حقیقی حج

مولانا جلیل احسن ندویؒ

عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ اَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ مَنِ الْحَاجُّ قَالَ الشَّعَثُ التَّفِلُ قَالَ فَاَیُّ الْحَجِّ اَفْضَلُ؟ قَالَ الْعَجُّ وَالشَّجُّ، قَالَ مَا السَّبِیْلُ؟ قَالَ اَلزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ۔ (ابن ماجہ)

’’حضرت عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں : ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا حاجی کون ہے (حج کرنے والے کے اندر کون سی خوبی ہونی چاہیے)۔ آپؐ نے بتایا وہ جو پراگندہ بال ہو، جس کے کپڑے میلے ہوں، اس نے پوچھا افعالِ حج میں کون سا فعل اجرو ثواب کے لحاظ سے بڑھا ہوا ہے؟ آپؐ نے بتایا بلند آواز سے لبیک کہنا اور جانور کا خون بہانا (قربانی کرنا)۔ اس نے پوچھا آل عمران آیتِ حج میں آئے ہوئے لفظ سبیلاً سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے گھر تک پہنچنے کے لیے سواری اور سفر خرچ ہو۔

تشریح: یہ حدیث بتاتی ہے کہ حج ایک عاشقانہ قسم کی عبادت ہے، جو شخص اپنے محبوب کے گھر کی زیارت کو جاتا ہے اسے ہر وقت غسل کرنے اور کھانے پینے سے دلچسپی نہیں ہوتی، اسے تو جو دقت ملتا ہے اپنے محبوب سے مناجات میں، ذکر و دعا میں توبہ و استغفار اور گریہ و زاری میں صرف کرتا ہے ایسے ہی لوگوں کا حج، حج ہے! ایک حدیث کا ترجمہ سنیے فرمایا:

’’جب حج کرنے والے عرفات کے میدان میں ٹھہر کر ذکر و دعا اور گریہ و زاری میں مشغول ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا تک آتا ہے اور فرشتوں سے کہتا ہے میرے اِن بندوں کو دیکھو، یہ میرے پاس اس حالت میں آئے ہیں بال بکھرے ہوئے، غبار سے اَٹے ہوئے!‘‘lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146