اب صلہ کون بھلائی کا بھلائی دے گا
پورا ہوجائے گا مقصد تو برائی دے گا
وقت جس روز مجھے غم سے رہائی دے گا
اپنی مجبوریوں کی ہر شخص صفائی دے گا
ہاتھ سورج سے ملا تجھ کو ملانا ہے اگر
چاند تو روشنی بھی تجھ پرائی دے گا
اک نظر دیکھ بلندی سے زمیں کی جانب
تجھ کو انجام بلندی کا دکھائی دے گا
پڑ گیا لت میں نشہ کی وہ جواں ہوتے ہی
میں نے سوچا تھا میرا بیٹا کمائی دے گا
گود میں لے کے کھلایا تھا جسے اے ناداں
کیا خبر تھی کہ مجھے چوٹ وہ بھائی دے گا