خدا کا شکر کہ میں خوبرو ہوں
تمنا، خوش نصیبی، آرزو ہوں
مجھے پہچاننے میں دیر کیسی
میں اپنی ماں کی صورت ہو بہو ہوں
غزالاں مجھ سے کیوں کر خوف اتنا
بظاہر سخت ، لیکن نرم خو ہوں
نگاہ معتبر میں ساکھ میری
چراغ خانہ ، گھر کی آبرو ہوں
اگر ہے آزمانا شوق کر لو
یہ دیکھو میں تمہارے روبرو ہوں
دل و جان کی شکایت بے سبب ہے
دیار شوق کی میں گفتگو ہوں
بتاؤں کیا تمہیں کیا قدر اپنی
رگوں میں دوڑتا تازہ لہو ہوں
ہری ہوتی ہے جس سے دل کی کھیتی
وہ نغمہ ریز ، شیریں آب جو ہوں
مجھے معلوم ہے اپنی حقیقت
شراب ناب حق، جام و سبو ہوں
بہاریں ڈھونڈتی پھرتی ہیں مجھ کو
جہان خوش نما کا رنگ و بو ہوں
ترا دیدار حاصل زندگی کا
نما ئندہ تلاش و جستجو ہوں
بایں تحدیث نعمت سر فگندہ
اٹھائے ہاتھ اپنے قبلہ رو ہوں