غزل

سرفراز بزمی

کمال ذات حصار حیات سے نکلا

دل اس کے ہاتھ میں آیا کہ ہاتھ سے نکلا

وہ ماہتاب ہوں جو شش جہات سے نکلا

کبھی میں نیل میں ڈوبا، فرات میں نکلا

حصارِ ذات میں ڈوبا کوئی انا بن کر

میں خاکسار، حد ممکنات سے نکلا

مرا خلوص مرے لفظ لفظ سے ظاہر

ترا عناد تری بات بات سے نکلا

کبھی صلیب یہ منصور ہوگیا بزمی

دھواں دھواں کبھی اجڑی حیات سے نکلا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں