غزل

عرفان حید

کبھی اک ستارۂ آرزو ترے اعتبار میں جل بْجھے

کبھی اک دیا، جسے دل کہیں، شبِ انتظارمیں جل بجھے

کبھی چٹکے وصل کی چاندنی، کبھی اْترے شام بھی ہجر کی

کبھی انتظار کا دیپ بھی، دلِ بے قرار میں جل بجھے

کبھی بے نیاز سی یہ پھبن، سرِ انجمن رہے ضو فِگن

کبھی بے لحاظ یہ بانکپن، کسی خواب زار میں جل بجھے

جو نہالِ مزرعِ یاس تھے، وہ تو صرصروں میں ڈٹے رہے

وہ جو تخمِ نخلِ مراد تھے، گِلِ ساز گار میں جل بجھے

جو غبارِ راہ میں کھو گئے، وہی منزلوں کے سراغ تھے

وہ جو بے نشان چراغ تھے، کسی رہ گزار میں جل بجھے

کسی مرحلے پہ بھٹک گئے، مری آرزؤں کے قافلے

مرے رہنما! مرے ولولے ترے اعتبار میں جل بجھے

کہیں ظلمتوں کی سپاہ نے جو طلب خراجِ سَحَر کیا

تو ہزاروں کِرمکِ شب چراغ اْسی کارزار میں جل بجھے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146