غزل

یوسف رازؔ

استقبال کیا دیوانوں کا صحرا کے خاروں نے

تھے باہیں پھیلائے بگولے دیکھا سب نظاروں نے

اہل فن کا مول لگا کر جب دیکھا بازاروں نے

شوق سے اپنے آپ کو لاکر بیچ دیا فنکاروں نے

بپتائیں جب آپڑیں تو اپنے بھی یوں چھوڑ گئے

جیسے الجھی ناؤ بھنور میں چھوڑا ساتھ کناروں نے

ناری کی عصمت کا اب تو ہوتا ہے کھل کر اپمان

عورت کو بھی جنس نمائش سمجھا ہے بازاروں نے

جس گلشن میں انس و وفا کے ہم نے پھول کھلائے تھے

خاکستر کر ڈالا اس کو نفرت کے انگاروں نے

ساقی نے جھنجلا کر سارے پیمانوں کو توڑ دیا

میخانے میں دھوم مچائی جب سرکش میخاروں نے

نیند سے غفلت کی ہم جاگے رازؔکھلیں اس دم آنکھیں

لوٹ لیا جب اپنے گھر کو اپنا بن کر یاروں نے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146