خواتین کا عبادت گاہ میں داخلہ؟؟

ابراہیم خاں (اکولہ)

میں نماز پڑھنے کے بعد مسجد کے صحن میں ٹہل رہا تھا۔ گیٹ پر کھڑی ایک ہندوبہن نے مجھے اشارے سے بلایا۔ اپنا جوتا پہن کر میں گیٹ پر پہنچا تو وہ کہنے لگی۔ کیا میں مسجد میں اندر آسکتی ہوں؟ میں نے کہا : جی بالکل آسکتی ہیں ایک شرط ہے کہ ہر طرح سے پاکیز گی ہو۔ یہ اللہ کا گھر ہے یہاں اسکا ذکر ہوتا ہے۔نماز پڑھی جاتی ہے۔ اللہ پاک ہے پاکیز گی کو پسند کرتا ہے۔ اچھا بھائی جان میں کل صبح آؤں گی۔ اس نے شاید میری بات کو سمجھ لیا تھا۔ پڑھی لکھی خاتون معلوم ہورہی تھی۔ میں نے اسے اپنا کارڈ دیا اور کہا کہ وہ جب کل یہاں پہنچ جائے۔تو مجھے فون کردے۔

دوسرے دن صبح نو بجے مجھے فون آیا۔ میں نے کہا کہ بس پانچ منٹ میں حاضر ہوتا ہوں۔

اس کے استقبال کے لئے میں نے اپنی اہلیہ کو ساتھ لیا۔ اہلیہ کو دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئی۔

دونوں نے مسجد میں آدھ گھنٹہ گزارا۔ وہ سوالات کرتی جاتی اور اہلیہ ان سوالات کے جوابات دیتی جاتی۔ اور وہ اپنی ڈائری میں نوٹ کرلیتی۔ اس اثناء میں میں نے ٹیکسی کا نظم کیا اور اہلیہ کے ہمراہ اپنے گھر روانہ کیا۔ جہاں ناشتے کا نظم تھا۔

ناشتے کے دوران اس نے کہا کہ ایک زمانے کے بعد اس کی یہ خواہش پوری ہوئی ہے۔ اسی دوران اپنا تعارف پیش کرتے ہوئے اس نے کہا کہ وہ ممبئی میں ایک اخبار کی نامہ نگار ہے۔

وہ کہنے لگیں کہ اس نے ممبئی میں ایک درگاہ کی چل رہی مہم کا جائزہ لینے کے لئے یہ قدم اٹھا یا ہے کی درگاہ تو عبادت گاہ نہیں ہے۔ عبادت تو مسجد میں ہوتی ہے۔ لہٰذا جاننا یہ چاہیے کہ مسلمان اپنی عورتوں کو مسجد میں آنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں؟

اس نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی مسز نے میری ساری پرابلیم ہی حل کردی۔

میں نے پوچھا آپ کو واقعی اطمینان ہوا یا پھر میری اہلیہ کا دل رکھنے کے لئے آپ یہ کہہ رہی ہیں۔

تب وہ کہنے لگیںکہ آپ کی مسز نے مجھ سے جو سوال کیا۔ اس پر میں لا جواب ہو گئی ہوں۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کیا آج ریپ کے کیسس سے آپ لوگ پریشان ہیں۔ میں نے کہا کہ بلا شبہ سب پریشان ہیں۔ تب دوسرا سوال انہوں نے کہا کیا ریپ کے واقعات مزاروں مندروں درگاہوں آشرموں کے مقامات پر بھی ہوتے ہیں؟‘‘ بس اس سوال پر میں چپ ہو گئی۔

اور پھر انہوں نے مجھے بتایا کی اسلام عورتوں کی بے پردگی اور مخلوط مجلسوں کو جائز نہیں سمجھتا۔

اگر ایسا نظم ہے کہ جہاں عورتوں کے لئے الگ راستے اور ان کے بیٹھنے کا معقول نظم ہو تو وہاں مسجد میں وہ جاسکتی ہیں۔ رہا درگاہ یا مزار پر جانے کا سوال تو جب قرآن شہیدوں کے بارے میں یہ کہتا ہے انھیں مردہ نہ کہو وہ تو زندہ ہیں انھیں اپنے رب کے ذریعہ رزق پہنچتا ہے۔ لہٰذا عورتوں کا وہاں جانے کا سوال ہی پیدا نھیں ہوتا۔ مزاروں پر عورتوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے بعد یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھنا میں اپنی اسٹوری میں ذرا بھی خیانت نہیں کروںگی۔

اس نے وعدہ کیا کہ وہ ہم لوگوں سے برابر ربط قائم رکھے گی۔ میری اہلیہ نے اسے کتابوں کا تحفہ پیش کیا۔ اس نے کتابوں کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔lll

[نوٹ: اگر ایسا نظم ہے کہ جہاں عورتوں کے لیے الگ راستے اور ان کے بیٹھنے کا معقول نظم ہو تو وہاں مسجد میں وہ جاسکتی ہیں۔‘‘ ایسی شرط ہے مذکورہ حدیث سے میل نہیں کھاتی۔ ایڈیٹر]

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں