طلاق سے پہلے کے مراحل
جولائی کے حجاب اسلامی میں اداریہ ’’طلاق سے پہلے کے مراحل‘‘ پڑھ کر محسوس ہوا کہ اگر مسلمان اس مسئلہ پر شرعی طریقہ اختیا رکریں تو بہت سے مسائل خود بہ خود حل ہوجائیں گے۔
ہمارے ملک میں طلاق کولے کر موقع بہ موقع جس طرح مسلم پرسنل لا پر حملہ ہوتا ہے اس سے سیاسی مقاصد کا حصول تو واضح ہے ہی ساتھ ہی یہ بھی کوشش ہوتی ہے کہ مسلم سماج کو ایک سیاسی پریشر میں رکھا جائے اور عملاً وہ کسی نہ کسی حد تک اس مقصد میں کامیاب بھی ہیں۔
ایڈیٹر نے اس موضوع پر جو تحریر لکھی ہے وہ اس حیثیت سے مفید ہے کہ حجاب اسلامی پڑھنے والوں کے درمیان اس موضوع پر قرآنی ہدایات سامنے آگئی ہیں۔ اگر ماقبل طلاق کے حالات سے مناسب انداز میں اور قرآنی طریقہ کے مطابق نمٹا جائے تو ایک طرف تو طلاق کی شرح میں کمی آسکتی ہے اور خاندان ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں دوسری طرف اگر طلاق ہی چارۂ کار ہو تو اسے بھی بہ حسن و خوبی اور اچھے انداز میں انجام تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
مسلم سماج کو تو اس معاملہ میں رہ نما اور مثال ہونا چاہیے تھا مگر افسوس کہ وہ ایسا نہ کرسکا اور اس کی وجہ قرآن سے دوری اور دینی معلومات کا نہ ہونا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن سے اپنی زندگی کو جوڑیں کیوں کہ یہی ان کے تمام مسائل کا حل ہے۔
میمونہ نظام
اجین (ایم پی)
محمد علی کلے
جولائی کا رسالہ ہاتھوں میں ہے۔ خوب صورت ٹائٹل اور مفید معلوماتی مضامین کے ساتھ یہ شمارہ بھی خوب ہے۔ عظیم باکسر محمد علی کلے پر لکھا گیا مضمون خوب ہے۔ ان کی موت پر پوری دنیا نے تعزیت کی خود امریکہ میں ان کے جنازے میں دنیا بھر سے لوگ شریک ہوئے۔ ان کے جنازے کا منظر قابل دید تھا۔ ہم لوگوں نے ٹیلی ویژن پر جو دیکھا تو اندازہ ہوا کہ وہ تو بڑے بڑے سیاست دانوں سے زیادہ مقبول انسان تھے۔ سڑک کے دونوں طرف بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب، لوگ کھڑے ہوئے تھے اور اس گاڑی کو چھونے کی کوشش کر رہے تھے جس میں ان کا جنازہ رکھا ہوا تھا۔
تعزیتی مجلسوں میں بڑے بڑے سیاست دان اور امریکہ کے سابق صدر بھی موجود تھے۔ وہ جب تک زندہ رہے ایک اچھے مسلمان کی حیثیت سے زندہ رہے اور باکسر کے علاوہ یہ بھی ان کی پہچان تھی۔ اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت کرے اور امریکہ میں ان کی دعوتی کوششوں کو ثمر آور کرے! آمین
فیصل امام
دہلی یونیورسٹی (دہلی)
رسالہ پسند آیا
گزشتہ شماروں کی طرح یہ شمارہ بھی پسند آیا۔ حضرت زینب کا عظیم کردار بہت اچھا لگا۔ مضمون میں ان کی زندگی کے اہم گوشے کو اجاگر کیا گیا ہے جس کا ذکر عام طو رپر سیرت نگار نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت زینب اسلامی معاشرت اور اسلام کی معاشرتی ہدایات پر عمل آوری کا ماڈل ہیں۔ ان کی زندگی کو اس نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
ہما کلثوم
ہری ہر
(بذریعہ ای میل)
اچھے مضامین
حجاب اسلامی ہمارے پورے گھر کا پسندیدہ رسالہ ہے اور ہر ماہ سبھی لوگ اس کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔ اس کے مضامین معلوماتی اور دینی ہوتے ہیں اسی لیے گھر بھر میں مقبول ہے۔
اس ماہ کے رسالے میں افسانوں کا گوشہ بہت پسند آیا۔ ان کے علاوہ سورہ لقمان کی روشنی میں اولاد کی تربیت اچھا لگا۔ غریب لڑکی کے علم کا شوق حوصلہ افزا ہے اور اداریہ تو دل کو چھو گیا۔ کاش کہ مسلمان قرآنی ہدایات پر عمل کرنے لگیں۔
صحٰی عمران
کوسہ ممبرا، مہاراشٹر
رفیعہ کے بارے میں پڑھ کر
جولائی کے حجاب اسلامی میں رفیعہ کے بارے میں پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ میری خوشی کہ وجہ یہ ہے کہ میں نے خود پڑھنا لکھنا ۱۷ سال کی عمر میں سیکھا اور وہ بھی مغربی یوپی کے ایک تعلیم بالغات کے سنٹر میں جہاں سیکڑوں خواتین لکھنا پڑھنا سیکھتی ہیں۔ ان میں میری جیسی نو عمر بھی ہوتی تھیں اور پچاس ساٹھ سال کی بوڑھی خواتین بھی۔
میں بھی رفیعہ کی طرح پڑھنے کی خواہش مند ہوں لیکن اس کی طرح کا ماحول نہیں مل پایاـ۔ کئی چھوٹے بچے اور بڑی فیملی اس راہ کی رکاوٹ معلوم ہوتے ہیں۔ مگر خواہش نے ابھی تک دم نہیں توڑا ہے۔ اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ مجھے بھی موقع دے تو آگے رسمی تعلیم جاری کرلوں حالاں کہ میں نے SOLسے دسویں کرلیا ہے مگر آگے کے حالات نظر نہیں آتے۔
میری نیک خواہشات رفیعہ کے ساتھ۔۔ lll
نا معلوم
(نام و پتہ درج نہیں کیا)