دین اور حسن معاشرت

ابو فیضان فاروقی

معاشرت اسلامی ضابطہ حیات کی ترجمان اور انسانی فطرت کی عکاسی کرتی نظر آتی ہے،جب کہ مغربی تہذیب، الٰہی تعلیمات سے ناواقفیت کادوسرا نام ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ مغرب کا جدید معاشرہ والدین کے حقوق، بڑوں کا ادب واحترام، چھوٹوں پر شفقت ومحبت، رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کی تعلیم دے کر اسلام نے جس طرح انسانیت کو مربوط اور اخلاقیات کی ڈور میں پرویا ہے وہ اسلام اور مسلمان کا ایسا امتیازہے جو عملی زندگی میں اس کی قدر متعین کرتا ہے۔ اسلامی معاشرے کے ہر فرد سے بلا تمیز رنگ و نسل حسنِ سلوک اورحسن معاشرت سے عبارت ہے۔وہاں کا خاندانی اور معاشرتی نظام ٹوٹ پھوٹ سے دوچار ہے۔ جن معاشروں میں یہ بلند قدریں عملاً موجود نہیں، جب کہ اسلام حسن معاشرت اور حسن اخلاق کا معلم و پیغام بر ہے۔ اسلام معاشرے کے ہرفرد خواہ وہ بڑا ہو یا چھوٹا ،ہر ایک کے حقوق کا محافظ ہے۔ہر ایک سے حسن معاشرت کی تعلیم دیتا ہے۔

ارشاد نبویؐ ہے: آپس میں سلام کو رواج دو۔ (صحیح مسلم) دوسری جگہ ارشاد ہے: گفتگو سے پہلے سلام ہے۔ (سنن ترمذی)لوگوں کے ساتھ رہنے سہنے اور ملنے جلنے کی تحسین بیان کرتے ہوئے سرورِکائنات ؐکا ارشاد ہے، جو مسلمان عام لوگوں سے میل جول رکھے اور ان کی طرف سے ہونے والی تکلیف دہ باتوں پر صبر اختیار کرے تو یہ ایسے مسلمان سے بہتر اور افضل ہے جو الگ تھلگ رہ کر زندگی بسر کرے اور لوگوں کی تکالیف پر صبر اختیار نہ کرے۔ (سنن ترمذی )پھر اسی معاشرتی اور تمدنی زندگی گزارنے کے سنہرے اصول کے طور پر ارشاد فرمایا: لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔(المعجم الکبیر للطبرانی)دوسری جگہ ارشاد نبویؐ ہے: اپنے مسلمان بھائی کے سامنے تمہارا خندہ روئی سے پیش آنا تمہارے لیے صدقہ ہے۔( سنن ترمذی)

اسلامی معاشرت میں والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کی بڑی اہمیت ہے ،حتیٰ کہ باری تعالیٰ جو کائنات کا خالق و مالک ہے، اس کے حقوق کے بعد اگر کسی کا درجہ اور حق بنتا ہے تو والدین کا ہے اور کیوں نہ بنے جب کہ وہ اس کے دنیا میں آنے کے ظاہری اسباب ہیں، اسی لیے اسلامی تعلیمات اوراسلامی تہذیب میں والدین کی عظمت و اہمیت کو بیان کرنے کے لیے ایک طرف قرآن کریم کہتا ہے: ’’ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔‘‘ تو دوسری جانب شارح قرآفرماتے ہیں: باپ جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے۔اور ارشاد ہے: باپ کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور باپ کی ناراضی میں اللہ تعالیٰ کی ناراضی ہے۔ (سنن ترمذی)

والدین کی نافرمانی سے متعلق ارشاد ہے: کیا میںلوگوں کو سب سے بڑے گناہوں کی خبر دوں؟ حضراتِ صحابہ ؓ نے عرض کیا،کیوں نہیں اے اللہ کے رسولؐ! یعنی ضرور بتائیے۔ آپؐنے فرمایا: اللہ ربّ العزت کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔( بخاری)ایک جگہ ارشاد ہے: جو نوجوان بھی کسی بوڑھے شخص کا اس کی عمر کی وجہ سے ادب واحترام کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بڑھاپے کے وقت ایسا شخص مقدّر فرمائے گا جو اْس کا ادب واحترام کرے گا۔( ترمذی)دوسری جگہ ارشادِ نبویؐ ہے: جو شخص ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔(ترمذی)

پڑوسیوں اور محلّے داروں کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا بھی اسلام کی بنیادی تعلیم او ردین کا بنیادی تقاضہ ہے۔ ارشاد ہے: وہ مومن ہی نہیں ہے جو خود پیٹ بھرکر کھائے اوراس کے پہلو میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔ایک اور جگہ ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہتر اور اچھا انسان وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے سب سے اچھا ہو۔ (صحیح ابن حبان)عزیز واقارب،احباب ورشتے داروں سے تعلق بناکے رکھنا حسن ِمعاشرت ہے اور تعلق ختم کرلینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، اسی لیے قطع تعلق کرنے والے کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت وعید ہے۔ ارشاد نبویؐ ہے: رشتہ توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (صحیح البخاری )

معاشرت محبت سے قائم رہتی ہے، اگرمحبت کا عنصر مفقود ہوجائے تو معاشرت میںشگاف پڑجاتا ہے اور محبت کے اسباب میں قوی سبب ایثار وقربانی ہے، اسی لیے قرآن کریم میں ایثار کو قابلِ تعریف وصف قرار دیا گیا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وہ حضرات ایثار کے معاملے میں دوسروں کو اپنے سے مقدم رکھتے ہیں، گو انہیں فاقہ ہی کیوں نہ ہو۔(سورہ الحشر:۹)یہ اسلام کی معاشرتی تعلیمات اور اس پر مبنی اسلامی معاشرت کی خوبیوں کی ادنیٰ سی جھلک تھی جو حسن معاشرت سے تعلق رکھتی ہیں۔

اسلامی تعلیمات معاشرہ میں گناہوں اور جرائم کے سدباب بھی اخلاقی وقانونی ضوابط و قوانین متعین کرتی ہیں اور افراد کو ہدایات بھی دیتی ہیں۔ مثلاً معاشرہ شرم وحیا سے آراستہ ہو، حدیث نبویؐ ہے: حیا ایمان کا ایک اہم شعبہ ہے۔(سنن نسائی) دوسری جگہ ارشاد نبوی ہے: حیا سے خیر ہی وجود میں آتی ہے۔ (صحیح البخاری)

نگاہوں اور شرم گاہوں کی حفاظت کے حوالے سے ارشاد ربّانی ہے: ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔(سورہ النّور:۳۰) زنا اور حرام کاری جیسے مکروہ اورقبیح عمل کی ممانعت کے لیے قرآن پاک کی تعلیم ہے: زناکاری کے قریب بھی نہ جاؤ، وہ بڑی بے حیائی ہے۔ (سورہ بنی اسرائیل:۳۲) نیز صالح معاشرے اور مہذب سماج کی تشکیل میں کلیدی حیثیت اور نہایت اہم رول تربیتِ اولاد کا ہے، اسی پر توجہ دیتے ہوئے ہدایت دی گئی ہے: اچھے ادب (اچھی تربیت) سے بہتر عطیہ اور ہدیہ کسی باپ نے اپنی اولاد کو نہیں دیا۔( سنن ترمذی)lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں