روز مرہ معمولات اور رسولؐ کی سنتیں

ابو الفضل نور احمد

حضرت حذیفہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب رات میں اپنے بستر پر تشریف لاتے اور سونے کے لیے لیٹتے تو اپنا ہاتھ (داہنی ہتھیلی) اپنے (دائیں) گال کے نیچے رکھتے اور یہ فرماتے اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَ اَحْیَاء (اے اللہ تیرے ہی نام پر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرے ہی نام پر زندہ ہوتا (یعنی جاگتا) ہوں اور جب آپؐ نیند سے بیدار ہوتے تو یہ فرماتے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَا اَمَاتَنَا وَ اِلَیْہِ النُّشُوْر’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے زندہ کیا ہم کو مرنے کے بعد (یعنی نیند سے بیدار کیا) اور اسی کی طرف رجوع ہونا ہے۔
* نیند سے اٹھ کر دونوں ہاتھوں سے چہرے اور آنکھوں کو ملنا تاکہ نیند کا خمار دور ہوجائے۔ (ترمذی)
* جب بھی آپ سوکر اٹھیں تو مسواک کرلیں۔ (ابوداؤد)
* قمیص پہنیں تو پہلے دائیں آستین میں ہاتھ ڈالیں پھر بائیں آستین میں ہاتھ ڈالیں اور ایسے ہی جوتا بھی پہلے دائیں پاؤں میں پھر بائیں پاؤں میں اور جب اتاریں تو پہلے بائیں پاؤں میں سے اتاریں۔ (ترمذی)
بیت الخلاء کے آداب کا بیان
عن انس قال کان النبی صلی اللہ علیہ و سلم اذا دخل الخلاء یقول اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ (بخاری، و مسلم)
’’حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ فرماتے کہ:
’’اے اللہ! میں خبیث شیاطین سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں خواہ وہ نر ہو یا مادہ۔‘‘
ایک روایت میں حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے کہ ’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے دور کیا مجھ سے تکلیف دہ چیز کو اور عافیت بخشی۔‘‘
* حضور اکرمؐ سر ڈھانک کر اور جوتا پہن کر بیت الخلاء میں تشریف لے جاتے تھے۔ (ابن سعد)
*بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں قدم اندر رکھیں۔ (ابن ماجہ)
*انگوٹھی یا کسی چیز پر قرآنی آیت یا اللہ کا نام یا اللہ کے رسولﷺ کا نام لکھا ہوا ہو (اور وہ دکھائی دیتا ہو) تو اس کو باہر ہی چھوڑ جانا چاہیے۔ (نسائی)
* رفع حاجت کے وقت قبلہ کی طرف نہ منہ کریں نہ پیٹھ کریں بلکہ شمالاً یا جنوباً ہوکر بیٹھیں۔ (بخاری و مسلم) یا ٹیڑھے ہوکر بیٹھیں۔ (ترمذی)
* داہنے ہاتھ سے استنجا نہ کریں۔ (بخاری و مسلم)
*پیشاب پاخانے کی چھینٹوں سے بہت بچیں کیوں کہ عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے پرہیز نہ کرنے سے بھی ہوتا ہے۔ (ترمذی شریف)
*بعض مرتبہ بیت الخلاء نہیں ہوتا جیسے جنگل یا شہر سے باہر میدان میں قضائے حاجت کی ضرورت پیش آتی ہے تو اس وقت کسی چیز کی آڑ میں بیٹھیں یا اتنا دور چلے جائیں کہ لوگوں کی نگاہ نہ پڑے۔ (ترمذی)
*پیشاب بیٹھ کر کریں کھڑے ہوکر نہ کریں۔ (ترمذی)
*بیت الخلاء سے نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہرنکالیں۔ (ترمذی)
* لوگوں کے راستے میں پاخانہ نہ کیا جائے اور نہ ہی لوگوں کے کسی سایہ دار درخت کے نیچے پاخانہ کیا جائے۔ (مسلم) اور نہ کسی کے گھر کے پاس پیشاب پاخانہ کیا جائے۔
*بیت الخلاء سے باہر آنے کے بعد یہ دعا پڑھیں:
غُفْرَانَکَ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنِّی الْاَذیٰ وَ عَافَانِیْ (ترمذی)
’’اے اللہ میں تیری بخشش کا طلب گار ہوں۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، جس نے دور کیا مجھ سے تکلیف دہ چیز کو اور مجھے عافیت بخشی۔‘‘
ہر کام کی ابتداء بسم اللہ سے کریں:
حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ جس کام کی ابتداء بسم اللہ سے نہ ہو (ایک روایت میں الحمد للہ سے ہے) تو فرمایا وہ کام بے برکت ہوتا ہے۔
ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ گھر کا دروازہ بند کرو تو بسم اللہ کہو، چراغ گل کرو (بلب وغیرہ بند کرو) تو بسم اللہ کہو، برتن ڈھکو تو بسم اللہ کہو، کھانا کھانے، پانی پینے، وضو کرنے، سواری پر سوار ہونے اور اترنے کے وقت بسم اللہ پڑھنے کی ہدایات قرآن و حدیث میں بار بار آئی ہیں۔ (معارف القرآن بحوالہ قرطبی)
کھانے کے متعلق سنتیں
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ کہہ کر) گھر میں داخل ہوتا ہے اور کھانے سے پہلے بھی بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان اپنے بھائیوں سے کہتا ہے لا مبیت لکم ولا عشاء تمہارے لیے اس گھر کے دروازے بند ہوچکے ہیں اور کھانے میں بھی شریک نہیں ہوسکتے (یعنی نہ یہاں رہ سکتے ہو نہ کھا سکتے ہو) اور اگر کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ کہنا بھول جائے تو شیطان اپنے بھائیوں سے کہتا ہے تم نے رہنے کے لیے گھر پالیا اور جب بندہ کھانے سے پہلے بسم اللہ کہنا بھول گیا تو شیطان کہتا ہے ادرکتم المبیت والعشاء یعنی گھر میں رہنے کے ساتھ ساتھ کھانے میں بھی شریک ہوسکتے ہو۔
* کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا (ترمذی)
* دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا اسی طرح کسی دوسرے کو کھانا دینا یا کھانا لینا ہو تب بھی دایاں ہاتھ استعمال کرنا۔ (مسلم)
* اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھانا، کھانے میں جتنے ہاتھ جمع ہوں گے اتنی ہی برکت زیادہ ہوگی۔ (ابوداود)
* ہر مقدار کھانے پر قناعت کرلینا یعنی جتنا اور جیسا کھانا مل جائے اس پر راضی رہنا اور اللہ کا فضل سمجھ کر کھانا۔ (مالک)
* جوتے اتار کر کھانا کھانا۔ (دارمی)
* 1کھانے کی مجلس میں جو صاحب بزرگ ہوں ان سے پہلے شروع کرانا۔
* بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر کھانا شروع کرنا۔
* اگر بسم اللہ پڑھنا بھول جائے اور درمیان میں یاد آئے تو یوں پڑھے بسم اللہ اولہ و اٰخرہ (ترمذی)
* کھانا اپنی جانب والے کنارے سے شروع کرنا، برتن کے بیچ میں یا دوسرے آدمی کے آگے ہاتھ نہ ڈالنا (جب کھانا ایک قسم کا ہو)۔ (ترمذی)
* تیز گرم کھانا نہ کھائیں، ذرا دم لیں سہانا ہوجائے تب کھائیں۔ (مسند احمد)
* کھانا کھانے کے درمیان کوئی آجائے تو صلاح لے لینا۔ (ابن ماجہ)
* جس خادم نے کھانا پکایا ہو اسے کھانے میں شامل کرنا یا اس کو کھانے میں سے کچھ الگ دے دینا۔ (مسلم)
* اس گھر میں خیر و برکت ہوگی، جس میں کھانے کے بعد ہاتھ دھونے اور کلی کرنے کی عادت ہو۔ (ابن ماجہ)
* جو شخص پیالے میں کھائے اور پھر اس کو مکمل صاف کرے تو پیالہ (یعنی وہ برتن) اس کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہے۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)
* اگر آپ کا ساتھی کھانا کھا رہا ہے تو حتی الوسع اس کا ساتھ دیں تاکہ وہ پیٹ بھر کر کھالے، مجبوری ہو تو عذر کرلے۔ (ابن ماجہ)
* کھانا کھانے کے بعد یہ دعا پڑھنا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ (ترمذی)
* کھانا کھانے کے بعد ایک دم پانی نہ پینا (پہلے پی لیں یا درمیان میں)۔ (اسوۂ رسولؐ)
پینے کے متعلق سنتیں
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ پانی پینے کے درمیان تین مرتبہ سانس لیتے۔ (بخاری، مسلم) مسلم کی ایک روایت میں ہے حضور اکرمﷺ فرماتے تھے کہ (اس طرح پانی پینا) سیراب کرتا ہے، صحت بخش ہے اور کھانا جلد ہضم ہوتا ہے۔
اب پانی پینے کے متعلق جو سنتیں ہیں وہ نقل کی جاتی ہیں۔
* دائیں ہاتھ سے پانی پئیں کیوں کہ بائیں ہاتھ سے شیطان پیتا ہے۔ (مسلم)
* تین سانس میں پانی پینا چاہیے اور سانس برتن سے منہ الگ کرکے لینا چاہیے۔ (مسلم و ترمذی)
* پانی پینے سے پہلے بسم اللہ اور آخر میں الحمد للہ کہنا چاہیے۔ (ابوداؤد)
* بیٹھ کر پانی پئیں۔ (اسوۂ رسول اکرم)
* آب زم زم کھڑے ہوکر پینا۔ (بخاری، ترمذی)
* وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا۔ (بخاری، ترمذی)
* مشک سے (یا جس جگہ سے ایک دم پانی آنے کا خدشہ ہو جیسے مٹکا وغیرہ) منہ لگا کر نہ پئیں۔ (بخاری)
* چاندی یا سونے کے برتن میں نہ کھائیں اور نہ پئیں۔ (بخاری)
* برتن کے ٹوٹے ہوئے کنارے سے نہ پینا۔ (داؤد)
* جو شخص دوسروں کو پلائے وہ خود آخر میں پئے۔ (ترمذی)
* ہر پینے کی چیز پی کر یہ دعا پڑھنا اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَافِیْہِ وَ اَطْعَمَنَا خَیْرًا مِّنْہُ اور دودھ پینے کے بعد یہ دعا پڑھے اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا لَنَا مِنْہُ (ترمذی)۔***

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں