تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چکنائی سے پاک تازہ سبزیاں جسم کو ہشاش بشاش اور ہلکا پھلکا رکھتی ہیں۔ زندگی میں فٹ رہنے کے خواہش مند اس کے ذریعے اپنے بڑھتے ہوئے کولیسٹرول پر بھی قابو پاسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ سبزیوں سے بنے سلاد کے استعمال سے دل کی بیماریوں اور بلڈ پریشر کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ سبز پتوں والی سبزیوں کے غذا کے طور پر استعمال سے سرطان جیسے خطرناک مرض سے بچا جاسکتا ہے جب کہ زیادہ پکے اور جلے ہوئے کھانے سے اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
نظامِ ہاضمہ کے لیے بہترین غذا تازہ سبزیاں اور پھل ہیں۔ ان میں وہ تمام قسم کے وٹامن اور لازمی نمکیات موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کی کارکردگی کے لیے لازمی ہیں۔ سبزیاں اور میوہ جات میں موجود غذائی اجزاء ہمارے جسم کے نظام مدافعت کو زندہ، مضبوط، توانا اور فعال بنائے رکھتے ہیں جس سے ہمارے نظام ہاضمہ کے سبھی اعضاء تندرست و توانا رہتے ہیں اور جسم کے دیگر نظاموں پر بھی بڑے گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان غذاؤں میں کافی مقدار میں ریشہ موجود ہوتا ہے جو ہماری آنتوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ میوہ جات اس لیے بھی نفع بخش اور ضد سرطان ہیں کیوں کہ ان میں مانع تکسیدی اجزاء (یعنی وہ کیمیائی اجزاء جو ان قدرتی پھلوں کو سبز، لال، زرد، نارنجی رنگ بخشتے ہیں) وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ کیمیائی اجزاء نظامِ قوت مدافعت کو مختلف بیماریوں اور سرطانوں سے لڑنے کے لیے ایک مضبوط اور دیرپا سہارا فراہم کرتے ہیں۔ سالم اناج اس لیے مفید ہیں کہ ان میں جسم کے خلیات کی نشو و نما کے لیے لازمی غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ اناج میں ریشہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے، اس سے آنتوں کی اور بیماریوں کے علاوہ ام الامراض قبض سے بھی نجات ملتی ہے۔ آنتوں کی کارکردگی پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ ریشہ دار غذائیں دیر تک آنتوں میں موجود رہنے سے بھوک کا احساس کم ہو جاتا ہے اور اس طرح یہ موٹاپے سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
دودھ سے بنی کم چکنائی والی اشیاء میں بھی لازمی غذائی اجزا وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ان میں کیلشیم موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کی صحت کے لیے نفع بخش ہونے کے علاوہ سرطان قولون میں مبتلا ہونے کے امکانات میں نمایاں کمی کرتا ہے۔ دودھ کا استعمال ہمیں بیماریوں سے نجات دلاتا ہے۔ پروبایونکس کی وافر مقدار دہی میں پائی جاتی ہے اس لیے دشمن جراثیم کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر روز دہی کا استعمال لازمی ہے۔ دنیا کے ہرملک میں دہی کو زندگی کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایرانیوں کا کہنا ہے کہ دہی زندگی ہے، اس کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔
کیلا ایک صحت بخش پھل ہے، اس میں قدرت نے بے پناہ غذائیت رکھی ہے۔ کیلے کھانے سے جسم توانا اور دماغ چست رہتا ہے۔ ناشتے میں کیلے کا استعمال ضروری ہے کیوں کہ یہ پھل نہ صرف فوری توانائی دیتا ہے بلکہ اس میں موجود آئرن کی وافر مقدار انیمیا سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ کیلا پوٹاشیم سے بھرپور پھل ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق ڈپریشن کے شکار افراد نے کیلے کھانے کے بعد خود کو بہتر محسوس کیا۔ کیلے میں پروٹین کی دو قسمیں شامل ہیں جو جسم کے موڈ پر اثر انداز ہوکر اسے اچھا کر دیتی ہے۔ کیلے کے متعلق مشہور ہے کہ یہ وزن میں اضافہ کرتا ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک کیلا کھانے سے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا۔ البتہ دوسرے پھلوں کی نسبت اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
گاجر ایک ایسی سبزی ہے جو پھلوں میں بھی شمار ہوتی ہے۔ گاجر عموماً پکانے، کچی کھانے اور اچار بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کا جوس صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ گاجر کا متواتر استعمال سرطان کے موذی مرض پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ گاجر کے جوس میں وٹامن ’’اے‘‘ کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہوتا ہے جو نہ صرف پیٹ کے کیڑے ختم کرتا ہے بلکہ گاجر کھانے سے قوت بینائی میں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ گاجر جسم میں خون بڑھاتی ہے اور چہرے کی رنگ نکھارتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال بعض ذہنی بیماریوں کو دور کرنے کے ساتھ دماغی پریشانی ختم کرتا اور روح کو تازگی بخشتا ہے۔
چکوترہ آج کل کثرت سے دستیاب ہے۔ اسے گریب فروٹ بھی کہتے ہیں۔ چکوترہ سرد اور تر مزاج کا حامل ترش یا بعض حالتوں میں کھٹا میٹھا پھل ہے۔ یہ پھل سنگترے اور مالٹے کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اسے جوس کے طور پر بالعموم استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پھل میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن اور وٹامن بی کمپلیکس اور وٹامن سی کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے لہٰذا اسے موٹاپا دور کرنے کے حوالے سے بھی انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ پھل بھوک میں اضافہ کرتا ہے اور معدے کی قوت کو بڑھاتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال قلت خون، جگر اور گردوں کے لیے بھی مفید ہے۔ ذیابیطس میں مبتلا خواتین بھی اس پھل کو کھا سکتی ہیں۔ دفاتر میں کام کرنے والی خواتین جو کام کی زیادتی کی وجہ سے ذپریشن، اضمحلال اور تھکاوٹ کا شکار ہوں ان کے لیے چکوترے کے رس کا ایک گلاس فرحت اور تازگی کا سبب سن سکتا ہے۔ lll