غزل

مجاہد احمد

راس آئے ہیں کسے لیل و نہار زندگی

چار دن کی چاندنی ہے یہ بہارِ زندگی

کی گلوں کی چاہ تو ہاتھ آئے خارِ زندگی

حادثوں کی مار سے ٹوٹا مزارِ زندگی

ہر گھڑی اک امتحاں ہے، یہ کبھی سوچا نہ تھا

اس قدر دشوار ہوگی رہ گزارِ زندگی

مال و دولت، جاہ و ثروت بھی نہ کچھ کام آئیں گے

چھین لے گی موت سب نقش و نگارِ زندگی

چل رہی ہے سانس جب تک رابطہ دنیا سے ہے

آخر اک دن ٹوٹ ہی جائے گا تارِ زندگی

اے مجاہد اس جہانِ آب و گل میں ہر بشر

اپنے کاندھے پر لیے پھرتا ہے بارِ زندگی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں