غزل

حافظ ؔ کرناٹکی (شکاری پور، شیموگہ)

مشکلوں سے ابھر گئے ہم لوگ

خود بگڑ کر سدھر گئے ہم لوگ

تیری یادوں نے پاؤں جکڑے ہیں

چلتے چلتے ٹھہر گئے ہم لوگ

جب بڑھی اپنے رب سے بے خوفی

اپنے سائے سے ڈر گئے ہم لوگ

کیا بتائیں وفا کی راہوں میں

گرد بن کر بکھر گئے ہم لوگ

تب بہاریں ہوئیں بہت حیراں

جب خزاں میں نکھر گئے ہم لوگ

ان کے در تک ہمیں پہنچنا تھا

خون میں تیر کر گئے ہم لوگ

ان کی چوکھٹ کو چھوڑ کر حافظ

کیا کسی اور در گئے ہم لوگ؟

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں