غزل

احمد نثار

حسنِ معیار کی جو شہرت تھی

میرے افکار کی بدولت تھی

آرزوئیں تھیں تشنۂ تکمیل

زندگی مجھ پہ جیسے تہمت تھی

خون رونے کا تھا ہنر مجھ کو

مسکرانے کی اس کی عادت تھی

اپنی خاطر تھا میں ہی بے مصرف

اس کو میری بہت ضرورت تھی

شفقتِ مادری پہ نازاں تھا

اس کے قدموں کے نیچے جنت تھی

شیشۂ شب تھا اس کی آنکھوں میں

میں نے سمجھا کہ صاف نیت تھی

لوگ ملبے اٹھا رہے ہیں نثارؔ

اس جگہ لگتا ہے کوئی چھت تھی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں