غزل

ماہر القادری

وہ طرح طرح کی شوخی، وہ نئی نئی ادائیں

انہیں یاد کیا نہیں ہے، انہیں یاد کیا دلائیں

مرے شوق کی صداقت، مری بے غرض وفائیں

یہ طلسم عاشقی ہے، وہ فریب میں نہ آئیں

تری خامشی کو سمجھا تو چٹک گئے شگوفے

ترے گیسوؤں کو دیکھا تو ٹھٹک گئیں گھٹائیں

مرے عرض غم پہ ان کو ابھی سوچنا پڑے گا

یہ معاملہ ہے دل کا وہ سمجھ کے مسکرائیں

کوئی خوش جمال ہوگا، کوئی بے مثال ہوگا

ہمیں کس سے ہے محبت تمہیں نام کیا بتائیں

مجھے دل کی دھڑکنوں کا نہیں اعتبار ماہرؔ

کبھی ہوگئے ہیں شکوے، کبھی بن گئیں دعائیں

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146