غزل

اختر اعظمی

زمانے میں غم کا فسانہ رہے گا

وہی یادگار زمانہ رہے گا

یہ بجلی سدا یوں ہی گرتی رہے گی

کہ جب تک مرا آشیانہ رہے گا

رہِ عشق پرخار ہوتی ہے اکثر

وہ چل پائے گا جو دیوانہ رہے گا

میرے دیپ سے صلح مت کر ہوا تو

ترا رخ سدا باغیانہ رہے گا

تری جان لے کر رہے گا وہ اخترؔ

وفا کا جو لب پر ترانہ رہے گا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146