غزل

محمد امین احسن بلریا گنج، اعظم گڑھ

اس شہرِ نگاراں کی اتنی سی کہانی ہے

صحرا میں سمندر ہے اور آگ میں پانی ہے

دنیا کی حقیقت کیا اور اِس کی ضرورت کیا

ادانیٰ سی تمنا میں کیا عمر کھپانی ہے

جو فرض تمہارا ہے اس کو تو ادا کردو

جب موت کو آنا ہے اس وقت ہی آنی ہے

رستے کا تعین گو انجام کا گویا ہے

جو چیز مقدر ہے وہ چیز ہی پانی ہے

جس شے کی تمنائی محبوب کی آنکھیں ہیں

وہ چیز بھی مہنگی ہے اور دور سے لانی ہے

مشکل ہے بہت مشکل دنیا کو سمجھ پانا

چھووؤں تو بھکارن سی دیکھوں تو وہ رانی ہے

ہم جس کی محبت میں مرتے بھی ہیں جیتے بھی

بتلائے کوئی ہم کو کیا اس کا بھی ثانی ہے

ایوانِ محبت میں ہر ایک کا حصہ ہے

شبنم کی بدولت ہی کلیوں کی جوانی ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں