جب بیماری بھوک کو کم کردے!

تسمیہ ارشاد

جب کوئی فرد کسی شدید یا طویل بیماری مین مبتلا ہو جاتا ہے تو اس کا وزن کم ہو سکتا ہے اور اس کی بھوک بھی معمول سے کم ہو سکتی ہے بلکہ اکثر ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ عام طور پر یہ ہوتی ہے کہ وہ خود کو بیمار محسوس کر رہا ہوتا ہے، اس کے منہ میں خراش ہو سکتی ہے، اس کے منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے اور اکثر مریض کو قبض بھی ہو جاتا ہے۔ دوا اس صورت حال میں مدد تو کر سکتی ہے، لیکن بعض اوقات ان علامات کو مکمل طور پر دور کرنا ممکن نہیں ہوپاتا۔
اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ بیماری مریض کی بھوک اور وزن دونوں میں کمی کا سبب بن جاتی ہے اور اس کیفیت کو معمول پر لانے میں یا بہتری میں کافی وقت لگ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے، ہو سکتا ہے کہ مرض سے اٹھنے والا آدمی اتنی غذا نہ کھا سکے جتنی وہ پہلے کھایا کرتا تھا۔ ایسی حالت میں کیا کیا جائے کہ مریض کا وزن اور خوراک دونوں جلد بہتر ہوجائیں آج اسی موضوع پر بات کریں گے۔
اس سلسلے میں اصولی بات ذہن میں رہے کہ صحیح کیفیت اور صورت حال کو تو مریض ہی سمجھ سکتا ہے کہ وہ کیا محسوس کر رہا ہے لیکن اگر آپ اپنے مریض کی بھوک یا وزن میں تبدیلی محسوس کررہے ہیں، تو اپنے ڈاکٹر، نرس یا غذائی ماہر کو بتائیں۔ وہ یہ دیکھنے کے لیے آپ کے مریض کا جائزہ لیں گے کہ آیا آپ کا خیال درست ہے اور پھر مریض کو اس کیفیت سے نکالنے کے لیے دستیاب طریقوں کی تلاش کریں گے۔ اس کیفیت میں ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اپنی پسند کا تھوڑا تھوڑا کھانا بار بار کھایا جائے۔ یہ مقدار اور وقفہ دونوں باتیں مریض اور اس کی کیفیت پر منحصر ہوگا۔
بھوک کیوں کم ہے؟
بعض بیماریاں انسانی جسم میں ایسے کیمیکل بناتی ہے جو جسم کے پٹھوں کو توڑ دیتے ہیں اورجسم میں موجود چربی کو گھلا دیتے ہیں۔ یہ کیمیکل دماغ کے اس حصے کو بھی متاثر کرتے ہیں جو بھوک کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذرا سا کھانا کھاکر یا محض ایک دو لقمے کھا کر ہی دماغ یہ سوچنا شروع کر دیتا ہے کہ وہ سیر ہوگیا ہے اور بھوک ختم ہوجاتی ہے۔ اسی کیفیت کو بھوک کم ہوجا نے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بیماری کے دوران، خاص طور پر سنگین بیماری کے دوران انسان کے جسم میں جو تبدیلیاں رونما ہوتی یا ہو سکتی ہیں وہ ان تبدیلیوں سے بہت مختلف ہوتی ہیں جو اچھی صحت کی صورت میں ہوتی ہیں۔
جب انسان کسی شدید بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، تو ایسا ہو سکتا ہے کہ اس کا جسم خود کو بنانے کے لیے خوراک کا استعمال نہ کر سکے۔ اس کا ایک مطلب آپ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ انسان جو کچھ خوراک کھائے وہ بیماری کے سبب اس طرح جزو بدن نہ بن سکے جیسے صحت کی حالت میں بنا کرتی تھی، چونکہ جسم یہ تسلیم کرتا ہے کہ وہ اب پہلے کی طرح زیادہ خوراک استعمال نہیں کر سکتا یا پہلے کی طرح جسم کو قوت فراہم نہیں کر سکتا، اس طرح بھوک کم ہو جاتی ہے۔
بہتری میں معاون چیزیں
اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مریض کو کھانا جہاں تک ممکن ہو اس کی پسند کا فراہم کیا جائے۔ اس طرح مریض اپنی پسند کا کھانا زیادہ شوق کے ساتھ اور کچھ بہتر مقدار میں کھا سکے گا۔ اس سلسلے میں درج ذیل باتون کا دھیان رکھا جانا چاہئے:
اس کھانے کا انتخاب کریں جس سے آدمی لطف اندوز ہوتا ہو یا جسے وہ شوق سے کھائے اور ذہن میں رہے کہ وہ آپ کی دست رس میں بھی ہو۔
پسند کا کھانا کم مقدار میں مگر بہ کثرت کھلائیں۔
کوشش کریں کہ ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے میں تھوڑی مقدار میں کھانا کھلائیں۔ اگر کسی کو پکا ہوا کھانا پسند نہیں ہے تو اس کے بجائے ایک چھوٹا ناشتہ یا مشروب دیا جا سکتا ہے۔
مریض کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو بتائے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ اگر مدد کرنے کے لیے مریض کے آس پاس خاندان یا دوست ہیں، تو انہیں چاہئے کہ وہ مریض سے کھانے کی اقسام کے بارے میں بات کریں جو وہ پسند کرتا ہو۔
کھانے کی کچھ مقدار مریض کو ضرور دی جائے اور اگر وہ رغبت نہ بھی ظاہر کرے تو اسے آمادہ کیا جائے کہ کم از کم مقدار ہی سہی لیکن کھائے ضرور۔ تھوڑی مقدار میں گوشت، یا آلو اور سبزیاں کھلانے کی کوشش کریں۔
اگر مریض ایک بڑی ڈنر پلیٹ میں کھانا چھوڑ دیتا ہے، تو چھوٹی پلیٹ میں چھوٹے حصے رکھنے کی کوشش کریں۔
گھر میں مختلف قسم کے اسنیکس رکھیں تاکہ اگر مریض کو کھانا اچھا نہ لگے تو اس کے بجائے کوئی اور چیز آزمائی جا سکے۔
مختلف ذائقوں سے مدد لی جائے۔ مثال کے طور پر پر اگر میٹھا پسند نہ آئے تو نمکین پیش کریں۔ اگر نمکین بھی پسند نہ آئے تو کچھ نیا ذائقہ تیار کریں۔
اگر مریض بڑے کھانے میں رغبت نہ رکھے تو ہر 2-3 گھنٹے بعد اسنیک یا چھوٹا کھانا کھلائیں۔ مثلا: اناج، سوپ، دودھ کی کھیر، چھوٹی چھوٹی چیزیں، موس، پکا ہوا پھل اور کسٹرڈ، نرم کیک، دودھ یا دہی، ٹوسٹ، کریکر، پنیر، یا بسکٹ اور دودھ جیسی غذائیں آزمائیں۔
اگر مریض کو معلوم ہوتا ہو کہ بھاری کھانا کھانے کے عمل سے وہ تھک جاتا ہےتو آپ اس کو دلیہ، سوپ، سٹو، پکائی ہوئی مچھلی، نرم پکے ہوئے انڈے، یا چاول کے پکوان جیسے نرم کھانے پیش کریں اس طرح مریض کے لئے کھانا کھانے کا عمل آسان ہو جائے گا۔
ایسی صورت میں ٹھوس کھانے کی بجائے مشروبات بھی آزمائے جائیں کیونکہ کھانے کے بجائے پینا آسان ہو سکتا ہے۔ غذائیت بخش مشروبات جیسے دودھ، ملک شیک، دہی کے مشروبات، یا اسموتھیز آزمائیں۔
غذائی سپلیمنٹس کا ایسے وقت میں وزن بڑھانے اور صحت کو بہتر بنانے میں آپ کی مدد کرنے کا امکان کم ہے لیکن اگر آپ بھوک کی کمی سے پریشان ہیں اور سپلیمنٹ آزمانا چاہتے ہیں تو اپنے ڈاکٹر، نرس یا غذائی ماہرین سے ضرور مشورہ کریں۔
اگر کھاتے وقت مریض کو کھانسی آتی ہے یا نگلنے میں دشواری ہوتی ہے، تو اس پر اپنے ڈاکٹر یا نرس سے بات کریں وہ مریض کی مدد کر سکتا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں