غزل

محمد امین احسن بلریا گنج، اعظم گڑھ

جو روشنی کو پی گیا خوشیوں کو کھا گیا

ایسا اندھیرا غم کا مناظر پہ چھا گیا

حق دار تو نہ پاسکے حصہ کبھی، مگر

جس کی چلی وہ چھین کے حق اس کا کھا گیا

مجبور تھا وہ رہ گیا سر اپنا پیٹتا

مزدوری اس کی جب کوئی ظالم دبا گیا

لٹتے رہے اندھیروں سے مفلس تو عمر بھر

اِک تانا شاہ سارے دیے ہی بجھا گیا

جادو تھا اس کی بات میں پر دل میں تھا فریب

اقرار جھوٹے کر کے سیاست پہ چھا گیا

تقریر کر رہا ہے وہ اجڑے ہوؤں کے بیچ

کل رات کو جو چپکے سے بستی جلا گیا

بننے کے وہ کروڑ پتی دیکھتا تھا خواب

دھندا نہیں چلا تو سیاست میں آگیا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں