غزل

اختر اعظمی

زمانے میں غم کا فسانہ رہے گا

وہی یادگار زمانہ رہے گا

یہ بجلی سدا یوں ہی گرتی رہے گی

کہ جب تک مرا آشیانہ رہے گا

رہِ عشق پرخار ہوتی ہے اکثر

وہ چل پائے گا جو دیوانہ رہے گا

میرے دیپ سے صلح مت کر ہوا تو

ترا رخ سدا باغیانہ رہے گا

تری جان لے کر رہے گا وہ اخترؔ

وفا کا جو لب پر ترانہ رہے گا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں