حجاب کی اہمیت

ثنا خالد

کسی بھی مذہب کی تعلیمات اس مذہب کی قوم کے سیرت و کردار کی تشکیل کے لیے مرتب کی جاتی ہیں اور ہر مذہب کے اصول و قوانین اس کی مذہبی تعلیم و تربیت کی روشنی میں تہذیب و تمدن کے ساتھ مختلف حالتوں میں موجود ہیں۔ تمام مذاہب عالم کی تعلیمات ایک طرف اور دین حق اسلام کی تعلیمات ایک طرف ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ اخلاق اور دین فطرت ہے، جس کا ہر قانون نہ صرف کردار کی تشکیل کرتا ہے بلکہ افراد کی زندگی کو تحفظ اور روح و قلب کو سکون بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام کے یہ تمام قوانین مرد و زن دونوں پر مساوی نافذ ہوتے ہیں، فرق ان میں صرف صنفی شخصیت کے مطابق ہوتا ہے۔

اسلام نے عورت کے لیے جو احکام و قوانین متعین فرمائے ہیں ان میں سے حجاب یعنی پردے کا حکم نہایت اہم حیثیت کا حامل ہے۔ قدرت کے تمام احکامات کے پیچھے حکمت کار فرما ہے اور اسی میں در اصل انسان کی بھلائی پوشیدہ ہے۔ اگر انسان خود سمجھنا چاہے تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ شریعت کے احکامات بہت سی حکمتوں سے بھرپور ہیں، جو عورت کو تحفظ فراہم کرے ۔

حجاب بے شمار برائیوں اور عیوب سے بچاتا ہے۔ اہل مغرب کی تقلید کرنے والے اور نام نہاد روشن خیال اس کو معیوب سمجھتے اور اس کو عورت کے لیے ایک قید تصور کرتے ہیں۔ کچھ مغربی ممالک اسلام کی دشمنی میں حجاب و نقاب کو روکنے کے لیے نت نئی پابندیاں عاید کرنے کے لیے آئے دن کوئی نہ کوئی بل پاس کرانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں، اور ایسا وہ صرف اسلام دشمنی میں کرتے ہیں۔ اگر ہم دیگر مذاہب کا بھی مطالعہ کریں تو ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ ہندو مذہب میں بھی پردے کا تصور موجود ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوؤں کی کتب میں بھی اس کا ذکر موجود ہے کہ جب راون سیتا کو اٹھا کر لے جاتا ہے اور رام اس کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں تو ایسے میں وہ اپنے بھائی لکشمن کو مدد کے لیے بلاتا اور اپنی پریشانی کا ذکر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ سیتا کو اس کے ساتھ مل کر تلاش کرے، مگر لکشمن اس کے جواب میں انکار کرتے اور کہتے ہیں کہ وہ سیتا کو کیسے پہچانے گا اس نے تو اس کا چہرہ بھی نہیں دیکھا۔ کیوں کہ سیتا اپنا چہرہ چھپاتی تھی اور جب انھوں نے سیتا کو تلاش کیا تو لکشمن نے سیتا کو اس کے پاؤں میں پہنی ہوئی پازیب سے پہچانا۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ہندومذہب میں بھی پردے کا تصور ہے اور ان کی مذہبی کتاب میں اس کا ذکر ملتا ہے۔

عورت گھر کی زینت ہے اور عربی زبان میں لفظ عورت کا مطلب ہی چھپا کر رکھنے کے ہیں اور انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی قیمتی متاع کو چھپا کر رکھتا ہے نہ کہ اس کی نمائش کرے۔ اسلام عورت کے بننے سنورنے یا فیشن کرنے پر قدغن نہیں لگاتا، بل کہ پردے اور حدود میں یہ سب کچھ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ زیب و زینت کی جائے مگر حجاب کا خیال رکھا جائے، نامحرموں کے سامنے اس کی نمائش سے پرہیز کیا جائے، تاکہ معاشرے کے دیگر افراد کو گناہوں اور گم راہی سے بچایا جائے۔ شرم و حیا ہی تو دراصل عورت کا حقیقی زیور ہے، افسوس کہ ہم اسلام کی تعلیمات کوبھلا چکے ہیں اسی وجہ سے تو ذلیل و رسوائی کی طرف چلتے جا رہے ہیں۔

اللہ ہمیں اسوۂ رسول ﷺ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق سعید عطا فرمائے۔ آمین

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں