سبزیاں انسانی غذا کا ضروری جزو ہیں اور ان میں وہ تمام ضروری اجزا موجود ہیں جو اکثر اجناس خوردنی میں نہیں پائے جاتے۔
سبزیوں میں حیاتین یعنی وٹامن اے بی اور سی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔ سبزیوں کا مسلسل استعمال انسان کو مختلف بیماریوں سے جو خوراک میں حیاتین کی کمی کے باعث پیدا ہوتی ہیں، محفوظ رکھتا ہے۔ حیاتین جسمانی بالیدگی، ذہنی توانائی اور متعدی امراض کے حملوں سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔ آج سے ایک صدی پہلے دنیا حیاتین سے قطعا ناواقف تھی۔ سائنس دانوں نے ۱۹۱۲ میں پہلی مرتبہ تجربہ سے ثابت کیا کہ اگر ہماری غذا میں حیاتین کی کمی ہوگی تو ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجائیں گے۔ مثلا حیاتین اے کی غیر موجودگی سے شب کوری یا اندھراتا لاحق ہو جاتا ہے اور امراض کے خلاف جسمانی دفاع کمزور پڑ جاتا ہے۔ اگر ہم اپنی خوراک میں پالک، سرسوں کا ساگ، گاجر، ٹماٹر وغیرہ جیسی سبزیاں، جن میں حیاتین اے بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، استعمال کریں تو ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
حیاتین بی یا تھایا مین اور ریبو قلیون وغیرہ فعل ہاضمہ کے لیے نہایت اہم ہیں اور انسان کو بیری بیری کی بیماری سے بچاتے ہیں۔ ان کی مقدار بھوک پر بہت اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر ہم ایسی سبزیاں مثلا پالک، مولی، مٹر، خروش بین، سرسوں کا ساگ اور شلغم وغیرہ جن میں یہ حیاتین زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں، باقاعدہ استعمال کرتے رہیں تو ان بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ حیاتین، سی خون کی رگوں اور شریانوں کو مضبوط بناتے ہیں اور جلد کی بیماریوں کے روکنے میں مدد دتے ہیں۔ جلد کے زخم اس کی غیر موجودگی میں جلدی ٹھیک نہیں ہوتے۔ اس کی کمی سے دانت کمزور ہوجاتے ہیں۔
ہماری خوراک میں معدنی نمکیات کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے۔ مثلا لوہے کی کمی سے جسم کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے۔ کیلشیم اور فاسفورس ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ سبزیوں میں ایسے معدنی نمکیات خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو جسم کی پوری نشو ونما کے لیے ضروری ہیں۔
بعض سبزیوں مثلا لوبیاں اور خروش بین میں پروٹین یا لحمیہ مادہ کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ ایسی سبزیوں کا استعمال لحمی اجزا کی کمی کو پورا کرتا ہے۔
سبزیوں کا باقاعدہ استعمال انسان کی قوتِ ہاضمہ کو برقرار رکھتا ہے اور مختلف بیماریوں سے بچائے رکھتا ہے۔
گوشت اور مچھلی کھانے سے ہمارے جسم میں تیزابی مادہ بڑھ جاتا ہے، سبزیوں کا استعمال اس تیزابی مادہ کے نقصان دہ اثر کو زائل کرتا ہے۔
بعض سبزیاں مثلا آلو، شکر قندی، کچالو وغیرہ میں کاربوہائیڈریٹ یا نشاستہ کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے اور یہ سبزیاں دیگر اجناس خوردنی مثلا گندم، مکئی اور چاول وغیرہ کی نسبت پیداوار بھی بہت زیادہ دیتی ہیں۔ اس بنا پر ان سبزیوں کا استعمال بڑھا کر ہم گندم، مکئی وغیرہ کے استعمال کو کم کرسکتے ہیں اور اس طرح خوراک کے مسئلہ کو آسانی سے حل کرسکتے ہیں۔
غذائی اہمیت کے علاوہ سبزیاں ہماری معاشی زندگی میں بھی بڑی اہمیت رکھتی ہیں کیوں کہ سبزیوں کی کاشت ایک ایسا فن اور منافع بخش شغل ہے جو دیگر فصلوں کے مقابلہ میں کئی گنا زیادہ پیداوار اور آمدنی دیتا ہے۔ ایک ہی سال میں سبزیوں کی تین چار فصلیں آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہیں جب کہ دیگر اجناس کی صورت میں سال بھر میں ایک یا دو سے زیادہ فصلیں حاصل نہیں ہوسکتیں۔
غذائیت کی برقراری
عموماً کاشت کاروں، دکان داروں اور گھروں میں سبزی پکانے والوں کی لاعلمی کے باعث سبزیوں کی بہت ساری غذائیت ضائع ہوجاتی ہے۔ اس لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ کھانے کے وقت تک سبزیوں میں زیادہ سے زیادہ غذائیت برقرار رہے جس کے لیے مندرجہ ذیل ہدایتوں پر عمل کرنا چاہیے۔
سبزیوں کو کیڑوں اور بیماریوں کے حملوں سے بروقت بچانا چاہیے تاکہ ان کی غذائیت برقرار رہے۔
سبزیوں کو مناسب وقت پر کاٹنا یا توڑنا چاہیے تاکہ ان کی پیداوار میں بھی کمی واقع نہ ہو اور ان میں غذائیت بھی قائم رہے۔
سبزی کو شام کے وقت جب گرمی زیادہ نہ ہو کاٹا یا توڑا جائے اور صبح جلدی منڈی پہنچایا جائے تاکہ تازہ حالت میں بک جائے۔ اس طرح دھوپ وغیرہ کے نقصان دہ اثر سے سبزی کی غذائیت بھی خراب نہیں ہوگی اور سبزی تازہ ہونے کے باعث اچھی قیمت پر بک جاسکے گی۔
اگر منڈی میں سبزی زیادہ آنے کے باعث دام اچھے نہ مل سکتے ہوں تو سبزیوں کو سرد گوداموں میں مناسب درجہ حرارت پر محفوظ رکھا جائے تاکہ غذائیت ضائع نہ ہوسکے۔
حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ سبزی کو چھلکوں سمیت پکایا جائے کیوں کہ چھلکے اتارنے سے سبزی کی بہت سی غذائیت ضائع ہوجاتی ہے۔
سبزی پکانے کے لیے کم سے کم پانی استعمال کرنا چاہیے۔ برتن میں پانی ڈال کر آگ پر رکھ دینا چاہیے اور جب پانی ابلنا شروع ہوجائے تو سبزی ڈال کر برتن کو اچھی طرح ڈھکنے سے بند کردیں اور پکنے کے دوران سبزی کو چمچے وغیرہ سے زیادہ نہ ہلائیں کیوں کہ اس طرح حیاتین کی زیادہ مقدار ضائع ہوجاتی ہے۔
غیر قلعی شدہ پیتل کے برتنوں میں سبزی نہیں پکانی چاہیے کیوں کہ اس طرح سبزی کی غذائیت ضائع ہوجاتی ہے۔
جس پانی میں سبزیاں پکائی یا ابالی جائیں اس کو پھینکنا نہیں چاہیے کیوں کہ اس طرح معدنی نمکیات ضائع ہوجاتے ہیں۔
سبزی پکانے میں میٹھے سوڈے کا استعمال بھی ان کی غذائیت کو ضائع کرتا ہے اس لیے اس کے استعمال سے حتی الوسع پرہیز کریں۔
سبزیات کی اتنی بڑی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ ہم انہیں گھریلو پیمانہ پر کاشت کرنے کی طرف بہت کم توجہ دیتے ہیں۔ اکثر کوٹھیوں اور مکانوں میں کھلے صحن ہوتے ہیں، جہاں آسانی سے روزہ مرہ کے استعمال کے لیے سبزیاں کاشب کی جاسکتی ہیں اور ہم اپنی ضرورت کے مطابق ہر وقت تازہ سبزیاں حاصل کرسکتے ہیں۔