حضورِ اکرمؐ کے شب و روز

پیکرِ سعادت رمز

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اعجاز کہ آپ کی حیات بابرکات کا ایک نقطہ بھی صحابہ کرامؓ کے دل و دماغ سے مٹ نہ سکا، حتی کہ آپ کا قول و عمل اور حرکات و سکنات وضع و قطع، طرزِ گفتگو، طریقہ، معاشرت سونے جاگنے، ہنسنے بولنے کی ایک ایک ادا کو نمونہ سمجھ کر انہیں حیات ابدی بخش دی ہے۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اوصاف حمیدہ سے قطع نظر صرف معمولات پرنظر ڈالی جائے تو اس کے لیے ایک دفتر درکار ہوگا۔

ذیل میں ہم شمائل و معمولات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مختصر نوٹ درج کرتے ہیں۔ حلیہ اقدس: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میانہ قامت اور موزوں اندام تھے۔ آپ کا چہرہ بدرجہ غایت پرکشش تھا، رنگ چمکتا مائل بہ سرخی، پیشانی کشادہ، ابرو پیوست بینی مبارک مائل بہ دروازی تھی۔ چہرہ اقدس کھڑا کھڑا تھا۔ یعنی زیادہ گوشت نہ تھا۔ دہن کشادہ دندان مبارک بہت ملے ہوئے تھے۔ گردن لمبی، سینہ کشادہ جس پر ناف تک بالوں کی ہلکی سی لکیر تھی، آنکھیںسیاہ سرمگیں تھیں۔ سر کے بال نہ بہت پیچیدہ اور نہ بالکل سیدھے تھے۔ ریش مبارک گھنی تھی۔ شانوں اور کلائیوں پر بال تھے ہتھیلیاں پرگوشت اور چوڑی، کلائیاں لمبی، ایڑیاں نازک اور ہلکی، تلوے بیچ سے خالی تھے کہ ان کے نیچے سے پانی نکل جاتا تھا۔

جب چہرہ انور پر پسینے کے قطرے ابھرتے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ موتی کے قطرے لڑھک رہے ہیں اور غضب ناک ہوتے تو چہرہ سرخ ہو جاتا گویا دونوں رخساروں پر انار کے دانے نچوڑ دیے گئے ہیں۔

لباس

عام طور پر چادر، قمیص اور لنگی ہوتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاجامہ بھی استعمال فرمایا۔ موزوں کا استعمال بھی آپ نے کیا، عمامہ اکثر سیاہ رنگ کا ہوتا۔ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمدہ لباس بھی زیب تن فرمایا۔ لباس میں سب سے زیادہ یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادریں پسند تھیں۔ جن کو عربی میں جبرہ کہتے ہیں۔ روایتوں میں ہے کہ آپؐ نے لال حلہ بھی استعمال فرمایا تھا۔ یہ ایک قسم کی سرخ چادر تھی جس میں دھاریاں بھی ہوتی تھیں۔ مختلف روایتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے سیاہ، سبز، زعفرانی اور زرد رنگ کے کپڑے استعمال فرمائے لیکن سفید رنگ بہت مرغوب تھا!! آپؐ کے جوتے اس طرزِ کے تھے جس کو ہمارے یہاں چپل کہتے ہیں۔ بچھونا چمڑے کا گدا ہوتا۔ روئی کی بجائے کھجور کے پتے ہوتے لڑائی میں زرہ خود بھی پہنتے تھے۔

عام غذا

زہد و فقر اور ایثار کے باعث آپؐ نے کبھی پرتکلف اور لذیذ کھانا نہ کھایا۔ البتہ چند چیزیں آپؐ کو مرغوب تھیں۔ مثلاً دودھ، شہد، سرکہ، کدو، روغن، زیتون اور دست کا گوشت خصوصیت کے ساتھ مرغوب تھے۔ میز اور خوان پر کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا اور نہ اس کو پسند فرمایا۔ گوشت کو کبھی کبھی چھری سے کاٹ کر بھی کھاتے، فقر و محتاجی نے زندگی بھر آپؐ کا دامن نہ چھوڑا۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ زندگی بھر آپؐ کو چپاتی اور بھنی ہوئی بکری میسر نہ ہوئی۔

بعض بدیہی معمولات

ترمذی نے شمالی میں حضرت علیؓ سے روایت کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اوقات کے تین حصے کردیے تھے۔

(۱) عبادت الٰہی کے لیے

(۲) عام خلق کے لیے

(۳) اپنی ذات کے لیے۔

معمول تھا۔ نماز فجر پڑھ کر مصلّے پر بیٹھ جائے، یہاں تک کہ آفتاب اچھی طرح نکل جاتا اور یہی وقت دربار نبوت کا ہوتا۔ لوگ آس پاس آکر بیٹھ جاتے اور آپ ان کو پندونصائح فرماتے۔ عموماً صحابہ کرامؓ سے پوچھتے، کسی نے کوئی خواب دیکھا؟ دیکھا ہوتا تو عرض کرتے۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر بیان فرماتے۔ لوگ جاہلیت کے قصے بیان کرتے، شعر پڑھتے، ہنسی اور خوشی کی باتیں کرتے۔ آں حضورؐ صرف مسکرا دیتے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ جب دن چڑھ جاتا تو چاشت کی کبھی چار اور کبھی آٹھ رکعت نماز ادا فرماتے پھر گھر جاکر کاروبار میں مشغول ہوجاتے۔ نماز عصر کے بعد ازواجِ مطہرات میں سے ہر ایک کے پاس جاتے اور ذرا ذرا دیر ٹھہرتے جس کی باری ہوتی وہیں رات بسر فرماتے۔ دیگر ازواجِ مطہرات وہیں جمع ہوجاتیں اور عشاء تک صحبت رہتی۔ نماز عشاء کے بعد بات چیت کرنی ناپسند فرماتے۔ ازواجِ مطہرات رخصت ہوجاتیں۔ تو آپ آرام فرماتے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں