دھوپ کے انسانی جلد پر اثرات

ڈاکٹر سحر مظہر

سورج کی روشنی رب لم یزل کی عطا کردہ لاتعداد نعمتوں میں سے ایک ہے۔ یہ نعمت صرف انسانوں ہی کے لیے نہیں بلکہ حیوانات و نباتات کی زندگی کے لیے بھی اشد ضروری ہے۔ صحت کے حوالے سے دیکھا جائے تو سورج انسانوں کو بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے اور اس کی روشنی وٹامن ڈی بنا کر ہڈیوں کی تکلیف سے بھی نجات دلاتی ہے۔ یہی روشنی نو مولود بچوں میں ’’یرقان‘‘ کی تکلیف دور کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے لیکن ذہن نشیں رہے کہ کسی بھی شے کی زیادتی ہمیشہ تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ یہ نعمت یعنی دھوپ جب حد سے تجاوز کر جاتی ہے تو نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔

موسم گرما ہو یا سرما، بہار ہو یا خزاں، سورج کی الٹراوائلٹ (Ultraviolet) شعاعیں ہر موسم میں انسانی جلد پر مضر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ یہ شعاعیں بیرونی حصے سے گزر کر اندرونی حصے میں پہنچتی ہیں اور وہاں جلد کے خلیوں کے نقصان کا باعث بنتی ہیں اس لیے ان الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بجاؤ بے حد ضروری ہے کیوں کہ دھوپ سردیوں کی ہو یا گرمیوں کی جلد پر اس کے درج ذیل منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

٭ جلد کے اندر موجود رنگ دینے والے پِگمنٹ (Pigment) میلانن نامی مادے کی مقدار بڑھا کر رنگت کو کالا کرتے ہیں۔

٭ دھوپ جلد میں موجود کولا جن (Collagen) نامی پروٹین کی کمی کا باعث بنتی ہے۔ جس کی وجہ سے جلد پر جھریاں اور بڑھاپے کی اثرات جلد نمودار ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ دھوپ سے بچتے ہیں ان پر بڑھاپا دیر سے ظاہر ہوتا ہے۔ جدید ترین تحقیق کے مطابق جو لوگ دھوپ میں زیادہ نکلتے ہیں ان میں ۲۰ فیصد تک کولاجن کم پائی جاتی ہے اور میلانن کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔

٭ جلد پر چھائیاں، تل اور بھورے نشان نمودار ہوجاتے ہیں اور اگر دھوپ سے بچاؤ کے طریقے استعمال نہ کیے جائیں تو بعض اوقات ان نشانات میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔

٭ دھوپ کی زیادتی کی بنا پر جلد جل جاتی ہے جسے ’’سَن برن‘‘ کہا جاتا ہے۔ جن لوگوں میں قدرتی طور پر میلانن کم ہوتا ہے، جیسے زیادہ گورے لوگ اور برص کے مریض، ان میں جلد جھلسنے کا چانس بھی بڑھ جاتا ہے۔

٭ زیادہ دھوپ جلد کی ساخت میں تبدیلی کا موجب بنتی ہے جس کی وجہ سے جلد پر نیل اور چھالے جلدی نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

٭ جلد پر مختلف قسم کے Sun-Spotsبھی بن جاتے ہیں اور زیادہ لمبے عرصے تک دھوپ میںرہنے سے یہ سن سپاٹس جلد کے کینسر کا موجب بھی بن سکتے ہیں۔

٭ سورج کی الٹروا وائلٹ شعاعیں آنکھوں میں جذب ہوکر بہت برے اثرات مرتب کرتی ہیں، جن میں سر فہرست موتیا ہے۔

جلد کی دھوپ سے حفاظت

یہاں ایک اہم سوال یہ ہے کہ ان تمام بیماریوں سے جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟ یہ تو طے ہے کہ ملازمت پیشہ او رکاروبار سے منسلک لوگ یقینا گھروں میں نظر بند نہیں ہوسکتے اور نہ ہی گھریلو خواتین مہینوں تک گھر کی چار دیواری میں اپنے آپ کو قید رکھ سکتی ہیں کیوں کہ انہیں بھی امورِ خانہ داری نبھانے کے لیے گھروں سے نکلنا ہی پڑتا ہے۔ اسی طرح مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو بھی حصول علم کے لیے گھروں سے نکلنا ہی پڑتا ہے۔ ہمارا مطمح نظر ہرگز یہ نہیں کہ لوگ اپنے آپ کو گھروں میں بند کرلیں، خیال تو صرف اس امر کا رکھنا ہے کہ گھروں سے نکلتے وقت کچھ حفاظتی تدابیر اختیار کرلی جائیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ سورج کی شعاعوں سے بچاؤ نہ صرف دھوپ بلکہ ابر آلود موسم میں بھی ضروری ہے۔ یہاں کچھ حفاظتی تدابیر درج کی جا رہی ہیں، جن پر عمل کر کے جلدی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

۱- دھوپ میں نکلنے سے آدھ گھنٹہ قبل چہرے، گردن، ہاتھوں اور جسم کے ان حصوں پر جہاں دھوپ پڑتی ہے، اچھی طرح سے کوئی سن بلاک کریم لگالیں۔ ہمارے ملک میں چوں کہ سورج کی شعاعیں اور دھوپ کافی تیز پڑتی ہے اس لیے جو بھی سن بلاک استعمال کریں، اچھی طرح سے تسلی کرلیں کہ اس کا SPF یعنی Sun protection factor کم از کم ۵۰ ہونا چاہیے۔ اگر پسینہ زیادہ آرہا ہو تو سن بلاک کا ہر دو، تین گھنٹے بعد استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔

۲- جلد کو دھوپ سے بچانے کے لیے چھتری، ہیٹ، چار اور گاڑیوں میں بلائینڈز وغیرہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

۳- آنکھوں کی حفاظت کے لیے دھوپ میں نکلنے سے پہلے الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچاؤ کے حفاظتی چشمے لگا لیے جائیں۔ یہ چشمے بازار میں آسانی سے دستیاب ہیں۔

صبح ۱۰ بجے سے شام چار بجے تک بغیر کسی کام کے دھوپ میں نکلنے سے گریز کیا جائے کیوں کہ ان اوقات میں سورج کی شعاعوں میں زیادہ شدت ہوتی ہے۔

علاج اور ڈاکٹر سے رجوع

۱- سن برن کی صورت میں دھوپ میں نکلنے سے مکمل گریز کیا جائے، ٹھنڈے پانی سے چہرہ بار بار دھویا جائے اور ایسی کریمیں استعمال کی جائیں جن میں Mild topical steroids موجود ہوں۔ اگر فرق محسوس نہ ہو تو جلد کے ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔

۲- یوں تو دھوپ سے بچنے سے ہی چہرے پر جھریوں میں کافی حد تک کمی کی جاسکتی ہے۔ انہیں مزید کم کرنے کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے لیزر اور مختلف قسم کی ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

۳- چہرے پر خشکی ختم کرنے والی کریمیں یعنی Moisturizers کا استعمال زیادہ کیا جائے۔

۴- چھائیوں کو ختم کرنے کے لیے مختلف قسم کی سکِن بلیچنگ کریمز یا لوشنز کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

۵- کولیجن (Collagen)کی کمی کے باعث جو جھریاں نمودار ہوتی ہیں ان کے لیے ایک تو سورج کی د ھوپ سے مزید بچنے کی اشد ضرورت ہے، اس کے علاوہ چہرے پر لگانے کے لیے کچھ ادویات ہیں جن میں Tretinoin سرِ فہرست ہے۔

۶- اگر جلد کے کینسر کا خدشہ ہو تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ اس کی مندرجہ ذیل علامات ہوسکتی ہیں۔

الف: ایسے السر جو لمبے عرصے سے ہوں اور خود بخود ٹھیک نہ ہو رہے ہوں۔

ب: ایسے تل جن کا سائز اچانک بڑھنا شروع ہوجائے یا رنگت تبدیل ہونا شروع ہوجائے۔

ج: ایسے کالے نشان جو بے ترتیب (Irregular) ہوں اور تیزی سے بڑھ رہے ہوں۔

د: ایسے نشانات جن میں سے خون رستا رہتا ہو۔

ان علامات کی صورت میں فورا ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ جلد کے کینسر کی بروقت شناخت کرکے علاج کیا جاسکے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں