غزل

تنویر آفاقی

زخمی خود اپنے آپ سے ایسا ہوا ہوں میں

’کم ظرف محسنوں کا ستایا ہوا ہوں میں‘

جلتی پہ کام تیل کا کرتے ہیں اشک بھی

یوں اپنے دل کی آگ میں دہکا ہوا ہوں میں

رسم کہن سے میں نے کیا اختلاف جب

کہنے لگے ہیں لوگ کہ بھٹکا ہوا ہوں میں

میں ہاں میں ہاں ملا نہ سکا اس کی، اس لیے

اس کی نظر سے آج بھی اترا ہوا ہوں میں

بے مول ہوگئی ہے مری زندگی تمام

جب سے تری نگاہ میں رسوا ہوا ہوں میں

میں قافلے سے تھوڑا سا ہٹ کر چلا تھا بس

پتے کی طرح پاؤں میں روندا ہوا ہوں میں

تنویر کھا کے زخم بھی، میں مسکرا دیا

اس فن میں تو کمال کو پہنچا ہوا ہوں میں

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146