آپ کا چھوٹا بچہ سڑک پر لگے ہوئے تیر کے نشان کی طرف اشارہ کرکے کہتا ہے ’’سرخ‘‘۔ آپ کے ساتھ رہتے ہوئے ننھے سے بچے مختلف اقسام کی اشکال اور رنگوں کو پہچاننے لگتے ہیں، بلکہ وہ ایک ہی رنگ کے مختلف شیڈوں کو بھی الگ کردیتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بچے کی توجہ مختلف اشکال اور ان کے رنگوں کی طرف مرکوز کرواتی رہیں تو انہیں پہچاننے کی صلاحیت اْس کے اندر بڑھتی چلی جاتی ہے۔ تعلیمی کھلونے بچے کی سیکھنے کی صلاحیت کو مزید بڑھاتے ہیں اور ان کے لیے رنگوں کی پہچان ایک کھیل بن جاتی ہے۔
جو بھی دیکھیں اس کے متعلق گفتگو کریں… رنگوں اور اشکال کے تصور کو اجاگر کرنے اور سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے ساتھ تعلق بڑھایا جائے اور انہیں نظروں کے سامنے رکھا جائے۔ ننھے منے بچوں کو بہت سی ایسی اشکال کو دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، اور تب ہی وہ جاکر انہیں سمجھنے کی اہلیت حاصل کرسکتے ہیں۔ کھلونوں، کتابوں اور تعلیمی ٹیلی ویڑن سے ہٹ کر اپنے بچے کی روزانہ کی دنیا میں موجود رنگ اور اشکال کی طرف اشارہ کرکے ان کی پہچان کراکے آپ بچے کی بڑی حد تک مدد کرسکتی ہیں۔ کسی پارک یا اپنے باغیچہ میں لے جاکر آپ اس کو سبز رنگ کی اشیاء اور ان کے مختلف شیڈوں سے متعارف کرا سکتی ہیں۔ مخروطی شکل کے لیے انڈہ کی مثال دی جا سکتی ہے۔ ایک ہی بات بار بار دوہرانے سے بچے کے ذہن میں رنگوں اور اشکال کا تصور واضح ہوجاتا ہے اور پھر وہ انہیں کسی بھی جگہ پہچان سکتا ہے۔
رنگوں اور اشکال کے ساتھ ذاتی تعلق: ’’اوہو! تمہاری قمیض پر تو سرخ رنگ کی دھاریاں ہیں‘‘… ’’آج تو تم نے نیلے رنگ کے پولکا ڈائس پہن رکھے ہیں۔ دیکھو یہ نیلے رنگ کے گول دائرے ہیں‘‘… ’’تمہارے سبز رنگ کے موزے تمہاری قمیض سے کتنے میچ کرتے ہیں۔‘‘
اسکول جانے کی عمر سے چھوٹے بچوں کو اپنے ملبوسات سے بہت عشق ہوتا ہے، اور ایسے ملبوسات پہن کر حقیقی خوشی محسوس کرتے ہیں جن پر ان کی پسند کی تصاویر اور رنگ موجود ہوں۔ لہٰذا بچے کے پہنے ہوئے ملبوسات کے رنگوں اور بنی ہوئی تصاویر کی طرف نشاندہی کرکے آپ اس کی دلچسپیوں میں اضافہ کرسکتی ہیں جو ہوسکتا ہے کہ اس نے خود سے محسوس نہ کیے ہوں۔ ان کی طرف بچے کی توجہ مرکوز کرکے آپ اسے ان مختلف اقسام کے رنگوں اور اشکال کی موجودگی سے آگاہ کرسکتی ہیں۔
اشکال کی تلاش: ہوسکتا ہے آپ کے بچے کو اطراف میں موجود اشکال بالکل ویسی ہی شکل اور جسامت کی نظر نہ آئیں جیسی وہ کتابوں، کھلونوں یا تعلیمی ٹیلی ویڑن میں دیکھتا ہے۔ جب آپ کسی شے کی باہری ساخت یا یک جہتی تصویر کی طرف اس کی توجہ مرکوز کراتی ہیں تو اس طرح بچے کے لیے اس شکل کو پہچان لینا نسبتاً زیادہ آسان ہوجاتا ہے، مثلاً آپ اس سے کہیں کہ ’’دیکھو دروازے کا یہ لٹو دائرے کی مانند گول ہے اور اس ڈبے کے ڈھکنے کا اوپری حصہ بھی گول ہے۔‘‘
اس طرح بچے کی ہمت افزائی کریں کہ وہ مختلف اشیاء کو اپنے ہاتھ سے چھوکر اور انہیں ٹٹول کر ان کی جسامت کا خود اندازہ کرے۔ بنیادی اشکال کے علاوہ بھی ایسی بہت سی دوسری اشکال ہیں جنہیں پہچان کر بچہ تفریح بھی محسوس کرے گا اور اس کے علم میں بھی اضافہ ہوگا۔ مثلاً پھولوں کی مختلف اشکال اور ناشپاتی کی شکل کے بجلی کے بلب دکھاکر اسے ان کی اشکال سے آشنا کرائیں۔ ایسی اشیاء اسے دکھائیں جو قدرتی اشکال سے ملتی جلتی ہوں۔ اس طرح ایک فنکار کی مانند بچہ بہت جلد خود سے ان اشکال کو پہچاننے لگے گا۔
دوسروں میں دلچسپی رکھنے والے ذہین بچے
ایسے بچوں کا پتا لگانا زیادہ مشکل کام نہیں۔ اس صفت کے حامل بچے دوسرے افراد کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا بہت جلدی پتا لگا لیتے ہیں۔ کوئی جاسوسی کتاب پڑھتے وقت یا ٹی وی پر فلم دیکھتے وقت وہ اس فلم کے ولن کو فوراً پہچان لے گا، وہ کسی ٹیم کی بڑی بہادری اور کامیابی کے ساتھ رہنمائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مشترکہ منصوبوں کو نہایت کامیابی کے ساتھ مکمل کرسکتا ہے۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرے افراد کے ساتھ کس طرح تعاون کرنا چاہیے اور ان سے کس طرح کام لینا چاہیے۔
اپنی یا دوسروں کی ذات میں دلچسپی لینے والے ذہین بچوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
اگر آپ کا بچہ اپنے ذاتی معاملات میں ذہین ہے تو اسے شاباش دیں، اس کے کھیلنے اور سامان رکھنے کے لیے ایک مخصوص جگہ کا تعین کریں۔
اگر آپ کا بچہ دوسرے افراد کے معاملات میں ذہانت کا اظہار کرتا ہے تو اسے اسکائوٹ گروپ یا کسی ایسے دوسرے اداروں میں شمولیت اختیار کرنے کا شوق دلائیں جہاں اسے لیڈرشپ کے مواقع مل سکیں۔
شاید ہی کوئی بچہ ایسا ہوگا جو مختلف شعبوں میں اپنی ذہانت کا مہارت سے اظہار کرسکے۔ اس لیے والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچے کی ذہانت کو پرکھیں اور اسے پروان چڑھانے کی کوشش کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کی کسی ایک ظاہری خصوصیت کو دیکھ کر ہی اس کے مستقبل کا فیصلہ نہ کردیں بلکہ اس کے برعکس ہر شعبے میں اس کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں اور بچے کو خود اپنی ذہنی صلاحیتوں کو پرکھنے کا موقع دیں۔ اس طرح وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ زیادہ خود اعتمادی سے کرسکے گا ۔lll