یہ ۱۹۳۶ کا واقعہ ہے کہ ایک مریض کو ٹی بی ہوگئی۔ تندرستی کے لیے اس کی پانچ پسلیاں نکال دی گئیں۔ حالت بہتر نہ ہوئی تو معلوم ہوا کہ دق کا اثر آنتوں پر بھی ہوگیا ہے۔ اس زمانے میں تپ دق (ٹی بی) کا کوئی علاج نہیں تھا لہٰذا ڈاکٹروں نے اس مرحلے پر اسے جواب دے دیا۔ مریض نے اپنی زندگی بچانے کے لیے سارا دن رو رو کر خدا سے مناجات کی۔ خواب میں اسے زیتون کا تیل، بالا بنفشی شعاعوں اور ایک دوائی استعمال کرنے کا اشارہ ملا۔ دوائی کا نام تو وہ بھول گیا مگر روزانہ تین اونس زیتون کا تیل پینے لگا اور بالا بنفشی شعاعیں بھی استعمال کیں۔ یوں وہ مریض نہ صرف بچ گیا بلکہ ۱۹۸۸ تک پچاسی سال کی عمر میں اچھی صحت کے ساتھ زندہ رہا۔
یہ واقعہ حکیم طارق محمود چغتائی نے دق کے ماہر ڈاکٹر سعید کے حوالے سے اپنی کتاب نباتات قرآنی اور جدید سائنس میں لکھا ہے۔
زیتون کے تیل کا ایک اور کرشمہ میں نے خود دیکھا ہے۔ میرے والد صاحب معدے کے السر کے پرانے مریض ہیں۔ جوانی کی عمر میں انھیں یہ مرض لاحق ہوا اور علاج ہونے کے باوجود معدے میں اکثر تیزابیت ہوجاتی،پھر اچانک انھیں زیادہ بھوک لگنے لگتی۔ دن میں پانچ چھ دفعہ انھیں بھوک لگتی اور کچھ نہ کھانے کی صورت میں نقاہت طاری ہوجاتی۔ زیادہ کھانے کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہوئے تو ان کے ہومیو پیتھک معالج نے انھیں زیتون کا تیل اور آٹے کا چھان کھانے کی تلقین کی۔ انھوں نے ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کیا۔ چند دنوں ہی میں ان کی بھوک اعتدال پر آگئی اور معدے کی تیزابیت بھی ختم ہوگئی۔
زیتون وہ مبارک پھل ہے جس کا ذکر قرآن مجید اور حدیث میں آیا ہے۔ مثلاً حضرت عمروبن ابو اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آں حضورﷺ نے فرمایا: ’’زیتون کا تیل کھاؤ اور مالش میں استعمال کرو اس لیے کہ وہ مبارک درخت سے پیدا ہوتا ہے۔‘‘
ایک اور حدیث ہے کہ زیتون کا تیل کھاؤ اور لگاؤ کیوں کہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے، جس میں سے ایک کوڑھ ہے۔
زیتون کی مبارک حیثیت کی پہلی گواہی قرآن پاک میں ملتی ہے، جس پر بعد کی تحقیقات نے مہر ثبت کی۔ قرآن مجید میں زیتون کا ذکر اس کے نام کے ساتھ چھ بار آیا ہے اور ایک دفعہ سورۃ المومنون آیت ۲۰ میں اس کی طرف یہ کہہ کر اشارہ کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے طور سینا کے اطراف ایک ایسا درخت پیدا کیا ہے، جس میں ایسا تیل ہوتا ہے جو سالن کے کام آتا ہے۔
سورہ التین کی آیت ایک تا چار میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’قسم ہے انجیرکی، زیتون کی اور طور سینا کی اور اس امن و والے شہر مکہ کی ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔‘‘
سورہ النور کی آیت ۳۵ کا ترجمہ ہے: ’’خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے اور اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے، جس میں چراغ ہے اور چراغ ایک قندیل میں ہے اور قندیل ایسی شفاف ہے کہ گویا موتی کا سا چمکتا ہوا تارا ہے۔ اس میں ایک مبارک درخت زیتون کا تیل جلایا جاتا ہے جو نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف۔ اس کا تیل ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خواہ آگ اسے نہ ہی چھوئے وہ جلنے کو تیار ہے۔ روشنی پر روشنی ہو رہی ہے، اسے اپنے نور سے جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے اور اللہ جو مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کو سمجھانے کے لیے ہیں اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔‘‘
زیتون کو عربی زبان میں زیت اور انگریزی، فرانسیسی اور جرمن زبان میں آلیو (Olive) کہا جاتا ہے۔ یہ ایشیائی درخت ہے مگر بحیرہ روم اور عرب ممالک کے بعض خطوں میں وسیع پیمانے پر اگتا ہے۔ اس کے درخت کی اونچائی اوسطا پچیس فٹ ہوتی ہے اور پھل بیضوی شکل کے ہوتے ہیں، جن کے گودے میں پندرہ سے چالیس فیصد تک تیل ہوتا ہے جو بے پناہ خصوصیات کے باعث بے مثال مانا جاتا ہے۔ عرصہ درواز تک اس کا تیل خشک نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی بدبو پیدا ہوتی ہے۔ آپ اس کی بوتل کو بغیر ڈھکن کے کھلی ہوا میں رکھ دیں لیکن چیونٹیاں اس کی طرف رخ نہیں کریں گی۔
اللہ تعالیٰ نے زیتون میں زبردست غذائی خصوصیات رکھی ہیں۔ اس کے باغات جنوبی یورپ، شمالی افریقہ اور عرب کے کئی ممالک میں ملتے ہیں لیکن اسپین او راٹلی زیتون کے پھل اور تیل پیدا کرنے میں سرفہرست ہیں۔ روغن زیتون کی عالمی پیداوار تین ارب میٹرک ٹن سے بھی زیادہ ہے۔ اس کا تیل نہایت شفاف ہوتا ہے۔ اسے شیشے کی بوتل میں رکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ خود بخود روشن ہے۔
عربوں میں دستور تھا کہ جب وہ لمبے سفر پر جاتے تو روٹی کے ساتھ سالن کی جگہ شہد اور زیتون استعمال کرتے۔ قوم مصر میں بھی زیتون کا تیل کھانے پکانے اور علاج معالجے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ بنیادی طور پر زیتون کا درخت ایشیائے کوچک، بحیرہ روم، فلسطین، خطہ روم، یونان، اسپین، پرتگال، اٹلی، ترکی، تیونس، امریکہ، الجزائر، شمالی افریقہ، کیلی فورنیا، میکسیکو، پیرو اور آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔ زیتون کا تیل فرانس اٹلی، اسپین، ترکی، تیونس، الجزائر اور یونان سے ڈبوں میں برآمد کیا جاتا ہے۔
جلد کے لیے
زیتون کا تیل مختلف مرکبات کی بدولت جلد کی خوب صورتی اور صحت کے لے مفید ہے۔ اس سے تیار کردہ ماسک میں کیمیائی اجزا نہیں ہوتے، لہٰذا یہ بے ضرر اور بہتر خصوصیات کا حامل ہے۔ اکثر خواتین اپنی رنگت اجلا کرنے کی فکر میں رہتی ہیں اور یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے قیمتی کریمیں اور لوشن استعمال کرتی ہیں جن کے بے شمار نقصانات بھی ہیں۔ زیتون کے تیل سے گھر میں ماسک تیار کیا جاسکتا ہے۔
آدھی چمچی زیتون کا تیل لیجیے۔ اس میں دو چمچ چکوترے کا رس اور تھوڑی سی پسی ہوئی دار چینی شامل کر کے آمیزہ تیار کرلیجیے۔ اسے دس سے پندرہ منٹ تک چہرے پر لگائیں اور تازہ پانی سے دھو ڈالیں۔ ہفتے میں دوبار یہ عمل کرنے سے آپ کی رنگت نکھر جائے گی۔
ایک چمچی مکئی کا آٹا، چوتھائی چمچ شہد اور آدھا چمچ زیتون کا تیل یکجا کر کے اچھی طرح ملالیں اور اس میں تھوڑا سا دودھ شامل کر کے چہرے پر لگائیں۔ اس آمیزے سے چہرے کے داغ دھبے دور ہوتے ہیں۔
آدھی چمچی زیتون کے تیل میں چوتھائی چمچ بادام کا تیل، ایک دو قطرے عرق گلاب اور آدھی چمچی سنگترے کے چھلکے کا روغن شامل کیجیے، اسے ایک شیشے کی پلیٹ میں ڈال کر آمیزہ بنا لیجیے اور بیس منٹ تک چہرے پر لگائیں۔ یہ ماسک سردیوں کی خشکی دور کرتا اور جلد کو ترو تازہ اور صحت مند بناتا ہے مگر زیادہ چکنی جلد والی خواتین کو یہ ماسک نہیں لگانا چاہیے۔
ہاتھوں کو نرم ملائم اور خشکی سے محفوظ رکھنے کے لیے دو قطرے عرق گلاب اور آدھی چمچی سنگترے کے چھلکے کا روغن شامل کیجیے، اسے ایک شیشے کی پلیٹ میں ڈال کر آمیزہ بنا لیجیے اور بیس منٹ تک چہرے پر لگائیں۔ یہ ماسک سردیوں کی خشکی دور کرتا اور جلد کو تر و تازہ اور صحت مند بناتا ہے مگر زیادہ چکنی جلد والی خواتین کو یہ ماسک نہیں لگانا چاہیے۔
ہاتھوں کو نرم ملائم اور خشکی سے محفوظ رکھنے کے لیے دو بڑے چمچے روغن زیتون لیں۔ اس میں ایک چمچہ بوریکس، تین چمچے لیموں کا رس، ایک چمچہ گلیسرین اور ایک بوتل عرق گلاب ڈال کر اچھی طرح ملالیں۔ تیار شدہ آمیزہ وقتا فوقتا استعمال کرتی رہیں۔ پانی اور صابن کے زیادہ استعمال کے بعد جلد کی قدرتی نمی بحال کرنے کے لیے یہ آمیزہ بہترین ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق خارش کا جرثومہ ایکری زیتون کے تیل سے ہلاک ہوجاتا ہے۔ اسی لیے اکثر ڈاکٹر سردی میں شدت اختیار کرنے والی خارش کے لیے زیتون کے تیل کی مالش تجویز کرتے ہیں۔ جلنے کے زخم پر بھی زیتون کا نمکین تیل لگانے سے زخم جلد مندمل ہوتا ہے۔ اسے کئی قسم کے مرہموں، پلاسٹروں اور جلد کے لیے مخصوص صابن بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تیل یا زیتون کے پتوں کا پانی لگانے سے گرمی دانوں اور خارش میں آرام ملتا ہے۔ بدبو دار پھوڑے پھنسیاں زیتون کے تیل سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ زیتون کی لکڑی کو آگ لگا کر جلائیں تو اس سے نکلنے والا تیل پھپھوندی سے پیدا ہونے والی جلدی بیماریوں، دار چھیب اور چنبل کو ٹھیک کرتا ہے۔
پیٹ کے امراض
زیتون کے تیل کا استعمال معدے کے زخم اور آنتوں کے امراض دور کرتا ہے۔ جو کے پانی میں روغن زیتون ملا کر پینے سے قبض دور ہوتی ہے۔ قبض کے لیے اس کا اچار بھی مفید ہے جو یونان سے سر کے میں آتا اور مغربی ممالک میں رغبت سے کھایا جاتا ہے۔ یہ تیل پیچش میں بھی مفید ہے۔ پیٹ کے کیڑے مار دیتا ہے۔ تیزابی زہروں کا اثر زائل کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ آنتوں میں زخم ہوں تو مریض کو نہار منہ زیتون کا تیل دینے سے زخم مندمل ہوتے ہیں۔ جاپان میں زیتون کے تیل کو آنتوں کے سرطان میں مفید پایا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے باشندوں کا خیال ہے کہ جو لوگ زیتون کا تیل باقاعدگی سے پیتے ہیں کبھی پیٹ کے سرطان میں مبتلا نہیں ہوتے۔ معدے اور آنتوں کے سرطان کا علاج بھی اس سے کیا جاتا ہے۔
حضرت علقمہ بن عامر روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’تمھارے لیے زیتون کا تیل موجود ہے اسے کھاؤ اور بدن پر مالش کرو کیوں کہ یہ بواسیر میں فائدہ دیتا ہے۔‘‘
بواسیر کی تکلیف یا بچوں کے مقعد سے خون بہنے لگے تو مہندی کے پتے پیس کر زیتون کے تیل میں پکائیے۔ اسے زخموں پر لگانے سے زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ساتھ ساتھ زیتون کا تیل پیتے رہنے سے جلد افاقہ ہوتا ہے۔
جوڑوں اور پٹھوں کے لیے
کسی چوٹ کے باعث اگر ہڈیوں میں درد رہتا ہو تو زیتون کے تیل کی مالش سے آرام محسوس ہوتا ہے۔ دیر تک کھڑے رہ کر کام کرنے یا ٹانگوں کو کئی گھنٹے تک ایک ہی حالت میں لٹکا کر بیٹھنے والے افراد کے پیروں اور ٹانگوں میں تکلیف رہتی ہے۔ جن افراد کا دوران خون کم ہو ان کی ٹانگوں میں کٹرل (Cramps) پڑنے لگتے ہیں ایسی صورت میں نمک ملے نیم گرم پانی میں پیروں کو ٹکور کرنی چاہیے اور پندرہ بیس منٹ گرم پانی میں پاؤں رکھنے کے بعد انہیں خشک کر کے زیتون کا تیل لگانا چاہیے۔اس کے بعد پانچ منٹ پنڈلیوں پر ہلکے ہاتھ سے مالش کریں۔ ایک ہفتے تک یہ عمل دہرانے سے درد اور تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے اور پاؤں خوب صورت ہوجاتے ہیں۔ زیتون کے تیل کی مالش سے اعضا کو طاقت ملتی ہے اور پٹھوں کا درد رفع ہوتا ہے۔ اس کی مالش مرگی کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ تیل انسان کو جلد بوڑھا ہونے سے بچاتا ہے۔ بعض ماہرین طب نے عرق النسا اور فالج کے لیے بھی اسے مفید بتایا ہے۔
پیدائشی طور پر کمزور بچوں کو زیتون کا تیل پلانے اور اس کی مالش کرنے سے ان کی ہڈیاں مضبوط اور صحت بہتر ہوجاتی ہے۔ فزیو تھراپسٹ فالج، پولیو اور عضلاتی کھنچاؤ کے مریض کو زیتون کے تیل کی مالش کرواتے ہیں۔
سانس کے امراض
دمہ، تپ دق وغیرہ میں زیتون کا تیل بے حد مفید ہے۔ دمے کے مریضوں کو بیماری کی شدت سے باہر آنے کے بعد باقاعدگی سے زیتون کا تیل پلائیں، تو اسے آئندہ دورے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ یہ سانس اکھڑنے کے دورے کے دورانیے کو کم کرتا ہے۔ باقاعدگی سے زیتون کا استعمال کرنے والے افراد زکام، نزلہ اور نمونیہ سے محفوظ رہتے ہیں۔
ان گنت فوائد
٭ زیتون کا تیل زچہ بچہ کی صحت کے لیے مفید ہے۔
٭ زیتون کے پتوں کا پانی منہ او رزبان کے زخموں کو مندمل کرتا ہے۔ پھل اور پتوں کا پانی پکاکر لیپ تیار کیا جاتا ہے۔ اسے دانتوں پر لگانے سے دانتوں کا کیڑا اتر جاتا ہے۔ زیتون کے پتوں کو سر کے میں جوش دے کر کلیاں کرنے سے دانت کا درد رفع ہوتا ہے۔
٭ اگر کان میں میل اکٹھی ہوجائے یا پانی پڑ جانے سے بہرہ پن محسوس ہو تو اس میں زیتون کا تیل ڈالنا چاہیے۔ اس کے قطرے کانوں میں باقاعدگی سے ڈالتے رہنے سے کان بہنا بند ہوجاتے ہیں۔
٭ زیتون کا تیل گنج پن کا مرض ختم کرتا ہے، بالوں کو لمبا اور مضبوط بناتا اور جلد سفید ہونے سے روکتاہے۔
٭ آنکھوں میں ڈالنے سے بینائی بڑھتی ہے اور آنکھوں کی سرخی دور ہوتی ہے۔
٭ دل کے مریضوں کے لیے مفید ہے کیوں کہ اس میں کولسٹرول نہیں ہوتا۔
٭ پتے کی سوزش اور پتھری کے مریضوں کو روغن پلانا چاہیے۔ یہ گردے کے امراض کے لیے بھی مفید ہے۔ بعض ماہر طب اسے پتھری ختم کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
٭ زیتون کے پھل کی گٹھلی پیس کر چربی میں ملا کر لگانے سے ناخنوں کا مرض ٹھیک ہو جاتا ہے۔lll