ذہنی اور جسمانی طور پر چاق و چوبند اور صحت مند رہنے کے گر عام سے ہیں لیکن ان پر عمل کرنا شرط ہے۔ مثلاً روزانہ پانچوں وقت کی نماز پڑھنا، صبح سیر کے لیے جانا، اس سے ایک طرف تو رب کائنات کی خوش نودی حاصل ہوتی ہے اور دوسری طرف بدن کے ہر جوڑ کی ورزش ہوجاتی ہے، دماغ کو زیادہ خون پہنچتا ہے جس سے شخصیت میں نکھار پیدا ہوتا ہے اور کام کرنے کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے۔ صحت مند رہنے کے لیے سادہ کھانوں کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ سادہ کھانا کھانے سے اخراجات میں بھی بچت ہوتی ہے اور بدن اور ذہن کو متوازن غذائیت مل جاتی ہے۔ جب ہم نو عمر تھے تو ہمارے ابا اور دادا کی غذا گندم، مکئی، ابلے چنے ہوتے تھے اور ذائقے کے لیے اس میں دیسی شکر، شہد ڈال لیا جاتا۔ نمکین کو دل چاہا تو اس میں چند قطرے اصل سرکے کے ذرا سا نمک اور پسی ہوئی کالی یا دکنی مرچ بہ مقدار آدھی چٹکی دال کر انھیں کھالیا جاتا۔ اس پر چند قطرے گھی یا زیتون کے تیل کے ڈال لیتے۔ ہفتے میں ضرورت کے مطاق ایک انڈا ابال کر کھالیا۔ دوپہر اور رات کے کھانے میں روٹی کو موسم کے مطابق آم، کیلے، خربوزے، تربوز یا کھجور کے ساتھ کھالیا۔ ہفتے میں روزانہ ادل بدل کے موسمی سبزی، موسمی دال اور بڑا گوشت یا مرغی پکالی جاتی، تھوڑا سا دودھ پی لیا جاتا اور تھوڑی سی وہی کھالی جاتی اور موسم کے مطابق تھوڑا سا پھل بھی کھا لیا جاتا۔ اس زمانے میں مصنوعی اور پیک غذا کا تصور نہ تھا۔ لوگ فطری اور اصلی غذا کھاتے تھے اس لیے بہت ساری ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے دور اور محفوظ رہتے تھے۔ لمبی عمر اور صحت کا راز ہی ان کا فطری اور غیر مصنوعی کھانا تھا۔
کھانا کھانے کے آداب میں یہ شامل ہے کہ ہر لقمہ کو اچھی طرح چبا کر کھائیں۔ کھانے سے پہلے پانی پی لیں اور درمیان میں تھوڑا سا پئیں۔ کھانے کے دو گھنٹے بعد تک چائے نہ پئیں کیوں کہ اس سے غذا میں موجود فولاد جزو بدن نہیں بنتا اور کولڈ ڈرنگ پینے سے کیلشیم جزوبدن نہیں بنتا اور اس سے گردوں کے خراب ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
صبح نہار منہ پانی پینا چاہیے، روزانہ پانی اتنا پئیں کہ پیشاب پانی کی رنگت کا یا ہلکا سا پیلا آئے۔ سال میں ایک ماہ کے روزوں کے علاوہ مہینے میں باقاعدگی سے روزے رکھنا بھی بہت سی بیماریوں سے بچائے رکھتا ہے۔ سگریٹ اور کسی قسم کے نشے کا استعمال مضر صحت ہوتا ہے۔ مختلف امراض سمیت کینسر کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ انسان کو روزانہ غسل بھی کرنا چاہیے اگر پانی کی قلت ہو تو روزانہ اس پنج بھگو کر بدن پر اچھی طرح رگڑلینا چاہیے تاکہ جسم کے مسام کھلے جائیں اور بدن سے فاسد مادوں کا اخراج پسینہ کی شکل میں ہوتا رہے۔ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد، طہارت کے بعد اچھی طرح سے ہاتھ دھوئیں۔ دوسروں کے پہنے ہوئے کپڑے بغیر دھوئے نہیں پہننے چاہئیں۔ جلد سونے اور جلد اٹھنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔lll (ماخوذ)