غزل

تنویر آفاقی

ماہ و خورشید اک طرف اور تیرا جلوہ اک طرف

اک طرف ہے ساری دنیا، حسن تیرا اک طرف

تیرے احسانوں کا ہے مجھ پر طویل اک سلسلہ

درد بخشا اک طرف، اس کا مداوا اک طرف

ظلم یوں ہوتا ہے رسوا، اس جہاں میں دوستو

اک طرف فرعون ہے، دریا میں رستا اک طرف

حریت کے نام پر مجھ کو فقط اتنا ملا

اک طرف قدغن سخن پر، دل پہ پہرا اک طرف

ایک سے بڑھ کر یقینا ہے موثر دوسرا

ہے تکلم اک طرف، اشکوں کا بہنا اک طرف

کشمکش میں ہے ہ انساں جائے تو جائے کدھر

اک طرف اس کے ہے دنیا اور عقبیٰ اک طرف

اپنے موقف سے کبھی تنویر ہٹ سکتا نہیں

ساری دنیا اک طرف اور حکم مولیٰ اک طرف

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146