رسولِ کریمؐ پیغمبر انقلاب

عامر شعیب

قدیم و جدید دنیا بھر کے انقلابات کے مقابلے میں انقلاب محمدی صلی اللہ علیہ وسلم وہ واحد انقلاب ہے جو اپنے دامن میں بشر کا لہو نہیں، انسانیت کی آبرو لے کر آیا۔ انقلاب مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم برپا ہونے سے کشتوں کے پشتے اور موت کی تاریکی نہیں چھائی، بلکہ گلے سڑے معاشرے میں حیات افروز رجحانات نے فروغ پایا۔ معاشرے میں امن، عدل و انصاف، اخوت و ہم دردی، پیار و محبت، ایثار و قربانی، اطاعت اور روحانیت کی گھٹا چھا گئی۔

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ساری کائنات کے لیے باعث ہدایت ہیں۔ زندگی کا کوئی پہلو بھی ایسا نہیں ہے، جس کے متعلق آپ کی روشن تعلیمات سے راہ نمائی نہ ملتی ہو۔ آج انسانی حقوق کے لیے احتجاج کیے جاتے ہیں، قرار دادیں پاس ہوتی ہیں، جن پر عمل درآمد نہیں ہوتا مگر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیوں قبل انسانوں کے باہمی حقوق واضح طور پر بیان فرما دیے۔ آج استحصال زدہ مزدوروں کے حقوق کے لیے تحریکیں برپا ہیں، لیکن محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے سیکڑوں سال قبل مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کا حق دینے کا حکم ارشاد فرمایا۔ آج ترقی یافتہ اقوام بھی سال بھر میں ایک دن والدین کے لیے ’’فادر اور مدرس ڈے‘‘ کے نام سے مناتی ہیں، آپ نے ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی۔ والدین کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھنے پر مقبول حج اور عمرے کے اجر کی نوید سنائی۔ آج مظلوم اور بے کس خواتین کے حقوق کے متعلق ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے، پھر بھی ان کا استحصال جاری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے صدقے سب سے زیادہ عزت عورتوں کو ملی۔

سرور دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ذخیرہ اندوزی سے منع فرمایا، آج عالمی ساہوکار اس پر عمل کرلیں تو کبھی خوراک کا بحران پیدا نہ ہو۔ آج شہری منصوبہ بندی کا حل نئے شہر آباد کرنے میں بتایا جاتا ہے، یہ حل سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش فرمایا۔ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر کے درمیان ’’سوق مدینہ‘‘ کے نام سے مارکیٹ کی بنیاد رکھی۔ ترقی یافتہ اقوام تو آج اس نکتے پر پہنچی ہیں کہ جس شہرکے درمیان مارکیٹ نہ ہو، وہ ترقی نہیں کر سکتا۔

آج عالمی مالیاتی بحران پیدا ہو رہے ہیں، ماہرین معاشیات اب یہ تسلیم کر رہے ہیں اس کا سبب سود اور سٹہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کئی صدیاں قبل بتا دیا تھا کہ سود اور سٹے سے فائدہ نہیں، نقصان ہوتا ہے۔

آج ماحولیاتی آلودگی نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف گیسیں جمع ہوکر غلاف کی شکل اختیار کر چکی ہیں، کرۂ ارض کا درجہ حرارت دن بدن بڑھ رہا ہے، کروڑہا انسان اس آلوگی کی وجہ سے موت کا شکار اور اس سے زیادہ موت و زندگی کی کش مکش میں مبتلا ہیں۔ کروڑوں انسان پینے کے صاف پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں۔ اور اب دنیا شجر کاری کی جانب راغب ہوئی ہے۔ آپﷺ نے تو صدیوں قبل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو شجر کاری کی ترغیب ہی نہیں دی بلکہ جنگ میں فتح شدہ علاقے کے درختوں کو بھی کاٹنے اور آگ لگانے سے منع فرمایا اور ٹھہرے اور بہتے ہوئے پانی میں گندگی پھیلانے سے بچنے کی تلقین فرمائی۔

آج دنیا برداشت، عدم برداشت کی بحث میں الجھی ہوئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو غصہ برداشت کرنے کی تلقین ہی نہیں فرمائی بلکہ غصہ برداشت کرنے والے کو جنت کی بشارت سنائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے مختلف قبائل کو جمع فرما کے ۵۲ دفعات پر مشتمل ’’میثاق مدینہ‘‘ نامی معاہدہ کیا۔ آج خانہ جنگی کا حل معاہدے اور مذاکرات کو سمجھا جاتا ہے۔ مدینہ میں مسجد نبویؐ میں کھلی کچہری لگتی، مظلوموں کو بلا معاوضہ انصاف فراہم کیا جاتا، اس لیے کہ جب تک عوام فوری انصاف کے لیے تڑپتے رہیں گے، معاشرے میں بدامنی اور قتل و غارت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔

عبد اللہ کے نورِ نظر کی سیرت تو پڑھ کے دیکھئے، جنہیں سونے کے پہاڑوں کی پیش کش کی گئی، مگر اس نے ایک دن کھانا کھاکر شکر کرنے اور دوسرے دن فاقے سے رہ کر صبر کرنے کو ترجیح دی اور کچے مکان میں کھجور کی چھال سے بنے ہوئے بستر پر سونے کو پسند فرمایا۔ آج ہم دوسروں کے بجھے ہوئے چراغوں سے روشنی لینے کی کوشش کرتے ہیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آفاقی اور عالم گیر ہدایات سے راہ نمائی لینے کے بجائے، زبانی کلامی محبت کے دعوؤں پر اکتفا کرتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے روشن طریقوں اور اصولوں کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے کی کوشش کریں۔ اسی میں ہماری کامیابی و کامرانی کا راز مضمر ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں