زندگی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ایسی قیمتی نعمت ہے جو برف کی مانند پگھل کرختم ہو رہی ہے۔ جس طرح برف کو زیادہ دیر تک پگھلنے سے ہم روک نہیں سکتے اسی طرح زندگی کے ماہ سال کو ہم گزرنے سے نہیں روک سکتے۔ ایسا لگتا ہے ابھی چند دن پہلے ہی رمضان گزرے ہیں۔ اور دیکھئے کہ دوبارہ ماہِ رمضان آرہا ہے۔ ہماری زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اس لیے ہر رمضان کو اپنی زندگی کا آخری رمضان سمجھ کر خوب خوب نیکیاں کمانی ہیں۔
رسولِ پاکؐ کا معمول یہ ہوتا تھا کہ آپ رجب کے چاند کا انتظار کرتے اور شعبان آتے آتے رمضان کی تیاری کچھ اس انداز سے کرتے کہ آپ کی عبادت و ریاضت بڑھ جاتی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ رمضان میں جسم کو جو مشقت کرنی ہے، شعبان ہی سے جسم و ذہن کو اس کے لیے تیار کرلیا جائے اب جب کہ ہم ماہ شعبان میں داخل ہونے والے ہیں ضروری ہے کہ ہم ابھی سے رمضان کی تیاری شروع کردیں۔ اس رمضان کی جسے نیکیوں کا موسم کہا گیا ہے اور جس میں ایک نیکی کا اجر ستر گنا، نفل کا ثواب فرض کے برابر اور جس کے روزہ کا اجر بے شمار ہے۔
اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ رمضان کا سارا مہینہ ہم عبادتوں میں گزاریں اور کوئی لمحہ بھی ضائع نہ ہونے پائے تو ہمیں شعبان ہی میں وہ تمام کام انجام دینے ہوں گے جو رمضان کے لیے ہمیں فارغ کردیں تاکہ ہم نیکیاں کمانے میں پیچھے نہ رہ جائیں۔ ان کاموں میں جہاں روحانی و ذہنی تیاری شامل ہے وہیں مادی اور عملی انتظامات بھی شامل ہیں۔ ان عملی کاموں کو قبل رمضان انجام دینے کا مقصد وقت بچا کر عبادات اور نیک اعمال میں یکسوئی کی خاطر ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں نوازا ہے تو کوشش کیجئے کہ شعبان ہی میں رمضان کا پورا کرانہ اناج وغیرہ ہم خرید لیں۔ تاکہ اس کی صفائی بھی ہوجائے اور ہم اسے تیار کر کے محفوظ کرلیں۔ اگر گھر کو کلر کروانا ہو تو یہ کام بھی شعبان میں ہی انجام دے دیں۔ ورنہ رمضان میں کرنے پر ہمار ازیادہ وقت اور انرجی اس میں صرف ہوجائے گی اور ہماری عبادتیں متاثر ہوں گی۔
گھر کی صفائی کرنی ہو تو وہ بھی اسی مہینہ میں کرلیں۔ شعبان کے آخری ہفتے میں صفائی اگر ہوجائے تو پھر عید کے موقع پر زیادہ تھکان نہیں ہوں گی۔ اور اسی کے ساتھ غیر ضروری اشیاء، ردّی، بیکار چیزیں بھی گھر سے نکل جائیں گی۔
عید الفطر کے لیے ہمیں جو بھی سامان خریدنا ہو وہ بھی اسی مہینہ میں خرید لیں۔ کپڑے، پردے، بیڈ شیٹ، کراکری، تحائف، میچنگ وغیرہ۔ کپڑے بھی سلوا کر رکھ لیں تاکہ رمضان میں بازاروں اور ٹیلر کی دکان کے چکر بچ جائے۔
ہمارے پیارے نبیﷺ شعبان ہی سے خطبوں میں رمضان کی اہمیت و فضیلت بیان کر دیا کرتے تھے تاکہ تمام امت روحانی اور جسمانی طور پر تیاری کرے۔ اس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی اپنے اجتماعات، خطبوں، تقایر، خطاب عام میں رمضان کی برکتوں اور رحمتوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔ پچھلے رمضان کے ہمارے اگر قضاء روزے باقی ہوں تو انہیں بھی ۱۵ شعبان سے پہلے رکھ لیں۔ تاکہ یہ روزے ادا ہوجائیں اور ۱۵ دن ہمیں تیاریوں کے لیے میسر آجائیں۔
رمضان کے مہینے میں قرآن نازل ہوا۔ اس لیے رمضان میں تلاوتِ قرآن کی بہت اہمیت ہے۔ شعبان ہی میں قرآن کی کچھ بڑی بڑی سورتیں یاد کرلیں۔ تاکہ نماز میں اسے پڑھ کر ہم دیر تک اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑے ہوسکیں اور نیکیوں میں اضافہ کرسکیں۔ اسی طرح سورتوں کا ترجمہ بھی یاد کرلیں تاکہ نماز میں خشوع وخضوع پیدا ہو۔ کچھ اضافہ دعائیں بھی حفظ کرلیں۔ کیوں کہ رمضان میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
چوں کہ اکثر ہم اپنی زکوٰۃ رمضان میں ہی ادا کرتے ہیں تو شعبان ہی میں اس کا اندازہ لگالیں۔ اپنی جائیداد، زیور، بینک بیلنس وغیرہ کا حساب کرلیں اور رقم لکھ کر رکھ لیں۔ تاکہ ہمارا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔ ہوسکے تو زکوٰۃ کی رقم مقررہ رقم سے کچھ زیادہ ہی نکالیں تاکہ ہم ہلاکت سے بچ جائیں ورنہ کوتاہی کی شکل میں ہمارا پاک مال بھی تباہ و برباد ہوسکتا ہے۔
زکوٰۃ کہاں کہاں، کیسے اور کتنی دینی ہیں؟ صدقات، تحائف کون سے اور کسے دینے ہیں اس کی بھی ایک لسٹ تیار کرلیں تاکہ وقت پر سوچنا نہ پڑے اور نہ ہی کوئی ضرورت مند اس سے محروم رہ جائے۔
شعبان ہی میں عزیزوں، رشتہ داروں سے ملاقات کرلیں۔ تاکہ رمضان میں جانا نہ پڑے۔ بلا ضرورت رمضان میں کسی کے یہاں نہ جائیں، اس سے آپ کا وقت بھی بچے اور کسی کی چغلی، غیبت، جھوٹ سے بھی ہم بچ جائیں گے ورنہ روزہ کا اجر ضائع ہوجائے گا۔ عیادت، تعزیت یا پھر بہت ہی ضروری کام سے جاسکتے ہیں۔
اسی دوران لازمی ہے کہ روزہ سے متعلق تمام مسائل کی معلومات بھی حاصل کرلیں۔ روزہ کن باتوں سے ختم ہوتا ہے، کن سے نہیں؟ مریض کے لیے کیا احتیاط ہونی چاہیے وغیرہ وغیرہ تاکہ ہم بغیر شک وشبہ کے روزہ پورا کرسکیں۔
رمضان میں کرنے والی عبادتوں اور نیکیوں کی ایک لسٹ تیار کیجیے۔ تاکہ تمام عبادتیں آپ کرسکیں اور یہ لسٹ رمضان میں روز چیک کیجیے۔
اسی طرح مسجد میں جماعت کے اوقات، سحر وافطار کے اوقات معلوم کرلیں۔ شعبان ہی سے اپنی عبادتوں میں اضافہ کرلیں۔ نفل نمازیں، تلاوتِ قرآن کا خوب اہتمام کیجئے تاکہ رمضان مین آپ کو یہ عبادتیں گراں نہ لگیں۔lll