حفاظتی ٹیکے

ڈاکٹر محمد افضل

خالد دوسال کا تھا کہ نمونیے کا شکار ہو گیا۔ وہ اپنے ناتجربے کار اور نوجوان والدین کا پہلا بچہ تھا۔ یہی امر خالد کے لیے بڑی بدقسمتی کا باعث ثابت ہوا۔ اس کے والدین نے بیماری کو بے توجہی سے لیا، لہٰذا وہ بڑھتی چلی گئی۔ جب خالد نمونیے کے باعث اللہ کو پیارا ہوا، تبھی والدین کو ہوش آیا۔ مگر اب کیا ہو سکتا تھا جب چڑیاں چْگ گئیں کھیت! یہ دیکھا گیا ہے کہ عموماً والدین نہیں جانتے کہ جب ان کا پہلا بچہ بیمار ہوجائے، تو اس کی کس طرح دیکھ بھال کی جائے۔ بچوں میں بیماریوں کی روک تھام کا ایک عمدہ گْر یہ ہے کہ انھیں بروقت مطلوبہ حفاظتی ٹیکے لگوائے جائیں۔ یوں نوزائیدہ بچوں کا نازک بدن اس قابل ہو جاتا ہے کہ کئی خطرناک امراض کا مقابلہ کرسکے۔ زندگی کے پہلے 15 ماہ ایک بچے کو مختلف اقسام کے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ انھیں یاد رکھنا اور ان کا حساب کرنا خاصا کٹھن مرحلہ ہے۔ اسی لیے ذیل میں ان 11 بنیادی حفاظتی ٹیکوں کا تذکرہ پیش ہے جن کی ضرورت ہر بچے کو پڑتی ہے۔

(1) ہیپاٹائٹس بی۔ اس ٹیکے کا پہلا شاٹ ہسپتال چھوڑنے سے قبل بچے کو دیا جاتا ہے۔ دوسرا شاٹ ایک دو ماہ اور تیسرا 6سے 18ماہ کے دوران دیا جاتا ہے۔ یہ ٹیکا بچے کو جگر پر حملہ کرنے والی بیماری، ہیپاٹائٹس سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ بیماری عموماً دوران حمل متاثرہ ماں سے، بچے کو منتقل ہوتی ہے۔ اس مرض کا وائرس خون، ٹوتھ برش (لعاب دہن) اور برتنوں کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ٹیکے کی مضر علامات میں ٹیکا لگنے کی جگہ سوجن اور ہلکا بْخار شامل ہیں۔

(2) ڈی ٹی اے پی یہ ویکسین بچے کو خناق (Diphtheria) اور کالی کھانسی (Pertussis) سے بچاتی ہے۔ خناق کے باعث حلق میں سیاہ یا خاکی جھلی بن کر سوزش پیدا کرتی ہے۔ جب کہ کالی کھانسی ایک وبائی مرض ہے۔ یہ ایسی شدید کھانسی پیدا کرتا ہے کہ توبہ ہی بھلی۔ ڈی ٹی اے پی (DTaP) کی پانچ خوراکیں بچے کو بالترتیب 2ماہ، 4ماہ، 6ماہ، 15 تا 18ماہ اور 4 تا 6سال کے دوران دی جاتی ہیں۔ پھر 10/ 11سال کا بوسٹر دیا جاتا ہے۔ بعدازاں یہ بوسٹر ہر 10برس بعد انسان کے لیے لینا ضروری ہے۔

(3) ایم ایم آر (MMR) یہ خصوصی ویکسین بچے کو تین خطرناک بیماریوں: خسرہ، کن پیڑے اور جرمن خسرہ سے بچاتی ہے۔ خسرہ کے جراثیم شدید بْخار پیدا کرتے ہیں اور جسم پر سوزش کاباعث بنتے ہیں۔ کن پیڑے کی وجہ سے چہرے پر سوجن جنم لیتی ہے۔ لعاب دہن کے غدود پھول جاتے ہیں۔ کبھی کبھی نوزائیدہ کی مقعد بھی سوج جاتی ہے۔ جرمن خسرہ اگر دوران حمل بچے کو چمٹے تو پیدائشی نقائص جنم لینے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایم ایم آر 12 سے 15ماہ کے دوران دی جاتی ہے۔ پھر بچہ 4 سے 6برس کا ہوجائے تو دوسرا شاٹ ملتا ہے۔ بعض اوقات ایم ایم آر اور چھوٹی چیچک (چکن پاکس) کی ویکسین ایک ساتھ دی جاتی ہیں تاکہ ان کے اثرات دیرپا ہوجائیں۔

(4) چھوٹی چیچک (Chicken Pox) یہ ایک شدید متعدی بیماری ہے۔ بچے کا بدن دانوں سے بھر دینے والا یہ مرض وریسیلا (Varicella) نامی وائرس سے پیدا ہوتا ہے۔ اس بیماری کی اولین ویکسین 1995ء￿ میں متعارف کرائی گئی۔ یوں نئی نسل کے لاکھوں بچے بچیاں چھوٹی چیچک کے حملے سے محفوظ ہوگئے۔ یاد رہے کہ یہ مرض خصوصاً ان بالغوں کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے جنھوں نے بچپن میں ٹیکا نہ لگایا ہو۔ تب چھوٹی چیچک بگڑ کر زیادہ موذی بیماری، نملہ منطقی (Shingles) بن جاتی ہے۔ یہ پھر انسان کا اعصابی نظام متاثر کرتی اور اْسے مفلوج کر دیتی ہے۔ ٹیکے کا پہلا شاٹ 12 تا 15ماہ کے دوران اور دوسرا 4 سے 6سال کی عمر کے درمیان لگتا ہے۔ ضمنی اثرات میں ٹیکا لگنے کی جگہ سوجن اور بْخار شامل ہے۔

(5) ہیموفائلس انفلوئنزا ٹائپ بی درج بالا جرثومہ انسانوں میں گردن توڑ بخارپیدا کرتا ہے۔ اس بیماری میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گرد لپٹی جھلیاں سوزش کا نشانہ بنتی ہیں۔ یہ بیماری خصوصاً 5برس سے کم عمر بچوں کے لیے خطرناک ہے۔ ہیمو فائلس انفلوئنزا ٹائپ بی (Haemophilus Influeza Type B) کی ویکسین ہِب (Hib) بھی کہلاتی ہے۔ یہ عموماً 2، 4، 6، 12 اور 15ماہ کے وقت دی جاتی ہے۔ اس کے لگنے سے بخار، سوزش اور سوجن جیسے ضمنی اثرات جنم لیتے ہیں۔

(6) پولیو ویکسینوں میں سب سے کامیاب پولیو ویکسین رہی ہے۔ اس نے کم از کم یورپ اور شمالی امریکا میں اس خطرناک مرض کا خاتمہ کر دیا۔ یہ ویکسین براہ راست پولیو کے وائرس کو نشانہ بناتی ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک میں یہ مرض موجود ہے۔ بعض لوگ پولیو کو معمولی بیماری سمجھتے ہیں حالانکہ یہ جسمانی معذوری پیدا کرنے کے علاوہ انسان کو موت کے منہ میں بھی پہنچا سکتی ہے۔ نیز فالج کو بھی جنم دیتی ہے۔ یہ ویکسین بھی بچے کو عمر کے دوسرے، چوتھے ماہ، 6 اور 18ماہ کے درمیان اور پھر 4 اور 6سال کے درمیانی عرصے میں دی جاتی ہے۔

(7) نمونیائی قرون (PCV) یہ ویکسین پرِیونار 13 (Prevnar 13) بھی کہلاتی ہے۔ یہ زنجیری بنقہ (Streptococcus) نمونیے نامی جرثومے کی13اقسام سے بچوں کو محفوظ رکھتی ہے۔ یہ اقسام مختلف امراض مثلاً گردن توڑ بخار، نمونیہ، کان کی بیماریاں، خون کی چھوت حتیٰ کہ موت کو جنم دیتی ہیں۔ نمونیائی قرون (Pneumococcal Conjugate) کے چار شاٹ بچے کو 2، 4، 6 اور 12 سے 15ماہ کے درمیان دیے جاتے ہیں۔ ویکسین کے مضر اثرات میں اونگھ، سوجن، ہلکا بخار اور بے چینی شامل ہیں۔

(8) انفلوئنزا (فلو) یہ ویکسین ترقی یافتہ ممالک میں ہر سال اسکول شروع ہونے سے قبل 6ماہی یا اس سے بڑے بچوں کو دی جاتی ہے۔ انفلوئنزا یا وبائی زکام ایک متعدی بیماری ہے۔ سانس کی نالی کو متاثر کرتی اور عام کمزوری پیدا کرتی ہے۔ ٹیکا لگنے سے ہلکا بخار اور سوزش جنم لے سکتی ہے۔

(9) روٹا وائرس یہ وائرس بچوں کو اسہال اور قے کا نشانہ بناتا ہے۔ بچوں کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے روٹاٹیک (Rotateq) اور روٹارکس (Rotarix) نامی ویکسین بازار میں دستیاب ہیں۔ یہ 2، 4 اور 6ماہ کی عمر کے وقت بچوں کو دی جاتی ہیں۔ یاد رہے، اسہال اور قے ہر سال لاکھوں بچوں کو نشانہ بناتی ہیں۔ مائع شکل میں یہ ویکسین بچوں کو منہ کے راستے دی جاتی ہے۔ بعض نازک بچے اسے لینے کے بعد ہلکے دست یا قے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

(10) ہیپاٹائٹس اے بچے اگر آلودہ کھانا کھائیں، خراب مشروب پئیں یا گندی اشیا منہ میں ڈال لیں، تو اس وائرس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے متعدی بیماری ہے اور جگر کو متاثر کرتی ہے۔ اس کی علامات میں بخار، تھکن، یرقان اور بھوک میں کمی شامل ہیں۔ 12 سے 23ماہ کے بچوں کو دوبار یہ ویکسین دی جاتی ہے۔ درمیان میں کم از کم 6ماہ کا وقفہ ہوتا ہے۔ اس کے ضمنی اثرات میں سردرد، سوجن اور بھوک میں کمی شامل ہیں۔

(11) مینینگو کوکال کونجیٹ یہ ویکسین مختصراً ایم سی وی 4 (MCV4) کہلاتی ہے۔ ’’مینسٹرا‘‘ (Menactra) اورمینیوویو (Menaveo) کے برانڈ ناموں سے دستیاب ہے۔ ویکسین انسانوں کو مینینگوکوکال (Meningococcal) نامی جرثومے سے بچاتی ہے۔ یہ جرثومہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گرد جھلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ویکسین 11/12سالہ بچوں کو دی جاتی ہے۔ 2سے 55سال کے وہ لوگ بھی اِسے لے سکتے ہیں جو مخصوص طبی مسائل کا شکار ہوں۔ ٹیکا لگنے کی جگہ پر سوزش اس کا نمایاں ضمنی اثر ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں