سنگ دلی کا علاج

؟

ھَلْ تُرْزَقُوْنَ وَ تُنْصَرُوْنَ اِلاَّ بِضُعَفَائِ کُمْ (بخاری)

تمھیں تمہارے ضعیفوں اور کمزوروں کی وجہ سے رب کریم کی طرف سے رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک روایت بتاتی ہے کہ ایک شخص نے حضور پاکؐ سے اپنی سنگ دلی کی شکایت کی اور علاج بھی چاہا۔ آپؐ نے اس سے فرمایا:

اَطْعِمِ الْمِسْکِیْنَ وَ اَمْسِحْ رَاسَ الْیَتِیْمِ ’’تم مسکین کو کھانا کھلاؤ اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھو۔‘‘

لیکن یہ کام آسان نہیںہے، سماج کے دبے کچلے اور کمزور ترین لوگ یتیم اور مسکین ہوتے ہیں اور لوگ ان سے اپنے تعلق کو ظاہر کرنے میں اپنی شان کی ہیٹی ہوتی محسوس کرتے ہیں۔ دوسرے اس میں مال خرچ کرنا ہوتا ہے وہ بھی کمزور پر جو نہ تعریف و ستائش کرے گا اور نہ آپ کے کام آئے گا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ موجودہ دور میں بھی لوگ غریبوں، یتیموں اور مسکینوں کے بجائے اپنے ہی جیسے اصحابِ حیثیت پر خرچ کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں تاکہ لوگوں میں ان کا نام ہو اور تعریف و شہرت ملے۔

قرآن کریم نے بے لوثی اور بے غرضی کے ساتھ غریبوں، مسکینوں اور یتیموں پر خرچ کرنے کو ایک دشوار گزار وادی طے کرنا قرار دیا ہے۔ سورہ البلد کی آیات ۱۲-۱۶ میں ہے:

’’مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی طے کرنے کی ہمت نہ کی اور تم کیا جانو کہ وہ دشوار گزار گھاٹی کیا ہے! کسی گردن کو چھڑانا، بھوک اور فاقہ کے دن کسی قریبی یتیم یا بے سہارا مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔‘‘

یہی وجہ ہے کہ رسولِ پاکﷺ خود بھی یتیموں اور مسکینوں سے محبت کرتے تھے اور لوگوں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ ایک روز آپؐ نے حضرت عائشہ سے فرمایا:

’’اے عائشہ! مسکینوں سے محبت کرو اور ان کو قریب کرو۔ اللہ قیامت کے دن تمھیں اپنی ذات سے قریب کرے گا۔‘‘

جو یتیموں کا والی اور غریبوں و مسکینوں کوکھلانے اور ان سے محبت کرنے والا ہو وہ سنگ دل کیسے ہوسکتا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں