عورت اور اسلام

سمیہ خاتون (نظام آباد)

اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت اور مصلحت سے انسان کو مرد اور عورت دو جنسوں میں پیدا کیا۔ اور ان دونوں کے اندر الگ الگ خوبیاں پیدا کیں۔ ان دونوں کی جسمانی بناوٹ، مزاج، صلاحیتیں اور کام کرنے کے طور طریقے گرچہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں لیکن یہ دونوں اپنے اپنے حقوق اور فرائض کے اعتبار سے برابر کا درجہ اور حیثیت رکھتے ہیں۔

ایک عورت کی پیدائش اصل میں انسانیت کی تکمیل ہے۔ وہ ہماری سوسائٹی اور سماج کا اہم ترین حصہ ہیں۔ دنیا کی رنگینیاں جہاں عورتوں سے ہیں وہیں غور کیا جائے تو بچپن سے لے کر بڑھاپے تک ایک مرد کو عورت کی اور عورت کو مرد کی ضرورت فطری ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا تتمہ یا تکمیل کا ذریعہ ہیں۔

عورت مرد سے حقیر اور کمتر نہیں ہے، نہ ایسا سمجھنا چاہیے۔ مذہب اسلام نے عورتوں کا درجہ اور مرتبہ بہت بلند قرار دیا ہے۔ ورنہ اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں عورت ایک منحوس اور حقیر مخلوق سمجھی جاتی تھی۔ اس کو فروخت کرنا یا رہن رکھ دینا عام سی بات تھی، یہاں تک کہ اگر کسی آدمی کے گھر میں کوئی لڑکی پیدا ہوتی تھی تو اس کو دنیا میں آتے ہی گڈھا کھود کر اس میں دفن کر دیا جاتا تھا، جو ایک مجرمانہ فعل تھا۔ قرآن کریم نے اس کی تصویر کشی یوں کی ہے:

’’اور جب زندہ درگور کی گئی بچی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس جرم میں قتل کی گئی۔‘‘

اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم فرماتے ہیں کہ عورتیں مقام و مرتبہ کے لحاظ سے مردوں کے ہم پلہ اور برابر ہیں۔ اسلام نے رشتہ دار عورتوں کے حصے بھی ان کے مورث کی چھوڑی ہوئی جائداد میں مقرر کردیے ہیں۔ قرآن پاک میں عورتوں کے متعلق ایک خاص سورہ، سورۂ نساء کے نام سے موجود ہے۔ سورۂ نساء، سورۂ توبہ اور سورۂ نحل کے اندر کئی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے واضح لفظوں میں فرما دیا کہ مرد یا عورت جو بھی ایمان رکھتے ہوں۔ اگر وہ اچھا کام کریں گے تو ہم ان کو صاف ستھری پاکیزہ زندگی عطا کریں گے۔ ان کے نیک کاموں کا بہتر بدلہ دیں گے۔ انہیں جنت میں داخل کریں گے۔ اپنی رضا اور خوش نودی بھی دیں گے۔ جو سب سے بڑی کامیابی ہوگی، خدائے تعالیٰ کی رضا جوئی اور آخرت کے انعامات کا حق دار بننے کے لیے جو بنیادی کام ہیں وہ عورتوں اور مردوں دونوں کے لیے یکساں ہیں جیسا کہ سورہ احزاب میں ذکر آیا ہے۔

اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے آخری حج کے موقع پر عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کی اور فرمایا کہ تمہارا عورتوں پر اور عورتوں کا تم پر حق ہے۔ اس صنف نازک کے ساتھ ہمدردی اور غمگساری کا معاملہ رکھنا۔ اور آپ نے اپنے مرض الموت کے وقت جو اپنی امت کو اہم احکام دیے ان میں یہ بھی حکم دیا کہ اے لوگو! عورتوں کے بارے میں تم اللہ سے ڈرو۔ یہ امانتیں ہیں جو تمہارے سپرد کی گئی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ تم امانت میں خیانت کر بیٹھو اور کل قیامت کے دن تم سے باز پرس ہوجائے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں