دین اسلام کا طرّہ امتیاز ہے کہ یہ اپنے پیروکاروں کو افراط وتفریط سے بالاتر رکھ کر شاہراہِ اعتدال پر گامزن رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ کسی بھی شعبے سے متعلق اس کے ارشادات وفرمودات کا جائزہ لیا جائے تو وصفِ اعتدال اس کے ہر ہرجزو میں واضح نظر آئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب انسان مصائب و تکالیف کا شکار ہوتا ہے تو شریعت اس کو اپنے پرودگار کی طرف رجوع، اور اس سے توبہ واستغفار کرنے کے ساتھ ساتھ جائز اسباب اختیار کرنے کی بھی تعلیم دیتی ہے، بلکہ بہت سی بیماریوں کا علاج خود شریعتِ مطہرہ نے انسانیت کے فائدے کی خاطر تجویز بھی فر ما دیا ہے، جس کا علم احادیث مبارکہ کے مطالعے سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور اسی کو دنیائے حکمت میں طبِ نبوی کے عنوان سے موسوم کیا جاتا ہے۔
ربّ ذوالجلال نے شہد کو باعثِ شفا قرار دیا ہے؛ چنانچہ قرآن میں ارشاد ہے: ’’اس (شہد) میں لوگوں (کی بہت سی بیماریوں) کے لیے شفا ہے۔‘‘ (النحل:69) اسی آیت کے تحت مفتی محمد شفیع صاحبؒ لکھتے ہیں: اس میں اللہ تعالی کی وحدانیت اور قدرتِ کاملہ کی قاطع دلیل موجود ہے کہ ایک چھوٹے سے جانور کے پیٹ سے کیسا منفعت بخش اور لذیذ مشروب نکلتا ہے، حالاںکہ وہ جانور خود زہریلا ہے۔ زہر میں سے یہ تریاق واقعی اللہ تعالی کی قدرتِ کاملہ کی عجیب مثال ہے۔ پھر قدرت کی یہ بھی عجیب صنعت گری ہے کہ دودھ دینے والے حیوانات کا دودھ موسم اور غذا کے اختلاف سے سرخ و زرد نہیں ہوتا اور مکھی کا شہد مختلف رنگوں کا ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالی فرماتے ہیں۔ ترجمہ: اس کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے (شہد) جس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں۔ (النحل:69)
محسنِ انسانیت جنابِ نبی کریمؐ کے فرمودات سے بھی شہد کی اہمیت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے، جن میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے۔
حضرتِ ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہر مہینے تین دن تک صبح میں شہد چاٹے، تو اس کو کوئی بڑی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ (ابن ماجہ)
حضرت عبد اللہؓ نبی کریمﷺ کا فرمان نقل فر ماتے ہیں: دو باعثِ شفا چیزوں کو لازم کرلو۔ شہد اور قرآن۔
رسولِ اکرمؐ کی یہ حدیثِ مبارک بڑی جامعیت کی حامل ہے۔ اس میں طبِ الٰہی وبشری، دواء ارضی و سماوی اور طبِ جسدی ونفسی کو جمع فرما کر دونوں کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا جسمانی امراض کے لاحق ہونے کی صورت میں جس طرح اطبا وحکما کی طرف رجوع کرکے علاج کرانا سنت ہے، بالکل اسی طرح روحانی امراض (تکبر، عجب، حسد، ریا وغیرہ) سے اپنے قلب کو پاک رکھنے کے لیے قرآن کریم کی تلاوت اور احادیث کا مطالعہ اور اہل اللہ کی صحبت اختیار کرکے اپنی اصلاح کروانا بھی لازم اور راحت دنیا وی واخروی کے حصول کی شاہِ کلید ہے۔
امّ المومنین حضرتِ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیز اور شہد مرغوب تھا۔
حضرتِ ابو سعیدؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی سرکارِ دو عالمؐکی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا: میرا بھائی پیٹ کے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے، آپؐ نے فرمایا: اس کو شہد پلاؤ، وہ دوسری بار آیا تو پھر آ پ نے اس کو شہد پلانے کی تاکید کی اسی طرح تیسری مرتبہ بھی، جب چوتھی بار بھی آ کر اس نے شکایت کی تو رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: تمہارے بھائی کا پیٹ تو جھوٹا ہوسکتا ہے؛ لیکن اللہ کا کلام تو سچاہی ہے، اس کو پھر شہد پلاؤ، اس نے اس مرتبہ جا کر جب شہد پلایا تو اس کو شفا نصیب ہو گئی۔ (بخاری)
اس حدیث سے امراضِ بطن میں افادیتِ شہد کا علم ہونے کے ساتھ ساتھ طبّ کے ایک بنیادی اور اہم ترین اصول کی طرف راہنمائی بھی ملتی ہے کہ کسی بھی مرض کے علاج کے لیے دوا کی مقدار، ا س کی کیفیت اور مریض کی قوت کی رعایت اور لحاظ رکھنا دوا کے مفید ہونے کے لیے انتہائی ضروری ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں چوتھی بار شہد کے استعمال کرنے پر مرض سے افاقہ حاصل ہوا۔
شہد کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود رسول اللہ بھی اہتمام سے اس کو استعمال فرمایا کرتے تھے، آپ کا معمول تھا کہ صبح کو شہد کے شربت کا پیالہ نوش فرماتے اور کبھی عصر کے بعد بھی پیتے تھے، ان اوقات میں جب پیٹ خالی ہو اور آنتوں کی قوتِ انجذاب دوسری چیزوں سے متاثر نہ ہو، شہد پینا جسم کے اکثر و بیشتر مسائل کا حل ہے۔
حضرتِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آ تا ہے کہ ان کے بدن پر اگر پھوڑا بھی نکل آتا تو اس پر شہد کا لیپ کرکے علاج کرتے، بعض لوگوں نے وجہ دریافت کی تو فرمایا کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے اس کے متعلق یہ نہیں فرمایا: اس (شہد) میں لوگوں (کی بہت سی بیماریوں) کے لیے شفا ہے۔ (معارف القرآن)
اب سائنسی تحقیق سے بھی یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اللہ کی طرف سے جتنی اشیا غذا کے طور پر انسان کو مہیا کی گئی ہیں، ان میں شہد سب سے زیادہ مکمل اور جامع غذا ہی نہیں؛ بلکہ اپنی طبّی خصوصیات کی بنا پر غذا اوردوا کے طور پر لا ثانی ہے۔ چناںچہ یورپ اور دوسرے ممالک میں ایلو پیتھک کی متعدد دواؤں میں اس کا بے پناہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح یورپ کے ہسپتالوں میں چہرے کی حفاظت کے لیے جو Pack Face بنائے جاتے ہیں ان میں شہد ایک لازمی جزو ہوتا ہے۔ شہد میں بہترین Presevative ہونے کی بنا پر اسے پھلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا ہے، کیوںکہ یہ خود بھی خراب نہیں ہوتا اور دوسری اشیا کی بھی طویل عرصے تک حفاظت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہزارہا سال سے اطبا اس کو الکحل کی جگہ استعمال کرتے آئے ہیں۔lll