حجاب کے نام

شرکاء

مکمل گھریلو رسالہ

حجاب اسلامی مارچ کا شمارہ ٹھیک پہلی تاریخ کو موصول ہوا۔ مشمولات میں اداریہ سمیت دیگر مضامین بہت خوب ہیں۔ یہ ایک مکمل گھریلو رسالہ ہے۔ صالح ادب کے فروغ اور مسلم سماج کو متحرک بنانے والا اور خواتین و طالبات کی عملی و فکری تربیت کا ضامن ہے۔ اس جیسے رسالوں کی شدید ضرورت ہے۔

ابو بکر ابراہیم عمری ( بذریعہ ای-میل)

رشتوں کا بحران

مارچ کے شمارے میں ’’اچھے رشتوں کی تلاش- عہد حاضر کا گمبھیر مسئلہ‘‘ پڑھنے کو ملا۔ مضمون نگار نے جن مسائل کی جانب توجہ دلائی ہے وہ اپنے آپ میں تلخ حقائق ہیں۔ ان حقائق میں سب سے بڑی حقیقت ہے کہ اسلام نے دین داری کو شادی کی بنیاد بنانے کو کہا ہے یہ بہت عظیم اور عملی بات ہے لیکن بڑی تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب ’’دین دار لوگ‘‘ ہی جو اس قول کا وظیفہ پڑھتے ہیں، اس تعلیم کو نظر انداز کرتے ہیں۔ جب وہ اپنی لڑکی کی شادی کرنا چاہتے ہیں تو دین داری کو اول قرار دیتے ہیں مگر اس اول کے اوپر ایک اور ترجیح ہوتی ہے کہ لڑکا اونچی تنخواہ والا ہو، ویل سیٹلڈ ہو، قد اوررنگ ایسا ہو، ویسا ہو وغیرہ وغیرہ۔ ان تمام باتوں کے سبب جب وہ پریشانیاں جھیلتے ہیں تو سماج کو خوب خوب کوستے ہیں۔ مگر جب وہ اپنے بیٹے کی شادی کرنے پر آتے ہیں تو لڑکی والوں کو اور لڑکی کو خوردبین سے دیکھتے ہیں اچھی اچھی خوب صورت اور دین دار لڑکیوں کو بلا وجہ رد کردیتے ہیں اور وہ لڑکیاں بھی جانی پہچانی اور ملنے جلنے والوں کی۔

یہ تکلیف دہ صورتِ حال بعض علاقوں میں تو عذاب بن گئی ہے۔ اس عذاب سے نکلنے کا ایک ہی راشتہ ہے کہ عملی مسلمان بن جائیں اور جو کہتے ہیں اس پر عمل بھی کرنے لگیں۔ ابو طالب اعظمی

اعظم گڑھ (یوپی)

حقوق و فرائض کے درمیان

مارچ کے حجاب اسلامی میں ’’خواتین کے فرائض اور ذمہ داریاں‘‘ پڑھنے کو ملا۔ مضمون پسند آیا۔ میری رائے میں اس کا عنوان ’’خواتین کے حقوق و فرائض‘‘ زیادہ مناسب تھا۔

خواتین کے حقوق و فرائض پر بات کرنا عام بات ہے۔ اس موضوع پر علمائے کرام کی سیکڑوں کتابیں ہیں اور خوب وعظ و نصیحت بھی ہوتی ہے۔ یہ اچھی چیز ہے۔

مگر ایک حقیقت یہ ہے کہ ان فرائض اور حقوق کی بحث کی ضرورت کہاں اور کب پیش آتی ہے؟ یہ اس وقت پیش آتی ہے جب ہم ایک معاشرے میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ معاشرتی زندگی میں حقوق و فرائض کی بحث محض اصولی ہے۔ ایسی اصولی جن کی بنیادوں پر جھگڑوں اور نزاعات کے تصفیے ہوں۔ یہ چیز بہت اخیر کی ہے اور اسلامی معاشرے میں اس کی ضرورت پیش نہیں آتی اور نہ آنی چاہیے۔ اسلام ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے۔

بیوی کے حقوق، شوہر کی ذمہ داریاں، بیوی کے فرائض اور شوہر کے حقوق: یہ سب سمجھے سمجھائے ہیں۔ یہاں تعلق کی کمزوری، محبت کی کمی، ایثار کی قلت اگر نہ ہوگی تو حقوق و فرائض کی بحث میں جانے کی ضرورت ہی نہ ہوگی۔ دونوں ایک دوسرے کے اشاروں کی زبان سمجھیں گے اور دوسرے کو اس کے حق سے کہیں زیادہ بلکہ اپنا سب کچھ دینے کے لیے تیار ہوں گے۔ تمام رشتوں اور تعلقات میں یہی حقیقت سامنے آتی ہے۔ بہن بھائی پر اور بھائی بہن پر، ماں اولاد پر اور اولاد ماں پر اگر محبت لٹاتی ہو اور دونوں ایک دوسرے کو دینے میں خوشی محسوس کریں گے او رایثار کو اپنائیں گے تو رشتوں میں قوت پیدا ہوگی اور حقوق و فرائض کی بحث کی نوبت نہ آئے گی۔ اس عملی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

واصیہ مشتاق، دوحہ، قطر (بذریعہ ای-میل)

[عنوان کے سلسلے میں آپ کا تبصرہ حقیقت ہے۔ اس مضمون کا عنوان وہی زیادہ مناسب ہے جو آپ نے تجویز کیا ہے۔]

غربت کے خلاف اٹھیں!

فروری کا حجاب اسلامی ملا۔ مضامین پسند آئے مگر چند مضامین نے دل چھو لیا۔ جنید بغدادیؒ کا واقعہ اور سمیہ تحریم کی تحریر اچھی لگی۔ پورے رسالے میں گری راج کشور کا افسانہ ’’پانچواں پراٹھا‘‘ کئی روز تک ذہن و دماغ پر چھایا رہا۔ میں نے اپنی سہیلی سے اس افسانہ کا ذکر کیا، اس نے افسانہ پڑھا اور اس نے بتایا کہ ہمارے اپنے ملک میں سیکڑوں ہزاروں خاندانوں کے حالات آج بھی ایسے ہی ہیں۔ میں یہ غزہ، سیریا اور عراق کے لوگوں کے بارے میں تو سوچ سکتی تھی جو دانے دانے کو ترستے ہیں مگر ہمارے اپنے ملک میں بھی ایسا ہوگا، میں نہ سمجھی تھی۔

یہ اگر حقیقت ہے اور یقینا ہے تو ہمیں ایک ایسے سماج کے لیے اپنی زندگی لگا دینی چاہیے جہاں کوئی بھوکا نہ رہے اور جہاں کوئی اپنی غربت کے سبب ذلت کا شکار نہ ہو۔

مونسہ کمال، دہلی

پسندیدہ رسالہ

حجاب اسلامی میرا پسندیدہ رسالہ ہے اور میں ہر ماہ اس کا بڑی بے صبری سے انتظار کرتی ہوں۔ اس کے مضامین مجھے او رمیری سہیلیوں کو پسند ہیں۔ مارچ کے شمارے میں جو اداریہ لکھا گیا ہے وہ بہت اچھا لگا، میرے شوہر نے اسے فوٹو کاپی کراکر تقسیم کیا اور ہمارے یہاں اجتماع میں پڑھ کر سنایا گیا۔lll

نعیمہ انور

(بذریعہ ای-میل)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں