائیں شامل کیجیے۔ مثلآ دودھ سے بنی اشیا، ابلی ہوئی گاجریں اور پالک تاکہ اس میں قوتِ مدافعت پیدا ہو۔ غذا کو قوت بخش بنانے کے لیے اس میں تھوڑا سا گھی، تیل یا مکھن شامل کرلیں، اس سے بچے کو توانائی ملے گی۔

ماں اپنے دودھ کے علاوہ بچے کو یخنی، پھلوں کا رس اور چاول کی پیچ بھی دے سکتی ہیں، اس سے بچے کے جسم میں پانی کی کمی دور ہوگی جو عموماً اسہال سے جنم لیتی ہے۔

بچے کے لیے وقت نکالیے اور مکمل اطمینان، صبر اور سکون کے ساتھ اسے غذا دیں۔ اسے اس کے پسندیدہ کھانے بنا کر کھلائیں۔ اس کا چڑچڑاپن دو رکرنے کے لیے اس کے ساتھ کھیلیں۔ بیماری یا صحت یابی کے دوران بچوں کو زیادہ غذا کھلانا آسان کام نہیں لیکن یہ ان کی آئندہ صحت کے لیے بہت اہم ہے۔

بارہ سے چوبیس ماہ تک

بچے کی بیماری کے دوران ماں بچے کو دن رات میں کم از کم چھ مرتبہ اپنا دودھ پلائے۔ بچوں کو بیماری سے مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ خوراک کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے کم از کم چھ مرتبہ غذا دیں اور ہر بار اس غذا کی مقدار آدھی پیالی ہو۔

بچے کو وٹامن اے سے بھرپور غذائیں دیجیے مثلاً دودھ سے بنی ہوئی اشیا، کھچڑی، نرم مسلا ہوا آم، آلو، کیلا، ابلی ہوئی گاجریں، اچھی طرح مسلی ہوئی پالک، انڈے کی زردی، شکرقندی وغیرہ۔ گھی یا تیل ہر کھانے یں ڈال دیں۔ نرم غذا آسانی سے ہضم ہوجائے گی کیوں کہ بچے کا معدہ نرم غذا جلد ہضم کرتا ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں